افغانستان سے ملحقہ شمالی و جنوبی وزیرستان سمیت خیبر پختونخوا کے بنوں ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور لکی مروت میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
پاکستان کے صوبۂ پنجاب کے ضلع اوکاڑہ میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جو 'گڑیوں کے گاؤں' کے نام سے مشہور ہے۔ گاؤں کی بہت سی ہنر مند خواتین گڑیا تیار کرتی ہیں جنہیں مختلف ممالک میں ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔ اس گاؤں میں یہ کام کیسے شروع ہوا اور خواتین کس طرح آگے آئیں؟ جانیے نوید نسیم کی اس رپورٹ میں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارت کو ایف 35 طیارے ملنے سے خطے میں طاقت کا توازن زیادہ متاثر نہیں ہوگا کیوں کہ پاکستان اور چین کے پاس پہلے ہی ففتھ جنریشن کے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے موجود ہیں۔
جمعے کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور اس جنگ کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کی کوشش کرے گا۔
اقرا کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اختیاری مضامین میں اُنہوں نے انوائرمینٹل سائنسز کا مضمون رکھا تھا۔ اگر وہ اُس میں اچھے نمبر نہیں لے پا رہی ہیں کیوں کہ وہ ماضی میں سائنس کی طالبہ نہیں رہی ہیں تو ہو سکتا ہے کہ اگر سی ایس ایس 2024 کا نتیجہ آتا تو وہ سی ایس ایس 2025 میں اِس مضمون کو تبدیل کر لیتیں۔
غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے والے افراد کی کشتیوں کو حادثات کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ ان واقعات میں کئی پاکستانی نوجوان بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاکتوں کے باوجود بعض نوجوان اب بھی یہ پُر خطر سفر طے کر کے یورپ جانے کے خواہش مند کیوں ہیں؟ سارہ زمان کی رپورٹ۔
سابق سیکریٹری دفاع لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ صرف دہشت گردی یا فوجی نوعیت کا نہیں ہے بلکہ اس میں سیاسی اور اقتصادی عوامل شامل ہیں۔
ملیے مظفر گڑھ کی کچھ ہنر مند خواتین سے جن کی سلائی کڑھائی کا فن کئی شہروں تک جاتا ہے۔ بہت سے ڈیزائنر اپنے ملبوسات میں ثقافتی رنگ بھروانے کے لیے دیہی علاقوں میں انہی کاریگروں کے پاس جاتے ہیں۔ ثمن خان کی رپورٹ دیکھیے۔
ایک ایسے وقت میں جب ترکیہ کے کارروباری رہنما اس سفر میں صدر اردوان کے ہمراہ ہیں سرمایہ کاری کے فروغ کے منصوبوں پر بات چیت متوقع ہے۔ تاہم دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت میں اضافہ کرنے کے ماضی کے وعدوں کے باوجود اس کا سالانہ حجم ڈیڑھ ارب ڈالر کے قریب ہے۔
بعض تجزیہ کاروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کا مقصد آئی ایم ایف وفد کی پاکستان میں عدالتی نظام میں جاری اصلاحات سے واقفیت حاصل کرنا تھا تاکہ ان وجوہات کا تعین کیا جا سکے جس میں سرمایہ کار پاکستانی نظامِ انصاف پر بھروسہ کرنے کو تیار نظر نہیں آتے۔
پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان پی اے سی چیئرمین کے نام پر اتفاقِ رائے نہ ہونے کی وجہ سے اس کمیٹی کو کام شروع کرنے میں 11 ماہ کا عرصہ لگ گیا۔
لاہور میں کوکنگ سکھانے والے ایک انسٹی ٹیوٹ میں خواجہ سراؤں کا ایک گروپ بھی تربیت حاصل کر رہا ہے۔ تاکہ وہ بھی ریسٹورینٹس میں جاب یا پھر اپنا کاروبار کر سکیں۔ مگر ان خواجہ سراؤں کو کیا خدشات ہیں؟ دیکھیے ثمن خان کی اس رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available