|
ویب ڈیسک — جاپان کی وزارتِ صحت کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں اسکول کے طلبہ کی جانب سے خودکشی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق جاپان کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ 2023 میں پرائمری اور ہائی اسکول کے 513 طلبہ نے خودکشی کی تھی جب کہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 527 ہو گئی۔
تاہم جاپان میں مجموعی طور پر خود کشی کے رجحان میں کمی آئی ہے۔ 2024 میں یہ 7.2 فی صد کم ہو کر 20 ہزار 268 تک پہنچ گئی ہے۔
واضح رہے کہ 2003 میں جاپان میں ریکارڈ خودکشیاں ہوئی تھیں اور 34 ہزار 427 افراد نے اپنی جان لی تھی۔
گزشتہ سال 13 ہزار 763 مردوں نے خودکشیاں کیں جو 2003 کے مقابلے میں 45 فی صد کم ہے جب کہ چھ ہزار 505 خواتین نے اپنی جانیں لیں جو 31 فی صد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
تازہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسکول کے طلبہ سمیت 20 سال سے کم عمر افراد کی خودکشیوں کی تعداد 2024 میں کم ہو کر 800 تک پہنچ گئی۔ 2023 میں یہ تعداد 810 ریکارڈ کی گئی تھی۔
جاپان کی کابینہ کے نائب چیف سیکریٹری نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ "ہم اسے بہت سنجیدگی سے دیکھتے ہیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ ہم بچوں کی زندگیوں کا تحفظ کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے اور ایک ایسا معاشرہ بنانے کے لیے اقدامات کریں گے جہاں کوئی بھی شخص اپنی جان لینے پر مجبور نہ ہو۔
جاپان میں ہر سال اگست کے آخر سے ستمبر کے اوائل میں موسمِ گرما کی تعطیلات کے اختتام پر نوجوانوں کی خودکشیوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے حکومت اور میڈیا عوامی سطح پر یہ اپیل کرتے ہیں کہ مشکلات کا سامنا کرنے والے نوجوان مدد حاصل کریں۔
جاپان میں زیادہ تر طلبہ کی خود کشیوں کی اصل وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔
تاہم ماضی کے تجزیوں میں یہ سامنے آیا ہےکہ تعلیمی دباؤ، تعلقات، کریئر کے انتخاب اور صحت کے مسائل بھی خودکشی کی وجہ بنتے رہے ہیں۔
سال 2003 میں جب جاپان میں خودکشیاں ریکارڈ تعداد پر پہنچی تھیں تو وہاں خواتین کے مقابلے میں مردوں کی تعداد ایک کے مقابلے میں تین تک تھی۔ اگرچہ اس کے بعد مردوں کی خودکشیوں کی شرح میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ لیکن یہ اب بھی خواتین کی نسبت تقریباً دگنی ہے۔
اس کمی کا کریڈٹ آگاہی مہمات، ذہنی صحت کی سروسز اور کام کے سخت کلچر میں بہتری کی کوششوں کو دیا جاتا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔
فورم