رسائی کے لنکس

پیکا ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ سے بھی منظور؛ صحافیوں کا ملک گیر احتجاج


  • منگل کو سینیٹ آف پاکستان نے بھی پیکا ترمیمی ایکٹ کثرتِ رائے سے منظور کر لیا ہے جس کے بعد اسے دستخط کے لیے صدرِ مملکت کے پاس بھیجا جائے گا۔
  • ترمیمی بل کے خلاف صحافی تنظیموں کی کال پر منگل کو ملک گیر احتجاج بھی کیا گیا۔
  • لاہور، اسلام آباد اور کراچی سمیت مختلف شہروں میں صحافیوں نے ریلیاں نکالیں۔
  • ترمیمی بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے ایوان میں پیش کیا جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا جب کہ بعض سینیٹرز نے بل کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔
  • وفاقی وزیر رانا تنویر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس قانون کا تعلق اخبار، ٹی وی یا صحافیوں سے نہیں ہے۔ اس سے سوشل میڈیا کو ڈیل کیا جائے گا۔
  • ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی یا جھوٹی خبر پھیلانے پر تین سال تک قید اور 20لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

ویب ڈیسک -- پاکستان کی صحافتی تنظیموں کی کال پر متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا جا رہا ہے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی جانب سے دی جانے والی احتجاج کی کال پر لاہور، اسلام آباد، کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

وائس آف امریکہ کے عاصم علی رانا کے مطابق اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے باہر شروع ہونے والا احتجاج ڈی چوک پارلیمنٹ ہاؤس تک جا پہنچا جہاں صحافیوں نے حکومتی اقدام پر شدید تنقید کی اور اسے 'کالا قانون' قرار دیتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

منگل کو سینیٹ آف پاکستان نے بھی پیکا ترمیمی ایکٹ کثرتِ رائے سے منظور کر لیا ہے جس کے بعد اسے دستخط کے لیے صدرِ مملکت کے پاس بھیجا جائے گا۔

ترمیمی بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے ایوان میں پیش کیا جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا جب کہ بعض سینیٹرز نے بل کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔

اسی دوران پریس گیلری میں موجود صحافیوں نے بطور احتجاج واک آؤٹ کیا۔

وفاقی وزیر رانا تنویر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس قانون کا تعلق اخبار، ٹی وی یا صحافیوں سے نہیں ہے۔ اس سے سوشل میڈیا کو ڈیل کیا جائے گا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس قانون کے تحت کسی کو بھی اٹھا لیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ آپ نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

صحافیوں کی مختلف تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اس بل کو پہلے ہی مسترد کر دیا تھا ۔ بل پاس ہونے کے دوران صحافیوں نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا ۔

ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل بھی کثرتِ رائے سے منظور

سینیٹ میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی تحریک وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔

اپوزیشن نے اس موقع پر ایوان میں احتجاج کیا اور اسی دوران ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 سینیٹ نے کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔

ڈیجیٹل نیشن بل اور پیکا ایکٹ ترمیمی بل دونوں ہاؤسز سے پاس ہو گئے ہیں اوراب منظوری کے لیے صدر مملکت کو بھجوایا جائے گا۔

صحافی پیکا ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:08:25 0:00

نئے ترمیمی بل میں کیا ہے؟

ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی یا جھوٹی خبر پھیلانے پر تین سال تک قید اور 20لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

ترمیمی بل میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی (ڈی آر پی اے) قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ڈی آر پی اے کو آن لائن مواد ہٹانے کا اختیار حاصل ہوگا۔یہ اتھارٹی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ’ڈیجیٹل اخلاقیات سمیت متعلقہ شعبوں‘ میں تجاویز دے گی ۔

یہ اتھارٹی تعلیم اور تحقیق سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی حوصلہ افزائی اور سہولت فراہم کرے گی۔ اتھارٹی صارفین کے آن لائن تحفظ کو یقینی بنائے گی۔

ترامیم میں ’سوشل میڈیا پلیٹ فارم‘ کی نئی تعریف بھی شامل کی گئی ہے جس میں سوشل میڈیا تک رسائی کے لیے استعمال ہونے والے ٹولز اور سافٹ ویئر زکا اضافہ کیا گیا ہے۔ یعنی ’ویب سائٹ‘، ’ایپلی کیشن‘ یا ’مواصلاتی چینل‘ کو بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں شامل کیا گیا ہے۔

ڈی آر پی اے کے پاس سوشل میڈیا مواد کو ’ریگولیٹ‘ کرنے کا اختیار ہو گا، اتھارٹی پیکا ایکٹ کے تحت شکایات کی تحقیقات اور مواد تک رسائی کو ’بلاک‘ یا محدود کرنے کی مجاز ہو گی۔

اتھارٹی سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے اپنے احکامات پر عمل درآمد کے لیے ٹائم فریم کا تعین کرے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے پاکستان میں دفاتر یا نمائندے رکھنے کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔

فورم

XS
SM
MD
LG