|
ویب ڈیسک— امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقرر کردہ وائٹ ہاؤس کی نئی پریس سیکریٹری نے ٹک ٹاک کا مواد بنانے والے تخلیق کاروں اور پوڈ کاسٹرز کو وائٹ ہاؤس کے پریس کارڈز حاصل کرنے کی دعوت دی ہے تاکہ وہ روزانہ ہونے والی بریفنگ کی کوریج کر سکیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوِٹ نے منگل کو پہلی پریس بریفنگ کے دوران وائٹ ہاؤس کے بریفنگ روم میں سوشل میڈیا کونٹینٹ کری ایٹرز کے لیے سب سے اگلی قطار میں نشستیں مختص کرنے کا اعلان کیا۔
بریفنگ کے دوران کیرولائن لیوِٹ نے ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں شہریوں کا میڈیا کے بڑے اداروں پر اعتماد انتہائی کم ترین سطح پر آ چکا ہے۔ کروڑوں امریکی خاص طور پر نوجوان اب ٹیلی ویژن یا اخبارات سے خبروں کے حصول کے بجائے پوڈ کاسٹ، بلاگز، سوشل میڈیا اور دیگر آزاد ذرائع سے خود کو باخبر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ان کے مطابق صدر ٹرمپ کی ترجمانی کرنے والی وائٹ ہاؤس کی ٹیم کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ 2025 میں میڈیا کے نئے منظرنامے کے مطابق خود کو ڈھالے۔ اس لیے وائٹ ہاؤس کے بریفنگ روم میں کچھ تبدیلیاں کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ فری لانس صحافیوں، پوڈ کاسٹرز، سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور کونٹینٹ کری ایٹرز کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ وائٹ ہاؤس کی کوریج کے لیے پاسز حاصل کریں۔
انہوں نے بریفنگ روم میں دائیں جانب موجود کرسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پریس سیکریٹری کا اسٹاف موجود ہوتا تھا ۔ لیکن اب اسے نیو میڈیا سے وابستہ افراد کے لیے مختص کیا جا رہا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی خصوصاً نوجوان مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے خود کو باخبر رکھتے ہیں۔
ستائیس سالہ کیرولائن لیوِٹ کے بقول وہ وائٹ ہاؤس کی تاریخ کی کم عمر ترین پریس سیکریٹری کے طور پر تعینات کیے جانے پر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشکور ہیں اور انہیں فخر ہے کہ وہ بریفنگ روم کو نیو میڈیا کے لیے کھول رہی ہیں۔ ان کے بقول امریکہ کے صدر کا پیغام زیادہ سے زیادہ شہریوں کو پہنچ سکے گا۔
ترجمان نے امریکی شہریوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’آپ چاہے ٹک ٹاک کا مواد بناتے ہوں، بلاگر یا پوڈ کاسٹر ہوں یاکسی بھی میڈیم میں معتبر نیوز کونٹینٹ تخلیق کر رہے ہیں، تو آپ کو وائٹ ہاؤس کے پریس پاسز کے حصول کی اجازت ہوگی۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ایسے 440 صحافیوں کے وائٹ ہاؤس کے پاسز بحال کیے جا رہے ہیں جنہیں گزشتہ انتظامیہ نے کوریج سے روک دیا تھا۔ انہوں نے اسے سابق حکومت کا ایک غلط اقدام قرار دیا۔
انہوں نے پریس بریفنگ میں چین کی اے آئی ایپلی کیشن ’ڈیپ سیک‘ اور مصنوعی ذہانت پر امریکہ کے اقدامات سمیت دیگر امور سے متعلق سوالات کے جوابات بھی دیے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے بریفنگ روم میں رپورٹرز کے لیے 49 نشستیں ہیں جن پر میڈیا کے مختلف بڑے اداروں کے نمائندوں کو کوریج کے لیے پاسز جاری ہوتے ہیں۔ ان میں سے اکثر نمائندے ’وائٹ ہاؤس کورسپانڈنٹس ایسوسی ایشن‘ کے رکن ہوتے ہیں۔
بریفنگ روم میں اگر جگہ ہو تو کھڑے ہو کر بھی کوریج کی اجازت دی جاتی ہے۔ منگل کو کیرولائن لیوِٹ کی بریفنگ کے دوران بھی کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا اور کئی رپورٹرز کھڑے ہو کر کوریج کر رہے تھے۔
اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔
فورم