|
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز یوکرین کے بارے میں تین سال سے جاری امریکی پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نےجنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ پیش رفت روس کی جانب سے امریکی ٹیچر مارک فوگل کی رہا ئی کے بعد عمل میں آئی ہے جسے ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین کے اندر ان کے بقول انکے ایک خوفناک جنگ کے خاتمے کی جانب درست سمت میں آگے بڑھنے کی علامت قرار دیا تھا۔
ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے اور پوٹن نے فون پر طویل بات چیت کی جس میں انہوں نے تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے " مل کر، بہت قریب سے کام کرنے" کا عزم کیا ہے اور شاید وہ ذاتی طور پر ایک دوسرے کے ممالک میں ملاقات کریں گے۔"
یہ واضح نہیں تھا کہ یوکرین کے صدر ولادویمیر زیلینسکی کی اس میں کس طرح کی شمولیت ہو گی۔ صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز ان کے ساتھ بھی فون پر گفتگو کی تھی کی، یوکرین کے ایک صدارتی مشیر دیمیٹرو لیٹوین نےاسے "مثبت بات چیت" سے تعبیر کیا ہے۔
نیٹو کے اجلاس میں یوکرین کےلیے امریکی پالیسی کا خاکہ
اس سے قبل امریکہ کے نئے وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بدھ کے روز کہا کہ واشنگٹن روس کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے کے تحت یوکرین میں اپنی فوج نہیں بھیجے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیف کے روس کے قبضے میں جانے والی اپنی زمین کو دوبارہ حاصل کرنا یا نیٹو میں شامل ہونا حقیقت پسندانہ مقاصد نہیں ہیں۔
برسلز میں یوکرین کے حامیوں کے ایک اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے ہیگستھ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کو یوکرین کے لیے اپنی حمایت اور اپنے دفاعی اخراجات، دونوں میں اضافہ کرنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہو کہ کسی بھی حفاظتی ضمانت کے حصے کے طور پر، یوکرین میں امریکی فوجیوں کو تعینات نہیں کیا جائے گا۔
اگرچہ ابھی تک کوئی امن بات چیت طے نہیں ہے لیکن امریکی وزیر دفاع نے نیٹو کے اجلاس میں کہا کہ کوئی بھی امن عمل ، یہ بات تسلیم کرتے ہوئے شروع کرنا چاہیے کہ یوکرین کی 2014 سے پہلے کی سرحدوں پر واپسی ایک غیر حقیقی مقصد ہے۔ تاہم یورپ کی طرح واشنگٹن بھی ایک خودمختار اور خوش حال یوکرین کا حامی ہے۔
کیف ایک طویل عرصے سے نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کا خواہش مند ہے اور نیٹو ارکان بھی اس کی حمایت کرتے ہیں، لیکن روس کے ساتھ جنگ کی وجہ سے یہ سلسلہ آگے نہیں بڑھ رہا۔
ہیگستھ کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اس چیز پر یقین نہیں رکھتا کہ کسی مذاکراتی سمجھوتے کا حقیقت پسندانہ نتیجہ یوکرین کے لیے نیٹو کی رکنیت ہو۔
ٹرمپ نیٹو ارکان سے اپنے دفاعی اخراجات کا ہدف دو گنا کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ یوکرین جنگ ختم کرانے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں جس کے بعد واشنگٹن کے اتحادی ٹرمپ انتظامیہ کی اس بارے میں وضاحت کا بے چینی سے انتظار کر رہے تھے۔
ہیگستھ کا کہنا تھا کہ نیٹو کے ارکان کو اپنے دفاعی اخراجات کو اپنی قومی معیشتوں کے 5 فی صد تک بڑھانا چاہیے جب کہ اس وقت تک نیٹو کا کوئی بھی رکن اپنے دفاع پر اتنے فنڈز مختص نہیں کر رہا۔
ہیگستھ کے برسلز میں دو روزہ مذاکرات اعلیٰ امریکی عہدے داروں کے یورپی دورہ کا حصہ ہیں جس کا اختتام جمعے کے روز میونخ میں ہونے والی سیکیورٹی کانفرنس میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ملاقات پر ہو گا۔
یوکرین کی حمایت اور یورپ کے اپنے دفاعی اخراجات ، دونوں کے بارے میں پینٹاگان کے سربراہ نے یہ واضح پیغام دیا کہ واشنگٹن اپنے اتحادیوں سے مزید کچھ کرنے کی توقع رکھتا ہے۔
ہیگستھ نے کہا کہ یورپ کی سلامتی کا تحفظ لازمی طور پر نیٹو کے یورپی ارکان کو کرنا چاہیے اور مستقبل میں یوکرین کی ہتھیاروں اور دوسری امداد کا بڑا حصہ یورپ کو فراہم کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن ٹرانس اٹلانٹک اتحاد میں اس بوجھ کو جسے وہ غیر متوازن سمجھتا ہے، قبول نہیں کرے گا۔
امریکی وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ نیٹو اتحاد اور یورپ کے ساتھ دفاعی شراکت داری کے لیے پرعزم ہے، لیکن واشنگٹن ایسے غیر متوازن تعلقات کو مزید برداشت نہیں کرے گا جو انحصار کرنے کو تقویت دیتے ہیں۔
(اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)
فورم