رسائی کے لنکس

بھارت کو ایف 35 طیاروں کی پیش کش؛ کیا پاکستان اور چین کے لیے باعثِ تشویش ہے؟


دنیا کے جن ممالک نے اب تک ایف 35 لڑاکا طیارے خریدے ہیں ان میں آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل، اٹلی، جاپان اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ (فائل فوٹو)
دنیا کے جن ممالک نے اب تک ایف 35 لڑاکا طیارے خریدے ہیں ان میں آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل، اٹلی، جاپان اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ (فائل فوٹو)

  • ایف 35 زیادہ ایڈوانس ٹیکنالوجی کا حامل جنگی طیارہ ہے اور بھارت کو اس سے ہم آہنگ ہونے میں بہت زیادہ وقت درکار ہوگا، تجزیہ کار
  • بھارت کو ایف 35 طیارے ملنے کی صورت میں خطے میں طاقت کے توازن میں معمولی فرق تو پڑے گا، ضیا شمسی
  • ایف 35 طیارہ بھارت کو ملنے کی وجہ سے چین کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا کیوں کہ چین پہلے ہی ففتھ جنریشن جہاز بنا رہا ہے، ضیا شمسی
  • اگر امریکہ آج بھارت کو یہ طیارے دینے کا کہے تو اسے بھارت کے فلیٹ میں مکمل طور پر شامل ہونے میں سات سے آٹھ سال کا وقت درکار ہوگا، سابق ایئر وائس مارشل شہزاد چوہدری
  • بھارت کو ایف 35 طیارے حاصل کرنے کے لیے کئی معاہدوں پر دستخط کرناہوں گے اور معاہدے کے تحت امریکہ کے پاس مکمل معلومات ہوں گی کہ وہ جہاز کب اور کہاں اڑ رہا ہے، شہزاد چوہدری

اسلام آباد _ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو جدید ترین لڑاکا طیارے ایف 35 کی فراہمی کا عندیہ دیا ہے۔ نئی دہلی کو یہ طیارے ملنے کی صورت میں اس کی جنگی صلاحیتوں میں اضافہ متوقع ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بھارت کو ایف 35 طیارے ملنے سے خطے میں طاقت کا توازن زیادہ متاثر نہیں ہوگا کیوں کہ پاکستان اور چین کے پاس پہلے ہی ففتھ جنریشن کے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے موجود ہیں۔

پاکستان کے پاس امریکی طیاروں میں سب سے جدید ایف 16 طیارے ہیں لیکن ایف 35 فیچرز میں ایف 16 سے کہیں آگے ہے۔

دنیا کے جن ممالک نے اب تک ایف 35 لڑاکا طیارے خریدے ہیں ان میں آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل، اٹلی، جاپان اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےجمعرات کو وائٹ ہاؤس میں بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ امریکہ بھارت کو رواں برس سے ہی دفاعی سازو سامان کی فروخت بڑھا دے گا جس کے نتیجے میں نئی دہلی کو ایف 35لڑاکا طیارے فراہم کرنے کی راہ ہموار ہو سکے گی۔

پاکستان نے امریکہ کی جانب سے بھارت کو "جدید فوجی ٹیکنالوجی" کی مجوزہ منتقلی پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا اور جمعے کو جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ ایسے اقدامات خطے میں عسکری توازن کو بگاڑتے ہیں۔

اگر امریکہ نے بھارت کو ایف 35 طیاروں کی فراہمی کی حتمی منظوری دی تو بھارت یہ طیارے حاصل کرنے والا جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہو گا۔

پاکستان اور چین کو کیا خطرہ ہے؟

تجزیہ کار اور پاکستان ائیرفورس کے سابق افسر ضیاشمسی کہتے ہیں کہ بھارت کو ایف 35 طیارے ملنے کی صورت میں خطے میں طاقت کے توازن میں معمولی فرق تو پڑے گا اور اس جہاز کی موجودگی میں بھارت خود کو مزید طاقت ور محسوس کرے گا لیکن نئی دہلی نے آج تک امریکی لڑاکا طیارے نہ تو خریدے ہیں اور نہ ہی انہیں استعمال کیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایف 35 زیادہ ایڈوانس ٹیکنالوجی کا حامل جنگی طیارہ ہے اور بھارت کو اس سے ہم آہنگ ہونے میں وقت درکار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے بھارت کو ایف 35 طیارے دینے کی پیش کش تو کی ہے لیکن بھارت کی ملٹری بیوروکریسی کو اس کی خریداری سے متعلق فیصلہ کرنا ہے۔

ضیا شمسی نے کہا کہ ایف 35 مہنگا طیارہ ہے اور ان کے خیال میں بھارت اتنا مہنگا جہاز نہیں خریدے گا۔اگر بھارت یہ طیارہ لے بھی لے گا تو اسے آٹھ سے 10 سال اسے آپریٹ کرنے میں لگیں گے۔

چین کو کسی قسم کی تشویش سے متعلق ضیا شمسی نے کہا کہ اس جہاز کی وجہ سے چین کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا کیوں کہ چین پہلے ہی ففتھ جنریشن جہاز بنا رہا ہے، اس نے بعض جہاز شو کردیے ہیں اور بعض ابھی تک دکھائے بھی نہیں ہیں۔

پاکستان ائیرفورس کے سابق ایئر وائس مارشل اور تجزیہ کار شہزاد چوہدری کہتے ہیں کہ امریکی صدر نے بھارت کو ایف 35 طیاروں کی فراہمی سے متعلق 'ڈیو کورس آف ٹائم' یعنی وقت کے ساتھ ساتھ کہا ہے۔ ابھی تو امریکہ کی اپنی ضرورت بھی اس جہاز کے حوالے سے پوری نہیں ہورہیں۔ لہذا فوری طور پر ایف 35 بھارت کو نہیں مل رہا۔

ان کے بقول اگر امریکہ آج بھارت کو یہ طیارے دینے کا کہے تو اسے بھارت کے فلیٹ میں مکمل طور پر شامل ہونے میں سات سے آٹھ سال کا وقت درکار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ طیارے حاصل کرنے کے لیے کئی معاہدوں پر دستخط کرنا پڑیں گے اور معاہدے کے تحت امریکہ کے پاس مکمل معلومات ہوں گی کہ وہ جہاز کب اور کہاں اڑ رہا ہے۔

شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس وقت چین کے پاس جے10 اسٹیلتھ طیارہ ہے جب کہ پاکستان اور ترکی مل کر کان طیارہ بنارہے ہیں اور وہ بھی مکمل اسٹیلتھ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی مکمل طور پر ریڈار پر نظرنہ آنے کی ٹیکنالوجی نہیں بلکہ لو آبزروایبل ٹیکنالوجی ہے یعنی اسے ایسے ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ وہ ریڈار پر آسانی سے نظر نہیں آتا۔

شہزاد چوہدری کے مطابق عام جہاز اگر 150 کلومیٹر کی دوری پر نظر آجاتا ہے تو ایف 35 طیارہ 100 یا 70 کلومیٹر کے فاصلے پر نظرآتا ہے۔ لہذا ایسے میں پاکستان اور چین کو ان طیاروں کی وجہ سے کوئی خطرہ درپیش نہیں ہے۔

ایف 35 طیارے بنانے والی امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کے مطابق ففتھ جنریشن کا یہ طیارہ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کا حامل ہے یعنی یہ ریڈار پر نظر نہیں آتا جب کہ جدید سینسر فیوژن کنیکٹ سسٹم کی وجہ سے یہ دورانِ پرواز دیگر طیاروں اور اپنے بیس کے ساتھ منسلک رہتا ہے اور ہر قسم کے وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اب تک اس کے تین مختلف ماڈلز سامنے آئے ہیں جن میں ایف 35 اے، بی اور سی شامل ہیں۔
ایف 35 میں تقریباً ڈھائی ہزار کلو وزنی ہتھیار جہاز کے اندر رکھے جا سکتے ہیں اور آٹھ ہزار کلو سے زیادہ وزن کے ہتھیار طیارے کے باہر لگائے جا سکتے ہیں۔

ایک اور اہم فیچر جو اسے دیگر تمام جہازوں سے ممتاز کرتا ہے وہ اس کی کسی رن وے کے بغیر لینڈنگ اور ٹیک آف کی صلاحیت ہے۔ ایف 35 اپنے انجن کا رخ تبدیل کر کے زمین پر یا پھر سمندر میں موجود ایئر کرافٹ کیرئیر پر ہیلی کاپٹر کی طرح لینڈنگ اور ٹیک آف کر سکتا ہے۔

پاکستان کے پاس امریکہ سے حاصل کردہ ایف 16 کے مختلف ماڈلز موجود ہیں جن میں ایف 16 بلاک 52 ڈی بھی شامل ہے۔

چین کے پاس اس کا اپنا تیار کردہ ففتھ جنریشن کا جے 35 طیارہ بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جے10 سی اور دیگر طیارے بھی ہیں جو اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ جدید ترین ایویانکس سے لیس ہیں۔

بھارت کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی سے متعلق صدر بائیڈن کے بیان پر چین کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایشیا پیسیفک امن اور ترقی کی ایک مثال ہے، یہ خطہ عالمی سیاسی کھیل کی جگہ نہیں ہے۔ گروہ بندی، بلاکس کی سیاست اور محاذ آرائی خطے کی ترقی اور استحکام کے لیے ٹھیک نہیں۔

تجزیہ کار سید محمد علی کہتے ہیں کہ گزشتہ 77 سال کے دوران بھارت نے کبھی امریکی ویپن سسٹم استعمال نہیں کیا۔بھارت کی تینوں افواج میں امریکی ملٹری سامان کا استعمال 2007 کے بعد شروع ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کے زیرِاستعمال روسی ساختہ ایس یو 30 کا اسمبلنگ پلانٹ بھی بھارت میں موجود ہے۔اگر امریکی صدر بھارت کو ایف 35 طیاروں کی پیش کش کررہے ہیں تو امکان ہے کہ اس کے لیے مذاکرات خاصے طویل ہوں گے اور بھارت کی خواہش ہوگی کہ اس کا پلانٹ بھی بھارت میں لگایا جائے۔

سید محمد علی کے مطابق جب بھارت فرانس سے رافیل طیارے خرید رہا تھا تو امریکہ نے جدید ترین طیارے بھارت کو آفر کیے تھے جس میں ایف 16 کا بلاک 70 بھی تھا جو پاکستان کے پاس بھی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ امریکی کمپنی میکڈونلڈ ڈگلس نے ایف 18 طیارے کی پیشکش کی تھی۔ لیکن بھارت نے فرانس سے طیارے خریدنے کو ترجیح دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ترکی مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو کا رکن ہے اور امریکہ نے ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیارے دینے کی پیشکش کی تھی۔جب ترکی نے ایس 400 میزائل دفاعی نظام روس سے لیا تو امریکہ نے کہا کہ وہ ایف 35 فراہم نہیں کرے گا کیوں کہ بیک وقت دو ممالک کے سسٹم آنے سے سیکورٹی لیک ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

تجزیہ کار محمد علی کے بقول جو فوجی نظام امریکہ استعمال کررہا ہے اس میں روسی نظام کے استعمال پر مختلف مسائل آسکتے ہیں جس کی وجہ سے بھارت یہ طیارے نہیں خریدے گا۔

فورم

XS
SM
MD
LG