رسائی کے لنکس

’ڈیڈ، میں زندہ گھر واپس آ گئی ہوں،‘ اسرائیلی یرغمال رومی گونن


حماس کی قید میں 470 دن گزارنے کے بعد رومی گونن کی اپنے خاندان کے ساتھ ملاقات۔ (دائیں) والد ایتھن گونن۔ (دائیں دوسرا) رومی گونن، اور خاندان کے دیگر افراد۔ 19 جنوری 2025
حماس کی قید میں 470 دن گزارنے کے بعد رومی گونن کی اپنے خاندان کے ساتھ ملاقات۔ (دائیں) والد ایتھن گونن۔ (دائیں دوسرا) رومی گونن، اور خاندان کے دیگر افراد۔ 19 جنوری 2025
  • اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدے کے بعد 19 جنوری کو حماس نے تین یرغمال خواتین رہا کیں۔
  • 24 سالہ رومی گونن 470 سے زیادہ دنوں تک حماس کی قید میں رہیں۔
  • ایتھن گونن نے اپنی بیٹی کی اسیری کے دوران مسلسل انٹرویوز دیے تاکہ اگر رومی تک یہ آواز پہنچی تو اسے جینے کا حوصلہ ملے گا۔
  • رومی نے اپنے اغواکاروں سے بات چیت کے لیے عربی سیکھی جس سے اسے بڑی مدد ملی۔
  • رومی کو کچھ عرصہ ایک برطانوی اسرائیلی یرغمال خاتون ایمیلی ڈیماری کے ساتھ رکھا گیا۔ دونوں نے ایک دوسری کا حوصلہ بڑھایا۔
  • طویل اسیری نے رومی کی صحت پر بہت برا اثر ڈالا ہے اور ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ بحالی میں طویل عرصہ لگ سکتا ہے۔

رومی گونن ان پہلی تین یرغمال خواتین میں شامل ہیں جنہیں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 19 جنوری کو رہا کیا گیا تھا۔

ان کے والد ایتھن گونن نے خبر رساں ادارے "ایسوسی ایٹڈ پریس" کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ 470 سے زیادہ دنوں کے بعد جب میری بیٹی سے ملاقات ہوئی تو اس کا پہلا جملہ یہ تھا کہ ’ڈیڈ، میں گھر زندہ واپس آ گئی ہوں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے اپنی بیٹی کو دیکھنا، اسے گلے لگانا، اس کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگتا ہے۔ میں نے اسے بہت یاد کیا تھا۔

خاندان کی طرف سے فراہم کی جانے والی رومی گونن کی تصویر۔
خاندان کی طرف سے فراہم کی جانے والی رومی گونن کی تصویر۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس نے جنوبی اسرائیل پر ایک دہشت گرد حملے میں اسرائیل کے بقول تقریباً 1200 افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور عسکریت پسند 250 لوگوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔

امریکہ سمیت متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

رومی گونن کی عمر 24 سال ہے۔ ان کی رہائی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت سینکڑوں فلسطینی قیدیوں سے تبادلے کے بدلے میں ہوئی۔

اس معاہدے کے تحت حماس مرحلہ وار 33 یرغمال رہا کرے گا ۔ خیال ہے کہ اس کے پاس موجود تقربیاً 90 یرغمالوں میں سے ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔ جب کہ اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینیوں کو اپنی جیلوں سے آزاد کرے گا۔

ایتھن گونن کہتے ہیں کہ اپنی بیٹی کی اسیری کے دنوں کے دوران انہوں نے اپنے ہر انٹرویو میں یہ کہا کہ رومی گھر واپس آئے گی، انہیں یہ توقع تھی کہ رومی تک ان کی آواز پہنچے گی، اسے طاقت دے گی اور رہا ہونے تک زندہ رکھے گی۔

حماس کی جانب سے رہا کی جانے والی تین اسرائیلی خواتین ، ایمیلی ڈیماری(بائیں) رومی گونن(درمیان) اور ڈوون سٹائبرچر۔ یہ تصویر ایک ویڈیو سے لی گئی ہے۔ 19 جنوری 2025
حماس کی جانب سے رہا کی جانے والی تین اسرائیلی خواتین ، ایمیلی ڈیماری(بائیں) رومی گونن(درمیان) اور ڈوون سٹائبرچر۔ یہ تصویر ایک ویڈیو سے لی گئی ہے۔ 19 جنوری 2025

ڈاکٹر ایمی بیناؤ رہا ہونے والی یرغمال خواتین کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ خواتین کی صحت بہت خراب ہے۔ ان کی بحالی میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ وہ وٹامنز کی کمی کاشکار ہیں اور انہیں بہت کم بھوک لگتی ہے۔

ایتھن گونن نے اپنی بیٹی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم صحت کی بحالی میں اس کی مدد کر رہے ہیں۔ اس نے طویل عرصہ قید میں گزارا ہے۔ ہم اسے نارمل زندگی کی طرف لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رومی نے قید میں عربی زبان سیکھی جس سے اسے کافی مدد ملی کیونکہ اغوا کار صرف عربی میں بات چیت کرتے تھے۔

گونن کا مزید کہنا تھا کہ دوسری چیز جس نے رومی کو زندہ رہنے کا حوصلہ دیا، وہ تھا یرغمالوں کی حمایت و مدد۔ رومی کو کچھ عرصے تک برطانوی اسرائیلی یرغمال خاتون ایمیلی ڈیماری کے ساتھ رکھا گیا تھا۔ وہ بھی 19 جنوری کو رہا کی جانے والی تین خواتین میں شامل تھیں۔دونوں نے ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھایا۔

رہائی کے بعد برطانوی اسرائیلی یرغمال ایمیلی ڈیماری اپنی والدہ کے ساتھ۔ 19 جنوری 2025
رہائی کے بعد برطانوی اسرائیلی یرغمال ایمیلی ڈیماری اپنی والدہ کے ساتھ۔ 19 جنوری 2025

ایتھن گونن کی بیٹی واپس آ چکی ہے لیکن وہ اسرائیلی حکومت پر مسلسل زور دے رہے ہیں کہ وہ باقی ماندہ یرغمالوں کی رہائی کے لیے اپنا کام اور کوششیں جاری رکھے۔

انہوں نے باقی ماندہ یرغمالوں کے خاندانوں سے کہا ہے کہ وہ بھی اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالتے رہیں اور یرغمالوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے میڈیا کو زیادہ سے زیادہ انٹرویو دیں اور جتنی زیادہ زبانوں میں ممکن ہو، انٹرویو دیں۔ تاکہ اسیری میں پڑے ہوئے یرغمالوں تک ان کی آواز پہنچ سکے اور انہیں یہ احساس ہو کہ ان کے خاندان والے انہیں بھولے نہیں ہیں اور وہ رہائی کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔رہائی کی امید جینے کا حوصلہ دیتی ہے۔

7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گرد حملے کے ردعمل میں غزہ جنگ شروع ہوئی جس میں اب تک حماس کے زیر انتظام غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 46 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔

غزہ کی پٹی کی زیادہ تر عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں اور فلسطینی آبادی کے ایک بڑے حصے کو 15 ماہ کی جنگ کے دوران بار بار بے گھر ہونا پڑا ہے۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات اے پی سے لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG