رسائی کے لنکس

یورپی اتحادیوں کو خطرہ اندر سے ہے: میونخ کانفرنس میں امریکی نائب صدر کا  خطاب


امریکی نائب صدر جے ڈی وینس جرمنی کے شہر میونخ میں سیکیورٹی کانفرنس میں تقریر کررہے ہیں۔ 14 فروری 2025
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس جرمنی کے شہر میونخ میں سیکیورٹی کانفرنس میں تقریر کررہے ہیں۔ 14 فروری 2025
  • امریکی نائب صدر نے کہا ہے کہ یورپ تارکین وطن کی بے تحاشہ آمد کنٹرول کرنے میں ناکام رہا ہے۔
  • انتہائی بنیادی اقدار سے انحراف یورپ کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے: جے ڈی ونیس
  • میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں اپنی تقریر میں وینس نے نیٹو اور یوکرین کا ذکر سرسری کیا جس پر شرکاء کو حیرانی ہوئی۔
  • وینس کا کہنا تھا کہ مستقبل میں یورپ کو اپنے دفاع کے لیے بڑے اقدامات کرنا ہوں گے۔
  • یورپی کمیشن کی صدر نے کہا ہے کہ یوکرین کی ناکامی سے یورپ کے ساتھ ساتھ امریکہ بھی کمزور ہو گا۔

جرمنی کے شہر میونخ میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے سیکیورٹی کانفرنس میں یورپی اتحادیوں کو اندرونی خطرے سے انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ملک سینسر شپ کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں اور وہ تارکین وطن کی بے تحاشہ آمد پر قابو نہیں پا سکے۔

انہوں نے کہا کہ خطرہ روس، چین اور بیرونی عناصر سے نہیں ہے بلکہ مجھے خدشہ یہ ہے کہ خطرہ آپ کے اندر موجود ہے اور وہ ہے یورپ کی انتہائی بنیادی اقدار سے انحراف، جو یورپ اور امریکہ کی مشترکہ میراث ہیں۔

وینس نے نیٹو کے ایک اتحادی رومانیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنے حالیہ انتخابی نتائج یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیے ہیں کہ وہ روسی پراپیگنڈے کے زیر اثر تھے۔ امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ اگر کسی بیرونی ملک کی جانب سے چند لاکھ ڈالر کے اشتہارات جمہوریت کو پٹری سے اتار سکتے ہیں تو پھر آپ کی جمہوریت مضبوط نہیں ہے۔

جے ڈی وینس کے تبصروں نے سیکیورٹی کانفرنس میں موجود رہنماؤں اور اعلیٰ عہدے داروں کو حیران کر دیا جو یہ توقع کر رہے تھے کہ امریکی نائب صدر کی تقریر یوکرین اور روس پر مرکوز ہو گی۔جب کہ انہوں اس مسئلے کا سرسری ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ یورپ کی سیکیورٹی کے بارے میں بہت فکر مند ہے اور اس کا خیال ہے کہ ہم روس اور یوکرین کے درمیان ایک معقول تصفیہ کرا سکتے ہیں۔وینس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا خیال ہے کہ آنے والے برسوں میں یورپ کو اپنے دفاع کے لیے بڑے اقدامات کرنے ہوں گے۔

وینس کے بعد جرمنی کے وزیر دفاع بورس پسٹوریس نےکہا کہ جہاں تک میں سمجھ سکا ہوں، وہ یورپ کے ان حصوں کی بات کر رہے تھے جہاں آمریت ہے۔ یہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔

ایک تھنک ٹینک جی ایم ایف جیو اسٹریٹیجی نارتھ کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین برزینا کا کہنا ہے کہ وینس کی طرف سے نیٹوکا ذکر نہ کرنا، یوکرین کی بات نہ کرنا ، حیران کن ہے۔ یہ جرمنی کے انتخابات سے قبل جمہوریت کے بارے میں دائیں بازو کے نظریات پیش کرنا ہے۔

وینس اور امریکی وزیر خارجہ جمعے کو یوکرین کے صدر زیلنسکی سے بھی مل رہے ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے روس کے صدر ولادی میرپوٹن سے یوکرین کے ساتھ جنگ کے خاتمے پر طویل فون کال کی۔ 24 جنوری کو اس جنگ کو تین سال ہو جائیں گے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روسی صدر اور انہوں نے جنگ کے خاتمے کے لیے متعلقہ ٹیموں کے درمیان فوری مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے یوکرین کی نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے اور روس کے قبضے میں جانے والے علاقوں کی واپسی کی خواہش کو غیرحقیقت پسندانہ قرار دیا۔

صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ 2014 میں یوکرین کے علاقے کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد روس کو صنعتی جمہوریتوں جی سیون سے خارج کرنا ایک غلطی تھی ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ روس اس گروپ میں واپس آئے۔

انہوں نے کہا پوٹن اور ان کے درمیان مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے اور مستقبل قریب میں شاید ہم سعودی عرب میں ملاقات کریں گے۔

یورپی رہنماؤں نے کہا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ ٹرمپ پوٹن کے ایجنڈے کو اہمیت دے رہے ہیں جس سے روس یوکرین جنگ کے تصفیے میں کیف کا موقف خطرے میں پڑ جائے گا۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے انتباہ کیا ہے کہ یوکرین کی ناکامی سے یورپ کمزور ہو جائے گا اور اس سے امریکہ بھی کمزور ہو گا۔

میونخ پہنچنے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا کہ وہ روس سے بات کرنے سے پہلے یورپی اور امریکی حکام سے بات کریں گے۔
(وی او اے نیوز)

فورم

XS
SM
MD
LG