رسائی کے لنکس

حماس ہفتے کو تین یرغمال رہا کرے گا، یرغمالوں کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کا الزام


حماس نے ہفتے کے روز ساگی ڈیکل چن، ساشا تروپنوف اور آئر ہارون کی رہائی کا اعلان کیا ہے۔ فائل فوٹو
حماس نے ہفتے کے روز ساگی ڈیکل چن، ساشا تروپنوف اور آئر ہارون کی رہائی کا اعلان کیا ہے۔ فائل فوٹو
  • حماس ہفتے کے روز مزید تین یرغمال رہا کر رہا ہے۔ اس سے قبل وہ 21 یرغمال رہا کرچکا ہے۔
  • رہا ہونے والے یرغمالوں نے اسیری کے دوران ناروا سلوک، تشدد اور بھوکا رکھے جانے کی شکایت کی ہے۔
  • حماس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر عمل کرے گا۔
  • ریڈکراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے یرغمالوں کی حالت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
  • صدر ٹرمپ کی غزہ سے متعلق تجویز کو عرب لیگ اور متعدد عرب ممالک نے مسترد کر دیا ہے۔

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے ان تین اسرائیلی یرغمالوں کے نام جاری کر دیے ہیں جنہیں ہفتے کے روز فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں آزاد کیا جانے والا ہے۔ جب کہ اس سے قبل رہا ہونے والے ایک یرغمال نے اسیری کے دوران بدسلوکی، تشدد اور بھوکا رکھنے کا الزام لگایا ہے۔

گزشتہ ہفتے رہا کیے جانے والے یرغمالوں کی نحیف حالت اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک نے اسرائیل اور بیرون ملک برہمی اور غصے کو جنم دیا ہے۔

فلسطینی قیدیوں کے ساتھ یرغمالوں کی رہائی کے تبادلے میں سہولت فراہم کرنے والی ریڈکراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا ہے کہ ہم یرغمالوں کی حالت کے بارے میں بہت فکر مند ہیں۔

دو ہفتے قبل رہا ہونے والے اسرائیلی امریکی یرغمال کیتھ سیگل نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ مجھے 484 دنوں تک ناقابل تصور حالات میں رکھا گیا۔ مجھے ہر روز ایسا محسوس ہوتا تھا کہ یہ میرا آخری دن بن سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے بھوکا رکھا گیا ۔ مجھے جسمانی اور جذباتی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

حماس کی جانب سے متوقع طور پر رہا کیے جانے والے یرغمالوں کے نام فراہم کرنے سے قبل حماس نے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔

جنگ بندی کے معاہدے کے لیے خطرات

اس سے قبل حماس نے الزام لگایا تھا کہ اسرائیل جنگ بندی کے باوجود فضائی حملے کر رہا ہے اور امداد کی آمد میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ حماس نے دھمکی دی تھی کہ وہ مزید یرغمالوں کی رہائی روک دے گا۔

اس پر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نےدھمکی دی تھی کہ یرغمالوں کی رہائی روکے جانے کی صورت میں جنگ بندی ختم ہو جائے گی اور شدید حملے کیے جائیں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی یرغمالوں کو رہا نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

جنگ بندی بچانے کے لیے قطر اور مصر کے ثالثوں نے کوششیں کیں۔

حماس کن یرغمالوں کو رہا کرے گا

اسرائیلی حکام نے بتایا کہ حماس ہفتے کے روز جن تین یرغمالوں کو آزاد کر رہا ہے ان میں 36 سالہ امریکی ساگی ڈیکل چن بھی شامل ہے جو جنوبی اسرائیل کے علاقے کیبوتز نیراوز کے رہائشی ہیں۔

چن کو حماس کے جنگجوؤں نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پران دہشت گردانہ حملوں کے دوران پکڑا تھا جس میں اسرائیل کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 250 کو عسکریت پسند یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔

اسرائیل، امریکہ اور کئی دوسرے ملک حماس کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔

ساگی کے یرغمال بنائے جانے کے دو ماہ بعد ان کی بیوی ایوتال نے تیسری بیٹی کو جنم دیا تھا۔

ہفتے کو ممکنہ طور رہا ہونے والوں میں کیبوتز نیراوز کے 29 سالہ ساشا تروفل بھی شامل ہیں جنہیں اکتوبر کے اسی حملے میں اپنی والدہ الینا، دادی وٹالی اور گرل فرینڈ سپیر کوہن کے ساتھ یرغمال بنایا گیا تھا۔ ان تینوں کو نومبر 2023 کی ایک ہفتے کی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت رہائی مل گئی تھی۔ یہ خاندان 25 سال قبل روس سے آ کر اسرائیل میں آباد ہوا تھا۔

تیسرے یرغمال کی شناخت 46 سالہ اسرائیلی ارجنٹائنی آئیر ہارن کے نام سے ظاہر کی گئی ہے۔ ان کا تعلق بھی کیبوتز نیر اوز سے ہے۔ انہیں 7 اکتوبر 2023 کو اپنے بھائی ایتان کے ساتھ پکڑا گیا تھا۔ یرغمالوں کی رہائی کے اس دوسرے مرحلے میں ان کے بھائی کا نام شامل نہیں ہے۔

گزشتہ ماہ نافذ ہونے والی چھ ماہ کی جنگ بندی کے بعد سے حماس اسرائیلی جیلوں سے 730 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے تبادلے میں 21 یرغمال آزاد کر چکا ہے۔

حماس کے حملے کے ردعمل میں غزہ میں چھڑنے والی جنگ میں حماس کے زیرانتظام صحت کی وزارت کے مطابق اب تک 48 ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچو ں کی ہے۔ تاہم وزارت صحت یہ نہیں بتاتی کہ مرنے والوں میں عسکریت پسند کتنے تھے۔ جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں 17 ہزار سے زیادہ جنگجو بھی مارے جا چکے ہیں۔

ٹرمپ کا امن منصوبہ

صدر ٹرمپ نے خطے میں امن کے قیام کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت پڑوسی عرب ممالک فلسطینیوں کو اپنے ہاں مستقل طور پر آباد کریں گے ۔ جب کہ غزہ کا کنٹرول امریکہ سنبھال لے گا اور وہاں شاندار تعمیرات کی جائیں گے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس سے فلسطینی امن کے ماحول میں رہ سکیں گے اور اپنے مستقبل کو خوشحال بنا سکیں گے اور انہیں ہر چند برس کے بعد ہونے والی لڑائیوں، اور ہلاکتوں سے نجات مل جائے گی۔

عرب لیگ سمیت عرب خطے کے زیادہ تر ملکوں نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG