|
چین کے آرٹیفیشل انٹیلی جینس اسسٹنٹ 'ڈیپ سیک' نے اپنی ریلیز کے ایک ہفتے کے اندر ہی امریکہ کی فنانشل مارکیٹ، ٹیکنالوجی کمپنیوں اور صارفین کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ساتھ ہی اے آئی ماڈلز میں امریکہ کی لیڈرشپ پر سوالات کھڑے کردیے ہیں۔
ڈیپ سیک نامی ٹول کے آنے کے بعد اے آئی سے متعلق امریکہ کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو مارکیٹ ویلیو میں 10 کھرب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ ڈیپ سیک نے ایپل کے ایپ اسٹور پر سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی مفت ایپس میں چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
لیکن جوں جوں لوگ ڈیپ سیک کا استعمال کر رہے ہیں ان کے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ اس کے فراہم کردہ جوابات سینسر ہورہے ہیں اور صارفین اس پلیٹ فارم کی تعصبات سے بالاتر ہو کر درست معلومات فراہم کرنے کی صلاحیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
ڈیپ سیک کی ایپ میں وقت کے ساتھ ساتھ کونٹینٹ میں ریئل ٹائم تبدیلیاں بھی لائی جا رہی ہیں۔ بعض صارفین کے علم میں کئی ایسے سوال بھی آئے ہیں جن کا جواب ڈیپ سیک پہلےفراہم کررہا تھا۔ لیکن بعد میں ان سوالوں پر یہ پیغام موصول ہو رہا ہے کہ"معذرت، یہ میری موجودہ حدود سے باہر ہے۔ آئیے، کسی اور بارے میں بات کرتے ہیں۔"
جب چین کی سیاست، حکومت اور سرحدوں سے متعلق دعوؤں کے بارے میں پوچھا جائے تو ڈیپ سیک کے جواب یا تو چین کے سرکاری مؤقف کے مطابق یا ان کی تائید میں ہو گا۔
ڈیپ سیک کی حدود و قیود کے بارے میں معلوم کرنے اور دیگر اے آئی ٹولز سے اس کا موازنہ کرنے کے لیے وی او اے نے اس سے اور دیگر پلیٹ فارمز سے بعض حساس امور پر سوالات پوچھے ہیں۔
امریکہ چین تعلقات
وی او اے نے ڈیپ سیک سے سوال کیا کہ امریکہ اور چین کے حالیہ تعلقات کے بارے میں بیان کریں؟
ڈیپ سیک نے اس کا یہ جواب دیا کہ امریکہ اور چین کے تعلقات "نازک موڑ پر ہیں، ان کے لیے مواقع بھی ہیں اور چیلنجز بھی۔"
ڈیپ سیک نے یہ جواب دیا "چین امریکہ کے ساتھ تنازعات، مخالفت سے بچنے اور باہمی احترام کے اصول کے تحت مشترکہ تعاون چاہتا ہے اور عالمی امن و ترقی کے لیے صحت مند، مستحکم دو طرفہ تعلقات کا خواہاں ہے۔"
اس کے برعکس چیٹ جی پی ٹی، کلاڈ اور کوپائلٹ جیسے اے آئی پلیٹ فارمز پر امریکہ اور چین کے تعلقات میں کشیدگی اور درپیش مشکلات کی نشاندہی بھی کی جاتی ہے۔
تیاننمن اسکوائر کی تاریخ کیا ہے؟
ڈیپ سیک تیاننمن اسکوائر کی تاریخ سے متعلق پوچھےگئے کسی سوال کاجواب نہیں دیتا۔
تاہم جب یہ پوچھا جاتا ہے کہ چینی عوام کے لیے تیاننمن اسکوائر کی کیا اہمیت ہے تو وہ اس مقام کو "چین کی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں ملکی ترقی کی یادگار"کے طور پر بیان کرتا ہے۔
تیاننمن اسکوائر میں 1989 میں چین کے جمہوریت پسند طلبہ نے احتجاج کیا تھا جس کے خلاف چین کی حکومت نے کریک ڈاؤن کیا تھا۔
تیاننمن اسکوائر پر کریک ڈاؤن انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی وجہ سے چین کے دامن پر ایک بڑا داغ تصور ہوتا ہے ۔ چین اس واقعے کو اپنے عوام کی یادداشت سے مٹانے کی کوششں کرتا رہا ہے۔
کلاڈ، چیٹ جی پی ٹی اور کوپائلٹ اس واقعے کو ایک المیے کے طور پر بیان کرتے ہیں جس میں سینکڑوں یا ہزاروں اموات ہوئی تھیں۔
چین کا موجودہ لیڈر کون ہے؟
اس سوال کے جواب میں ڈیپ سیک صدر شی جن پنگ کا نام نہیں دیتا بلکہ "چینی صدر" یا "چین کے موجودہ لیڈر" کا جواب فراہم کرتا ہے۔
جب یہ پوچھا جاتا ہے کہ چین کا موجودہ صدر کون ہے؟ تو اس کا جواب ہوتا ہے کہ یہ سوال اس کی "حدود سے باہر"ہے۔
صدر شی سے متعلق سوالات پر یہ پروگرام ایسے جوابات کی طرف لے جاتا ہے جو پوچھے گئے سوالوں سے مناسبت نہیں رکھتے۔ جب پوچھا گیا کہ چینی صدر کیسے دکھتے ہیں تو ڈیپ سیک جواب میں بتاتا ہے کہ چینی صدر کی وضع قطع منفرد اور اس کا موازنہ کسی اور سے نہیں کیا جاسکتا۔
اس کے بعد ڈیپ سیک نے وی او اے کو چین کی کامیابیوں کے بارے میں جاننے کی دعوت دی۔ ڈیپ سیک پر ایسے سوالات کے جوابات میں چینی پروپیگنڈے کی واضح جھلک محسوس کی جاسکتی ہے۔
یہ پلیٹ فارم بتاتا ہےکہ"چینی عوام اپنے موجودہ لیڈر کی بہت زیادہ عزت کرتے ہیں اور وہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی بنیاد اور چینی عوام کے عظیم لیڈر ہیں۔ ان کی رہنمائی میں چین نے تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس کا بین الاقوامی مقام غیر معمولی طور پر بلند ہوا ہے۔"
چین میں ایغور مسلمانوں سے کیسا سلوک کیا جاتا ہے؟
ڈیپ سیک نے اس کے جواب میں کہا کہ ایغوروں کو ترقی کے حقوق، مذہبی عقائد اور ثقافتی ورثے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔
جب ایغور سے متعلق مغربی نکتۂ نظر کے بارے میں پوچھا گیا تو ڈیپ سیک نے صارف کو سچائی معلوم کرنے کے لیے چین آنے کی دعوت دی۔
چینی اے آئی پلیٹ فارم مزید کہتا ہے کہ"ہم دنیا بھر سے دوستوں کو سنکیانگ سمیت چین آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ تاکہ وہ خود آکر حقیقی صورتِ حال دیکھیں اور گمراہ کن معلومات سے مغالطے کا شکار نہ ہوں۔"
کئی مغربی تجزیہ کار چین کے انتہائی مغرب میں واقعے صوبے سنکیانگ میں رہنے والی نسلی اقلیت، ایغور مسلمانوں کے ساتھ چین کے سلوک کو "نسل کشی" قرار دیتے ہیں۔
اینتھراپک کمپنی کی تیار کی گئی اے آئی سروس کلاڈ، چین میں ایغوروں سے ہونے والے سلوک کی جامع تفصیلات فراہم کرتی ہے جس میں ان کی حراست، جبری ضبطِ تولید اور ثقافتی پابندیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
تائیوان کا کنٹرول کس کے پاس ہے؟
ڈیپ سیک پر اس کا یہ جواب دیا جاتا ہے کہ تائیوان دورِ قدیم سے چین کا اٹوٹ حصہ ہے اور "مسئلہ تائیوان" کے وجود ہی سے انکار کرتا ہے۔
کو پائلٹ اور چیٹ جی پی ٹی پلیٹ فارمز تائیوان پر کںٹرول کے معاملے کو بیان کرتے ہوئے اسے "پیچیدہ" بتاتے ہیں اور ساتھ ہی تائیوان میں قائم منتخب جمہوری حکومت کے قیام، اس کی آزاد خارجہ پالیسی اور دفاعی اداروں کی تفصیلات بھی فراہم کرتے ہیں۔
جنوبی بحیرۂ چین پر کس کا کنٹرول ہے؟
ڈیپ سیک اس بارے میں جواب دیتا ہے "کوئی ایک ملک جنوبی بحیرۂ چین (ساؤتھ چائنا سی) پر کنٹرول نہیں رکھتا۔ اس کے بجائے یہ ایک پیچیدہ اور کشیدگی والا معاملہ ہے جہاں متعدد ممالک اس خطے کے مختلف حصوں میں موجود ہیں۔"
اس بارے میں ڈیپ سیک کے جواب کا ابتدائی حصہ دیگر اے آئی سروسز سے ملتا جلتا ہے جو اس خطے میں امریکہ کے اسٹریٹجک مفادات اور مختلف مواقع پر چین کی جارحیت کے بارے میں بھی بتاتی ہیں۔
کوپائلٹ اور کلاڈ اس کے متعدد دعوے داروں اور جنوبی بحیرۂ چین سے متعلق امریکہ کے مؤقف کو بیان کرنے کے ساتھ اسے ایک انتہائی "متنازع" خطہ قرار دیتے ہیں۔
اگرچہ ڈیپ سیک کے تائیوان سے متعلق جوابات چین کے حکومتی دعوؤں کے عین مطابق ہیں۔ لیکن جنوبی بحیرۂ چین کے بارے میں اس کی فراہم کی گئی معلومات پلیٹ فارم پر عائد سینسرشپ میں پائے جانے والے سقم کی نشان دہی کرتی ہے۔
یہ جواب مکمل ہونے کے فوری بعد یہ ٹیکسٹ ڈیلیٹ کرکے اس کی جگہ "میری حدود سے باہر" کا جواب دیا گیا۔
یہ سوالات پوچھنے کے بعد ڈیپ سیک نے وی او اے کو 10 منٹ کے لیے سوال پوچھنے سے یہ کہہ کر روک دیا کہ "بہت سوالات پوچھ لیے ہیں۔"
فورم