دنیا کی سات دولتمند جمہوریتوں کے گروپ یا جی-7 کے اجلاس میں شرکت کے لئے صدر بائیڈن ایک ایسے وقت میں اٹلی میں ہیں جبکہ انہیں نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں ریپبلیکن پارٹی کے متوقع امیدوار ڈانلڈ ٹرمپ سے مقابلہ درپیش ہے، اور وہ ایک ذاتی آزمائش کے مرحلے سے بھی گزر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے حماس کے خاتمے تک فوجی کارروائیاں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی اور غزہ سے فوجی انخلا کے اسرائیلی وعدے کے بغیر کسی معاہدے کو قبول نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے نوجوان سیاہ فام رائے دہندگان اپنی اولین ترجیحات میں بائیڈن کی ان کی دانست میں بے عملی کو دیکھتے ہوئے مایوس ہیں۔ اور معیشت اور اسرائیل حماس جنگ سے نمٹنے کے ان کے طریقہ کارسے ناراض ہیں۔
بائیڈن نے جمعے کو اسرائیل کی طرف سے طے کیا گیا جو نیا منصوبہ پیش کیاہے وہ تین مراحل پر مشتمل ہے۔ جس کا آغاز چھ ہفتے کی عارضی جنگ بندی سے ہوگا اور حماس کے ساتھ مزید مستقل جنگ بندی کا باعث بنے گا۔
جنگوں پر زیادہ بات کرنے کے بجائے بائیڈن نے امریکی جمہوریت کو لاحق خطرات کا ذکر کرتے ہوئے اپنے ری پبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کا ہدفِ تنقید بنایا۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ جمہوری اداروں کے لیے خطرہ ہیں۔
نیتن یاہو بارہا کہہ چکے ہیں کہ حماس کے خاتمے کے بغیر جنگ کے بعد کی منصوبہ بندی نا ممکن ہے۔ تاہم وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ نے جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کے انتظام کے حوالے سے کوئی منصوبہ پیش نہ کرنے پر انہیں رواں ہفتے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
کیا اسرائیل حماس کے خلاف اپنی جنگ میں امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے انسانی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے؟ اس بارے میں امریکی انتظامیہ بدھ کے روز کی ڈیڈ لائن تک اپنی رپورٹ کانگریس کو پیش نہیں کر سکی ۔
جمعرات کو وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پیش کیا گیا معاہدہ "غزہ میں فوری اور طویل جنگ بندی کا باعث بنے گا ،جس سے پورے غزہ میں انسانی ہمدردی کی اضافی ضروری امداد کی فراہمی میں آسانی پیدا ہوگی ، اور جو لڑائیوں کے مستند خاتمے کا سبب بنے گا۔"
رپورٹ میں انڈیپنڈنٹ ٹاسک فورس آن دی اپیلی کیشن آف نیشنل سیکیورٹی میمورنڈم ۔20 پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کی اس یقین دہانی پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل امریکی ہتھیاروں کے استعمال میں امریکی اور بین الاقوامی قانون کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔
سلیوان نے کہا کہ امریکہ آنے والے دنوں میں ایران کےمیزائل اور ڈرون پروگرام، پاسداران انقلاب اور ایران کی وزارت دفاع کی مدد کرنے والے اداروں سمیت اس پر نئی پابندیاں عائد کرے گا۔ کربی نے کہا کہ امریکہ پورے مشرق وسطیٰ میں فضائی اور میزائل سےدفاع اور قبل از وقت وارننگ سسٹم کو مربوط بنانے کو تقویت دے گا۔
قومی سلامتی کونسل کے مشیر جان کربی نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرے گی۔
صدر جو بائیڈن کی مشرق وسطی میں جاری جنگ کے دوران اسرائیل کی حمایت سے نالاں اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے امریکی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس سال وائٹ ہاؤس کی رمضان اور عید کی تقریبات میں حصہ نہیں لیں گے۔