اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے جمعے کی صبح جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ نیتن یاہو کو مذاکراتی ٹیم نے آگاہ کر دیا ہے کہ یرغمالوں کی رہائی کے لیے معاہدہ ہو چکا ہے۔
بیجنگ نے کہا ہے کہ اس کا مقصد امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینا، باہمی احترام ، پرامن بقائے باہمی اور اس تعاون میں اضافہ کرنا ہے جس سے دونوں ملک فیض یاب ہو سکیں۔
خبرر ساں ادارے اے پی کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں نے رات بھر اسرائیلی بمباری کی اطلاع دی جہاں لوگ جنگ بندی کے معاہدے کا جشن منا رہے تھے۔
محنت کا عالمی ادارہ آئی ایل او، ایک بین الاقوامی ٹریڈ یونین کی جانب سے کی گئی ایک باضابطہ شکایت کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں سعودی عرب پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ترقیاتی تعمیرات کے سلسلے میں رزگار کے اپنے کفالہ پروگرام کے تحت آنے والے غیرملکی مزدوروں سے بدسلوکی کر رہا ہے۔
تارکینِ وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے اسپین جانے کی کوشش کرنے والی کشتی ڈوب گئی ہے جس میں 50 تارکینِ وطن کے ہلاک ہونے کا امکان ہے۔
غزہ میں 15 ماہ سے زائد جاری رہنے والی جنگ روکنے کے لیے ہونے والی بات چیت میں کئی رکاوٹیں آئیں اور کئی مواقع پر معاہدے کے قریب پہنچ کر پیش رفت رک گئی۔
غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کارروائیاں رفح، نصیرات اور شمالی غزہ میں جمعرات کی علی الصباح تک جاری رہیں جس کے نتیجے میں متعدد گھر بھی تباہ ہو گئے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی خبر سن کر بدھ کے روز غزہ کی پوری پٹی میں فلسطینی جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر امڈ آئے۔ ان میں سے کچھ خوشی کے آنسو بہا رہے تھے ، کچھ سیٹیاں بجا رہے تھے اور کچھ تالیاں بجا رہے تھے اور اللہ اکبر کے نعرے لگا رہے تھے۔
سیکرٹری جنرل گوتریس نے نامہ نگاروں سے جنگ بندی کے معاہدے پر بات کرتے ہوئے کہا، ’اقوام متحدہ اس معاہدے پر عمل درآمد کی حمایت اورمصائب کا سامنا کرنے والے لاتعداد فلسطینیوں کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی میں تیزی لانے کے لیے تیار ہے‘۔
دوحہ میں کئی ہفتوں کے طویل مذاکرات کے بعد ہونے والے اس معاہدے میں حماس کے پاس زیر حراست درجنوں یرغمالوں کی مرحلہ وار رہائی، اسرائیل میں قید سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں بے گھر ہوجانے والے لاکھوں افراد کی واپسی اور فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی کا عزم کیا گیا ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک ممکنہ معاہدے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ اس ڈیل میں کیا ہے اور اب تک ہم اس بارے میں کیا جانتے ہیں؟ دیکھیے صبا شاہ خان کی رپورٹ میں۔
شمالی کوریا کی فوج سے منحرف ہونے والے ایک سابق فوجی اہلکار کہتے ہیں کہ یوکرین میں لڑنے کے لیے آنے والے فوجیوں کی ذہن سازی کی گئی ہے اور وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی خاطر اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available