رسائی کے لنکس

'میرا بیٹا زندہ ہے، اس کے پاس زیادہ وقت نہیں، اسے جلد واپس لایا جائے'


غزہ میں یرغمال ایلون اوہل کی والدہ اور خاندان کے افراد 7 دسمبر 2023 کو ایک مذہبی تہوار کے دوران۔ اہلون کو حماس کے عسکریت پسند 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔ اس وقت وہ 22 سال کا تھا۔ فائل فوٹو
غزہ میں یرغمال ایلون اوہل کی والدہ اور خاندان کے افراد 7 دسمبر 2023 کو ایک مذہبی تہوار کے دوران۔ اہلون کو حماس کے عسکریت پسند 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔ اس وقت وہ 22 سال کا تھا۔ فائل فوٹو
  • مغوی کی ماں کو اپنے یرغمال بیٹے ایلون اوہل کے زندہ ہونے کی اطلاع 500 دن کے بعد مل گئی۔
  • یرغمال کو غزہ کی ایک سرنگ میں پاؤں میں بیڑیاں ڈال کر رکھا گیا ہے۔ ماں
  • یرغمالوں کو بہت کم خوراک دی جاتی ہے اور انہیں سورج کی روشنی تک دیکھنی نصیب نہیں ہوتی۔ماں
  • جنگ بندی کے موجودہ معاہدے کے تحت 33 یرغمال رہا ہونے ہیں مگر ان میں ایلون اوہل شامل نہیں ہے۔ جب کہ معاہدہ خطرے میں پڑ چکا ہے۔
  • گزشتہ سال جون میں یرغمالوں کو چھڑانے کے اسرائیلی آپریشن کے بعد غزہ شہر سے سرنگوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
  • ایلون اوہل کی ماں نے اپنے بیٹے کی رہائی کی اپیل کی ہے۔

یرغمال بنائے جانے کے تقریباً 500 دنوں کے بعد ایلون اوہل اپنی ماں کو یہ پیغام پہنچانے میں کامیاب ہو گیا ہے کہ وہ زندہ ہے اور غزہ کی ایک سرنگ میں قید ہے۔

یہ واقعہ ہے 7 اکتوبر 2023 کا جب فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے مسلح افراد جنوبی اسرائیل پر اچانک حملے میں تقریباً 1200 لوگوں کو ہلاک کرنے کے بعد 250 کے لگ بھگ افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔

یہ دہشت گرد حملہ غزہ جنگ کا باعث بنا جو جنگ بندی کے جاری معاہدے سے قبل 15 ماہ تک جاری رہی۔ امریکہ اور کئی دیگر ممالک حماس کو ایک دہشت گرد گروپ قرار د یتے ہیں۔

یرغمال بنائے گئے افراد میں ایلون اوہل بھی شامل تھا جسے عسکریت پسندوں نے سڑک کےکنارے بنائے گئے ایک بنکر سے پکڑا تھا۔

اوہل کی ماں ادیت نے بتایا کہ میرے بیٹے نے اپنی بہن کی سالگرہ پر مبارک باد کا پیغام ان دو یرغمالوں کے ذریعے بھیجا ہے جنہیں پچھلے ہفتے رہا کیا گیا تھا۔

ادیت کہتی ہیں کہ اپنے بیٹے کے زندہ ہونے کی اطلاع ملنے پر وہ اتنی خوش ہیں کہ انہیں نیند ہی نہیں آ رہی۔ اب وہ یہ جاننا چاہتی ہیں کہ وہ قید میں کن حالات سے گزر رہا ہے۔

یروشلم میں وزیراعظم کے دفتر کے باہر یرغمال بنائے گئے افراد کے خاندان کے اپنے پیاروں کی جلد واپسی کے اقدامات کیے جانے کے لیے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 11 فروری 2025
یروشلم میں وزیراعظم کے دفتر کے باہر یرغمال بنائے گئے افراد کے خاندان کے اپنے پیاروں کی جلد واپسی کے اقدامات کیے جانے کے لیے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 11 فروری 2025

ادیت نے خبر رساں ادارے " رائٹرز " کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ایلون کو ایک سرنگ میں رکھا جا رہا ہے۔ اس نے سورج کی روشنی نہیں دیکھی۔ اسے یہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ اب دن ہے یا رات ہے۔ اسے کھانے کو بہت کم ملتا ہے۔ دن بھر میں صرف روٹی کا ایک ٹکڑا۔

ایلون نے اپنی بہن کی سالگرہ پر مبارک باد کا پیغام آزاد کیے جانے والے ان دو یرغمالوں کے ذریعے بھجوایا تھا جو اسی سرنگ میں قید تھے۔

ایلون اس پیر کو 24 سال کا ہو گیا ہے۔ اسے پیانو بجانے کا شوق ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کا دن اس کے لیے بہت اذیت ناک تھا۔ اسرائیل پر حماس کے دہشت گردحملے سے بچنے کے لیے اس نے ایک بنکر میں پناہ لی تھی۔ مسلح حملہ آوروں نے بنکر میں ایک گرینیڈ پھینکا جس سے وہ زخمی ہوگیا۔ اسی دوران عسکریت پسند وہاں آ گئے اور 30 دوسرے لوگوں کے ساتھ اسے بھی اپنے ساتھ غزہ لے گئے۔حماس کے حملے میں اس روز اسرائیل کے مطابق 1200 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریبأ ڈھائی سو کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

ادیت نے بتایا کہ ان کے بیٹے کی ایک آنکھ گرینیڈ کا ٹکڑا لگنے سے زخمی ہو گئی تھی۔ وہ اس آنکھ سے دیکھ نہیں سکتا۔عسکریت پسندوں نے اس کے پاؤں میں بیڑیاں ڈالی ہوئی ہیں۔

ادیت کو یہ معلومات اتوار کے رو زایک فوجی افسر نے پہنچائیں جسے ان واقعات کے متعلق ہفتے کے روز آزاد کیے جانے والے یرغمالوں اور لیوی اور ایلی شرابی نے بتایا تھا۔ ہفتے کو رہا ہونے والا تیسرا یرغمال اوحد بن ایمی تھا۔

ان تینوں یرغمالوں کی زرد رنگت اور کمزور جسمانی حالت دیکھ کر اسرائیل کو دھچکا لگا۔ ان تینوں کی حالت 19 جنوری کے بعد سے اب تک آزاد کیے جانے والے 18 یرغمالوں میں سب سے ابتر ہے۔

یکم فروری کو رہا کیے جانے والے اوفر کالدون نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے اسے ایک سرنگ میں رکھا گیا تھا۔ اسے سورج کی روشنی دیکھنی نصیب نہیں ہوئی۔ اسے کھانے کو بہت کم ملتا تھا اور نہانے کی اجازت نہیں تھی۔

19 جنوری کو رہا ہونے والی ایک یرغمال رومی گونن کی والدہ نے رائٹرز کو بتایا کہ اسیری کی اس طویل مدت میں اس کی بیٹی کا وزن 22 پونڈ کم ہوا اور اس نے بھی قید کے دوران کبھی سورج کی روشنی نہیں دیکھی۔

گونن کی والدہ میریف لیشم کا کہنا تھا کہ وہاں خوراک موجود تھی لیکن یرغمالوں کو کھانے کو نہیں دیا جاتا تھا۔

اسرائیل نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا ہے کہ حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے نتیجے میں جنم لینے والے انسانی ہمدردی کے بحران کی وجہ سے یرغمالوں کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

جنگ سے کھنڈر بن جانے والے غزہ میں حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی آپریشن میں اب تک 47 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

رائٹرز کا کہنا ہے کہ ردعمل جاننے کے لیے اس کی حماس کے مسلح رنگ تک رسائی نہیں ہو سکی۔ تاہم حماس نے 25 جنوری کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اپنے قیدیوں کی خیر وعافیت کا خیال رکھتے ہیں۔

غزہ میں رکھے گئے یرغمالوں کی حالت میں مزید ابتری 8 جون 2024 کو ہونے والے اسرائیلی فوج کے آپریشن کے بعد آئی جب غزہ کے وسطی علاقے کے ایک اپارٹمنٹ سے 4 یرغمال رہا کرانے کی کارروائی میں 210 فلسطینی ہلاک ہوئے تھے۔

ایک فوجی افسر نے بتایا کہ فوجی کارروائی کے بعد حماس نے،جسے امریکہ اور کئی مغربی ملکوں نے دہشت گرد قرار دیا ہے، یرغمالوں کو سرنگوں میں منتقل کر دیا۔ دو فوجی افسروں کا کہنا تھا کہ اس کے بعد مرد یرغمالوں کے ساتھ بدسلوکی میں اضافہ ہوا۔

ایک اور مسلح گروپ اسلامی جہاد نے، جس کی قید میں بھی کچھ یرغمال تھے، 3 جولائی 2024 کو کہا تھا کہ اسرائیلی قید میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی کی خبروں اور 8 جون کے اسرائیلی حملے کے بعد یرغمالوں کو رکھنے کے حالات خراب تر ہو گئے۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیلی جیلوں میں رکھے گئے فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی کی اطلاع دی ہے۔ اسرائیلی فوج نے کئی واقعات کی تحقیقات کرنے کے بعد منظم بدسلوکی کے الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔

دسمبر میں اسرائیل کی وزارت صحت نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ غزہ میں رکھے گئے یرغمالوں کے ساتھ بدسلوکی اور جنسی زیادتی کی گئی، انہیں بھوکا رکھا گیا اور انهیں علاج معالجه فراہم نہیں کیا گیا۔

ایلون اوہل ، ان 33 یرغمالوں میں شامل نہیں ہے جنہیں جنگ بندی کے معاہدے کے تحت چھ ہفتوں کے دوران رہا کیا جانا ہے۔ جبکہ اب یہ معاہدہ بھی خطرے میں دکھائی دے رہا ہے۔

ایلون کی والدہ نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا، ’ میرابیٹا جانتا ہے کہ زندہ کیسے رہنا ہے۔ لیکن یہ ٹھیک نہیں ہے۔ اس کے پاس اب زیادہ وقت نہیں ہے۔ اسے زندہ گھر آنا ہے۔پلیز اسے گھر واپس لائیں۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG