رسائی کے لنکس

فلسطینیوں کے امدادی ادارے پر اسرائیلی پابندی تباہ کن ہوگی: یواین، متبادل ادارے موجود ہیں: امریکہ


فلسطینیوں کے پناہ گزین کیمپ عین الحلوہ میں اقوام متحدہ کے فلسطینیوں کے لیے امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے دفتر کے باہر بچے ادارے کے ایک بورڈ کے پاس کھیل رہے ہیں۔ فائل فوٹو
فلسطینیوں کے پناہ گزین کیمپ عین الحلوہ میں اقوام متحدہ کے فلسطینیوں کے لیے امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے دفتر کے باہر بچے ادارے کے ایک بورڈ کے پاس کھیل رہے ہیں۔ فائل فوٹو
  • فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے پر 30 جنوری سے اسرائیل کی پابندیاں نافذ ہو جائیں گی۔
  • ہیواین آر ڈبلیو اے نے منگل کے روز سلامتی کونسل میں ان پابندیوں کو تباہ کن قرار دیا ہے۔
  • امریکہ نے کہا ہے کہ یو این آر ڈبلیو اے فلسطینی علاقے میں امداد پہنچانے والا واحد ادارہ نہیں ہے۔
  • اسرائیل کا الزام ہے کہ یواین آر ڈبلیو اے کے کچھ ملازموں نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں حصہ لیا تھا۔
  • یو این آر ڈبلیو اے کا کہنا ہے کہ اس نے حملے میں ملوث 9 ملازموں کو برطرف کر دیا تھا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منگل کے روز فلسطینیوں کے لیے امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے پر اسرائیلی پابندی کے اثرات زیر بحث آئے۔ اسرائیل نے ایک قانون کے تحت 30 جنوری سے اپنی سرزمین پر اس ادارے کی تمام سرگرمیاں ختم کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارےنے منگل کے روز سلامتی کونسل میں کہا کہ اس پر اسرائیل کی جمعرات سے شروع ہونے والی پابندی تباہ کن ہوں گی۔

اکتوبرکے ایک قانون کے تحت 30 جنوری سے اسرائیلی سرزمین پر، جس میں مشرقی یروشلم شامل ہے اور جس سے اسرائیل کے الحاق کو بین الاقوامی طور پر تسلیم نہیں کیا گیا، یواین آر ڈبلیو اے کی تمام کارروائیاں اور اسرائیلی حکام کے ساتھ تعلق ختم ہو جائے گا۔

اقوام متحدہ کے لیے اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن سلامتی کونسل کے اجلاس میں یواین آر ڈبلیو اے پر 30 جنوری سے اسرائیلی پابندیوں کے نفاذ کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ 28 جنوری 2028
اقوام متحدہ کے لیے اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن سلامتی کونسل کے اجلاس میں یواین آر ڈبلیو اے پر 30 جنوری سے اسرائیلی پابندیوں کے نفاذ کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ 28 جنوری 2028

اقوام متحدہ کے لیے اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے سلامتی کونسل میں کہا کہ یواین آر ڈبلیو اے لازمی طور پر اپنی تمام سرگرمیاں منجمد کرے اور یروشلم میں اپنے تمام احاطے خالی کر دے جہاں وہ کام کرتا ہے، جن میں ’معالوت دفنہ‘ اور’ کفرعقب‘ میں موجود املاک شامل ہیں ۔

اسرائیلی سفیر کا کہنا تھا کہ اسرائیل یواین آر ڈبلیو اے یا اس کی طرف سے کام کرنے والے کسی بھی شخص سے تمام تعاون، بات چیت اور رابطےختم کر دے گا۔

فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے، یو این آر ڈبلیو اے، نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں بھی اس کی سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔ کیونکہ وہ فلسطینی علاقوں اور پڑوسی عرب ممالک شام، لبنان اور اردن میں لاکھوں افراد کو امداد، صحت اور تعلیم سے متعلق خدمات فراہم کرتا ہے۔

فلسطینیوں کی مدد کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یواین آر ڈبلیو اے کے کمیشنر فلپ لازرینی سلامتی کونسل میں بات کر رہے ہیں۔ 28 جنوری 2025
فلسطینیوں کی مدد کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یواین آر ڈبلیو اے کے کمیشنر فلپ لازرینی سلامتی کونسل میں بات کر رہے ہیں۔ 28 جنوری 2025

یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لازرینی نے 15 رکنی سلامتی کونسل کو بتایا کہ دو دنوں میں مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں ہماری کارروائیاں رک جائیں گی۔ اس قانون سازی کا مکمل نفاذ تباہ کن ہوگا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ یواین آر ڈبلیو اے غزہ میں انسانی امداد کے عمل میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، جسے اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان 15 ماہ کی جنگ سے شدید نقصان پہنچا ہے۔

یواین آر ڈبلیو اے کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے: امریکہ

اقوام متحدہ میں قائم مقام امریکی سفیر ڈوروتھی شی نے سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں، یروشلم میں یواین آرڈبلیو اے کے دفاتر کو بند کرنے کے اسرائیل کے حق کی حمایت کرتا ہے۔ ٹرمپ کے پیشرو جو بائیڈن کے دور میں امریکہ نے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ اس قانون پر عمل درآمد روک دے۔

شی کا کہنا تھا کہ یو این آر ڈبلیو اے کی جانب سے اسرائیلی قانون کے اثرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا اور یہ کہنا کہ وہ انسانی ہمدردی کے پورے عمل کو روکنے پر مجبور کر دے گا، "غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک" ہے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفارت کار ڈورتھی شی یواین آر ڈبلیو اے پر اسرائیلی پابندیوں کے حوالے امریکی موقف بیان کررہی ہیں۔، 28 جنوری 2025
سلامتی کونسل کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفارت کار ڈورتھی شی یواین آر ڈبلیو اے پر اسرائیلی پابندیوں کے حوالے امریکی موقف بیان کررہی ہیں۔، 28 جنوری 2025

قائم مقام امریکی سفیر نے کہا کہ یواین آر ڈبلیو اے غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد فراہم کرنے کا واحد ذریعہ نہیں ہے اور نہ کبھی رہا ہے۔ غزہ اور مغربی کنارے میں دیگر ایجنسیاں جن میں یونیسیف، ورلڈ فوڈ پروگرام، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور یو این ڈیولپمنٹ پروگرام شامل ہیں، کام کرتی ہیں۔

یواین آر ڈبلیو اے کا خلا کون بھرے گا؟

اقوام متحدہ متعدد بار کہہ چکا ہے کہ یواین آر ڈبلیو اے کا کوئی متبادل نہیں ہے اور بصورت دیگر یہ ذمہ داریاں اسرائیل اٹھائے۔ لیکن اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ یو این آر ڈبلیو اے کا خلا بھرنے کا ذمہ دار نہیں ہو گا۔

لازرینی نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ اکتوبر 2023 کے بعد سے ان کے ادارے نےکل خوراک کی دو تہائی امداد فراہم کی ہے اور دس لاکھ سے زیادہ بے گھر افراد کو پناہ کی سہولت مہیا کی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یواین آر ڈبلیو اے روزانہ 17000 فلسطینیوں کو طبی مسائل پر ماہرانہ مشوروں کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

اس جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گرد حملے کی وجہ سے ہوا تھا.جسے امریکہ اور بعض یورپی ممالک نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

اسرائیل ایک عرصے سے یواین آر ڈبلیو اے پر یہ کہتے ہوئے تنقید کرتا رہا ہے کہ اس کے عملے کے ارکان نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں حصہ لیا تھا۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس نے یواین آر ڈبلیو اے کے 9 ارکان کو، جن پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام تھا، برطرف کر دیا ہے۔ لبنان میں حماس کا ایک کمانڈر بھی، جو اسرائیلی حملے میں مارا گیا تھا، یو این آر ڈبلیو اے میں ملازمت کرتا تھا۔

اقوام متحدہ نے اسرائیل سے یہ بھی کہا ہے انہوں نے تحقیقات کرنے کے لیے اسرائیل سے متعدد بار ثبوت مانگے ہیں جو اس کے کہنے کے مطابق فراہم نہیں کیے گئے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 1200 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھےاور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

اسرائیل کی جوابی کارروائی میں حماس کے زیرِانتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے درمیان 15 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ کے باعث غزہ کا زیادہ تر علاقہ ملبے اور کھنڈرات میں بدل چکاہے۔اور اس وقت فریقین کے درمیان جنگ بندی کے بعد نقل مکانی کرنے والے فلسطینی اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیں۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG