|
قاہرہ — مصر اور اردن نے غزہ کے شہریوں کو اپنے ملکوں میں قبول کرنے کی امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
مصری وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مصری حکومت فلسطینی عوام کے اپنی سرزمین پر رہنے، ان کے جائز حقوق کے دفاع اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کی حمایت کرتی ہے۔
مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے حال ہی میں فوجی افسران کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ آسان ہو گا کہ کچھ فلسطینیوں کو صحرائے سینا میں آباد کیا جائے۔ لیکن مصر میں ہر کسی کے لیے اس آئیڈیا کو قبول کرنے میں مشکل پیش آئے گی۔
یونیورسٹی آف پیرس میں سیاسیات کے استاد خطار ابو دیاب کہتے ہیں کہ مصر کو مشکل معاشی صورتِ حال کا سامنا ہے۔ ٹرمپ کی مصر میں فلسطینیوں کو آباد کرنے کی تجویز پر اس کی معیشت پر منفی اثرات ہوں گے جس کے سبب مصری عوام کا بڑا طبقہ انہیں اپنی سر زمین پر قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا۔
امریکن یونیورسٹی آف قاہرہ کے سابق پروفیسر پال سلیوان نے بھی خطار ابو دیاب کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے وائس آف کو امریکہ کو بتایا کہ اس طرح کی کوئی تجویز مصریوں کے لیے ناقابلِ قبول ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ مصر کا کوئی بھی رہنما جو اقتدار میں رہنا چاہتا ہے وہ کبھی اس طرح کی تجویز سے اتفاق نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اختتامِ ہفتہ مصر اور اردن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غزہ سے مزید فلسطینیوں کو عارضی یا مستقل طور پر قبول کریں۔
انہوں نے اردن کے شاہ عبد اللہ سے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ غزہ مسمار شدہ مقام ہے۔ وہاں سب کچھ مسمار ہو چکا ہے اور وہاں لوگوں کی اموات ہو رہی ہیں۔
اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن الصفدی نے بھی صدر ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی علاقے فلسطینیوں کے لیے اور اردن وہاں کے عوام کے لیے ہے۔ مسئلہ فلسطین کا حل فلسطینی سرِ زمین اور فلسطینی ریاست کے قیام میں ہے۔
اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے درمیان 15 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ کے باعث غزہ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ فریقین کے درمیان جنگ بندی کے بعد نقل مکانی کرنے والے اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیں۔
غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا۔ امریکہ اور بعض یورپی ممالک حماس کو دہشت گرد قرار دے چکے ہیں۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔