غزہ میں اسرائیل اور حماس کی حالیہ جنگ کے دوران 128 صحافی و میڈیا ورکرز ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان ہلاکتوں پر اسرائیل کیا کہتا ہے اور غزہ میں کوریج کے دوران میڈیا ورکرز کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟ بتا رہے ہیں تل ابیب سے ہریندر مشرا۔
"جب بھی اسرائیلی ڈرونز اور جنگی طیاروں کے نیچے سے گزر رہا ہوتا تھا یہی محسوس کرتا تھا کہ وہ کبھی بھی مجھ پر بمباری کر سکتے ہیں۔" یہ کہنا تھا طارق حجاج کا جو غزہ جنگ کی کوریج کر رہے تھے۔ جنگ کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے لیے یہ سال کیسا رہا؟ جانیے فائزہ بخاری کی اس رپورٹ میں۔
جون میں رہائی کے بعد عوامی سطح پر اپنے پہلے خطاب میں جولین اسانج کا کہنا تھا کہ "آج میں اس لیے آزاد نہیں ہوں کہ سسٹم نے مجھے آزادی دی بلکہ میں نے 'صحافت' کرنے کے جرم کو قبول کیا جس کے بعد مجھے رہائی ملی۔"
پریس کی آزادی کے لیے اسلام آباد میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم فریڈم نیٹ ورک نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سال اب تک پاکستان میں 11 صحافی قتل کیے جا چکے ہیں جن میں یوٹیوب کے ایک شو کے میزبان بھی شامل ہیں۔
روسی پابندیوں کی زد میں آنے والے والوں میں 'نیو یارک ٹائمز'، 'واشنگٹن پوسٹ' اور 'وال اسٹریٹ جرنل' کے صحافیوں سمیت کئی امریکی عہدے دار شامل ہیں۔
مقامی صحافی ملک اسلم کے مطابق بچل گھنیو پر ان کی برادری کے شخص نے پولیس کے ساتھ ساز باز کے الزامات عائد کیے تھے۔ بچل گھنیو کو سلگتے کوئلوں پر چل کر اپنی بے گناہی ثابت کرنا تھی، لیکن جرگے کے مطابق وہ ایسا نہیں کر سکے۔
بی جے پی کی ممبئی شاخ کے ترجمان سریش کرامشی نکُھوا نے دعویٰ کیا ہے کہ دھرو راٹھی نے سات جولائی کو اپنے یو ٹیوب چینل پر ایک ویڈیو اپلوڈ کی تھی جس میں انھوں نے ان کو ’تشدد پسند اور بدزبان ٹرول‘ قرار دیا تھا۔
کینین ہائی کورٹ کی جج جسٹس سٹیلا موٹوکو نے ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کی درخواست پر پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے کینین پولیس کی فائرنگ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
منگل کی شب نامعلوم افراد نے لنڈی کوتل کے علاقے مزرینہ سلطان خیل میں خلیل جبران اور اُن کے وکیل دوست پر فائرنگ کر دی تھی۔ خلیل جبران ہلاک جب کہ اُن کے دوست اس واقعے میں زخمی ہو گئے تھے۔
ارون دھتی رائے پر الزام ہے کہ انہوں نے اکتوبر 2010 میں نئی دہلی میں منعقدہ ایک کانفرنس میں مسئلہ کشمیر سے متعلق ایک انتہائی اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔
منیزے جہانگیر کہتی ہے کہ پاکستان فی الواقع ایک بارودی سرنگ کی طرح ہے۔ آپ نہیں جانتے کہ نو گوایریاز کہاں ہیں۔ ایک بار جب آپ اپنا پاؤں وہاں رکھ دیں تو پھر آپ کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کیا پھٹںے والا ہے اور آپ کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی ) کا کہنا ہے کہ "پاکستان میں صحافیوں کو درپیش صورتِ حال پر سخت تشویش ہے۔ صرف اس سال مبینہ طور پر کم از کم تین صحافی ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے ہیں۔"
مزید لوڈ کریں
No media source currently available