|
ویب ڈیسک—مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد سے متعلق بات چیت کے لیے اسرائیل جا رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق امکان ہے کہ اسٹیو وٹکوف بدھ کو اسرائیل پہنچیں گے جہاں وہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر تبادلۂ خیال کریں گے۔
خصوصی ایلچی نے دورے سے قبل کہا ہے کہ معاہدے پر درست انداز میں عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے درمیان رواں ماہ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت 15 ماہ سے جاری لڑائی کے مستقل خاتمے کی امید پیدا ہوئی ہے۔
معاہدے کے تحت حماس نے اب تک سات یرغمالوں کو رہا کیا ہےجب کہ اسرائیل کی جیلوں سے 300 قیدیوں کو رہائی ملی ہے۔ رواں ہفتے مزید یرغمالی اور قیدی رہا ہونے پر اتفاق کیا جا چکا ہے۔
اسٹیو وٹکوف ایسے موقع پر اسرائیل کے دورے پر جا رہے ہیں جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کو واشنگٹن مدعو کیا ہے۔
دوسری جانب امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بھی منگل کو مصری ہم منصب بدر عبدالعاطی سے فون پر گفتگو کی ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے بات چیت کے دوران تنازع کے بعد کی منصوبہ بندی پر زور دیا، جس میں یہ ممکن بنانا شامل تھا کہ حماس غزہ میں دوبارہ اقتدار میں نہ آ سکے اور اسرائیل کے لیے خطرہ بھی نہ بن سکے۔
فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں چھ ہفتوں کی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا ہے اور اس دوران حماس 33 یرغمالوں کو رہا کرے گی۔ اس کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینی آزاد کیے جائیں گے۔
اسی عرصے کے دوران دوسرے مرحلے میں تنازع کے مکمل خاتمے، غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا اور بقیہ یرغمالوں کی واپسی کے امور پر مذاکرات ہوں گے۔
معاہدے کے تحت تیسرے اور آخری مرحلے میں غزہ کی تعمیرِ نو اور وہاں حکومتی و سیکیورٹی انتظام پر بات ہو گی۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو اس وقت ہوا تھا جب امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کیا تھا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ اسرائیل سمجھتا ہے کہ غزہ میں اب بھی موجود 90 یرغمالوں میں سے ایک تہائی کی موت ہو چکی ہے۔
حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی جنگ میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس، رائٹرز اور اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔