|
ویب ڈیسک — اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس کی تحویل میں موجود یرغمالوں کی ہفتے تک رہائی نہ ہونے کی صورت میں غزہ جنگ بندی معاہدہ ختم اور دوبارہ جنگ شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔
نیتن یاہو نے فوج کو لڑائی کے لیے تیار رہنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے اگر ہمارے مزید یرغمال ہفتے کی دوپہر تک واپس نہ کیے تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی۔ اسرائیلی فوج شدید جنگ شروع کر دے گی جو حماس کی شکست تک جاری رہے گی۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق پیر اور منگل کو حماس نے بیانات میں اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے معاہدے میں طے شدہ شیڈول کے مطابق ہفتے کو تین مزید یرغمالوں کی رہائی مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
حماس نے الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیل معاہدے کے مطابق غزہ میں امداد کی ترسیل اور خیموں کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
گزشتہ ماہ اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے کے بعد حماس اب تک 21 یرغمالوں کو رہا کر چکی ہے جب کہ معاہدے کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے لگ بھگ 730فلسطینی قیدیوں کو رہائی ملی ہے۔
معاہدے کے مطابق دوسرے مرحلے میں تمام یرغمالوں کی رہائی اور غیر معینہ مدت تک جنگ بندی ہونی ہے۔
البتہ حالیہ دنوں میں ہونے والی پیش رفت کے بعد یہ واضح نہیں ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد جاری رہے گا۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے منگل کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان خوش آئند ہے۔
صدر ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ حماس کو چاہیے کہ وہ ہفتے تک تمام یرغمالوں کو رہا کر دے ورنہ وہ جنگ بندی معاہدے کو منسوخ کرنے کی تجویز دیں گے جس کے بعد بہت تباہی ہوگی۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیرِ اعظم کی سربراہی میں لگ بھگ چار گھنٹے تک سیکیورٹی کیبنٹ کی میٹنگ جاری رہی۔
بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے غزہ کے اطراف فوج کے اہلکاروں کو متحرک کرنےکے احکامات دیے ہیں۔
وزیرِ اعظم کے دفتر کے مطابق نیتن یاہو نے فوج کو کسی بھی صورتِ حال کے لیے تیار رہنے کا حکم بھی دیا ہے۔
اس سے قبل منگل کو صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ان کی دی گئی ڈیڈ لائن پر اُن (یعنی حماس) کی جانب سے عمل ہوگا۔
ان کے بقول وہ (حماس والے) خود کو مضبوط دکھانا چاہتے ہیں۔ ہم دیکھ لیں گے کہ وہ کتنے مضبوط ہیں۔
صدر ٹرمپ کے تمام یرغمالوں کو ہفتے تک رہا کرنے کے بیان کے بعد فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے رہنما سمیع ابو زہری نے کہا تھا کہ یرغمالوں کی رہائی کا واحد راستہ یہی ہے کہ جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عمل کیا جائے۔ امریکی صدر کے بیان نے جنگ بندی معاہدے کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدہ لگ بھگ 15 ماہ تک ہونے والی لڑائی کے بعد ہوا ہے۔
غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔
امریکہ، یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کی شروع کی گئی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 17 ہزار عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔