|
پشاور _ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دو مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں میں فوج کے ایک اعلیٰ افسر سمیت چار اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ جوابی کارروائی میں حکام نے عسکریت پسند گروہ کے دو اہم کمانڈروں سمیت 15 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے ہفتے کوجاری ایک بیان میں کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں جھڑپ کے دوران لیفٹننٹ محمد حسان اشرف سمیت چار فوجی جوان مارے گئے ہیں جب کہ چھ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی انٹیلی جینس آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر موثر کارروائی کی گئی اور نو عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔
افغانستان سے ملحقہ شمالی و جنوبی وزیرستان سمیت خیبر پختونخوا کے بنوں ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور لکی مروت میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ایک سینئر انٹیلی جینس عہدیدار کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے میران شاہ میں ہفتے کی صبح تقریباً 10 بجے ٹال فورٹ کے قریب حملہ کیا۔
انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ حملے کے دوران دو درجن سے زائد مسلح عسکریت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
قلعے پر حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ نے تسلیم نہیں کی ہے۔
گزشتہ برس دسمبر میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے افغانستان کی سرحد سے قریب ایک فوجی چوکی پر حملے میں 16 اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
پاکستان میں حالیہ دنوں میں فوج پر حملوں کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں بلوچستان میں علیحدگی پسند عسکریت پسندوں نے ہائی وے پر ایک حملے کے دوران کم از کم 18 پیرا ملٹری اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔
پاکستان میں عسکریت پسندی کے زیادہ تر واقعات افغانستان اور ایران کے ساتھ مغربی خطے میں رپورٹ ہوتے ہیں۔ اسلام آباد کا الزام ہے کہ پاکستانی طالبان افغان سرزمین کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔ افغانستان کے طالبان حکام بارہا ان الزامات کی تردید کرتے رہےہیں۔
اسلام آباد میں قائم ایک تھنک ٹینک سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق سال 2024 میں پاکستان میں ہونے والے حملوں میں 1600 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے اور یہ سال لگ بھگ ایک دہائی کا سب سے ہلاکت خیز سال تھا۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔
فورم