رسائی کے لنکس

آئی ایم ایف کے وفد کو چیف جسٹس سے ملاقات کی ضرورت کیوں پیش آئی؟


CJP and IMF
CJP and IMF

آئی ایم ایف کے وفد نے چیف جسٹس آف پاکستان سے منگل کو ملاقات کی تھی۔

آئی ایم ایف وفد کا مقصد پاکستان میں عدالتی نظام میں جاری اصلاحات سے واقفیت حاصل کرنا تھا: تجزیہ کار

آئی ایم ایف سمجھتا ہے کہ پاکستان میں انصاف کی فراہمی پر سمجھوتا کیا جاتا ہے: سلمان شاہ

گورننس کی کمزوریوں سے متعلق تحقیقات آئی ایم ایف کا مینڈیٹ نہیں: ڈاکٹر ندیم الحق

ملاقات کے دوران بات چیت عدالتی اصلاحات، احتساب اور ججوں کے خلاف شکایات کے ازالے کے طریقہ کار پر مرکوز تھی: سپریم کورٹ کا بیان

کراچی — بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے گورننس اور کرپشن سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کے لیے دورہ کرنے والے تین رکنی وفد کی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے منگل کو ہونے والی ملاقات کو بعض مبصرین ایک غیر معمولی پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔

بعض تجزیہ کاروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ملاقات سے آئی ایم ایف کا وفد پاکستان میں عدالتی نظام میں جاری اصلاحات سے واقفیت حاصل کرنا چاہتا تھا تاکہ سرمایہ کاروں کے پاکستانی نظامِ انصاف پر عدم اعتماد کے اسباب سے بھی آگاہی حاصل ہو۔

آئی ایم ایف وفد اور چیف جسٹس کی ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب رواں ماہ کے آخر میں مالیاتی فنڈ کا ایک اور وفد حکومت کی معاشی پالیسیوں کا جائزہ لینے اسلام آباد آنے والا ہے۔

اس جائزے کے بعد ہی پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت نئی قسط کا اجرا ممکن ہوگا۔

پاکستان کے سابق وزیرِ خزانہ سلمان شاہ کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسٹک اسیسمنٹ سے متعلق وفد کی دورہ دراصل پاکستان کے ساتھ طے پانے والے پروگرام ہی کا حصہ ہے جس کے تحت یہ وفد سیاسی جماعتوں، مختلف وزارتوں، آڈیٹر جنرل، مختلف محکموں اور اہم سرکاری شخصیات اور عہدے داروں سے ملاقات کررہا ہے۔

سلمان شاہ کے بقول پاکستان گزشتہ سال ستمبر میں آئی ایم ایف کے ساتھ 25 ویں پروگرام میں شامل ہوا ہے اور اس پروگرام کے تحت پاکستان کو37 ماہ میں تقریباً سات ارب امریکی ڈالر ملیں گے۔ لیکن دو درجن سے زائد معاشی پروگرامز میں شرکت کے باوجود پاکستان کے معاشی مسائل حل نہیں ہورہے ہیں۔

انصاف کی فراہمی پر سوال؟

سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے ایسے مسائل کا ذکر اکتوبر میں پاکستان سے متعلق اپنی تفصیلی رپورٹ میں بھی کیا تھا اور معاشی ترقی کے لیے ساز گار ماحول پیدا کرنے کے لیے کئی شعبوں میں اصلاحات لانے پر زور دیا تھا۔

سلمان شاہ کے بقول آئی ایم ایف کے خیال میں پاکستان میں طرزِ حکمرانی، عدلیہ کی آزادی اور دیگر کئی مسائل موجود ہیں جو درحقیقت معاشی بہتری میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

ان کے خیال میں آئی ایم ایف سمجھتا ہے کہ پاکستان کے عدالتی نظام میں انصاف کی فراہمی پر سمجھوتا کیا جاتا ہےجس کی وجہ سے سرمایہ کاری کے لیے ملک میں مجموعی ماحول ساز گار نہیں۔

ان کے مطابق یہ خلفشار مجموعی طور پر ملک کے لیے لگاتار معاشی زبوں حالی کا باعث بنتا ہے۔ اسی وجہ سے فنڈ کا وفد ان اصلاحات کو جاننا چاہتا ہے جو عدالتی نظام کو آزاد، خود مختار بنانے اور اس میں انتظامیہ کی مداخلت کم سے کم کرنے کے لیے کی جارہی ہوں۔

سلمان شاہ کے بقول ہمیں سرمایہ کاری کے لیے موافق ماحول بنانے کے لیے عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانا ہو گا۔ لیکن بدقسمتی سے اس وقت انتظامیہ کی عدالتی امور میں مداخلت بہت بڑھ گئی ہے۔

'گورننس کی کمزوریوں سے متعلق تحقیقات آئی ایم ایف کا مینڈیٹ نہیں'

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے سابق وائس چانسلر اور ماہرِ معیشت ڈاکٹر ندیم الحق کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا مینڈیٹ یہ نہیں کہ وہ ملک میں گورننس کی کمزوریوں سے متعلق تحقیقات کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک یہ واضح بھی نہیں کہ کیا یہ سفارشات مرتب کرکے اسے شائع کیاجائے گا یا نہیں۔ان کے بقول یہ نوبت ا س لیے آئی ہے کہ حکومت خود اصلاحات کرنے اور گورننس سےمتعلق مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے کیوں کہ اگر ایسا ہوتا تو اس کے ثمرات عوام کو ملتے نظر آتے۔

وائس آ ف امریکہ سے گفتگو میں ڈاکٹر ندیم الحق کا کہنا تھا کہ ایک جانب حکومت اپنے احتساب کے لیے خود کو پیش کرنے کے لیے تیار نہیں جب کہ دوسری جانب آئی ایم ایف نے حکومت کو ہر کچھ عرصے بعد قرض پروگرام دے کر اس کا عادی بنا دیا ہے۔

ان کے بقول اس سے معیشت میں عارضی بہتری سے زیادہ کوئی امید نہیں رکھی جاسکتی۔

ڈاکٹر ندیم الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں معاشی بہتری، گورننس اسٹرکچر میں بہتری کے لیے مقامی حل موجود ہے جو آئی ایم ایف کے پیش کردہ درآمدی نسخے سے کہیں مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔

'ملاقات وزارتِ خزانہ کی درخواست پر کی گئی'

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جاری کردہ بیان کے مطابق چیف جسٹس نے آئی ایم ایف کے وفد سے یہ ملاقات وزارتِ خزانہ کی درخواست پر کی تھی۔

بیان کے مطابق ملاقات کے دوران ہونے وای بات چیت عدالتی اصلاحات، احتساب اور ججوں کے خلاف شکایات کے ازالے کے طریقہ کار پر مرکوز تھی۔

بیان کے مطابق چیف جسٹس نے عدلیہ کی سالمیت اور آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک مضبوط اور منصفانہ احتسابی عمل کی اہمیت پر زور دیا اور وفد کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے حوالے سے اہم آئینی پیش رفت اور اصلاحات سے آگاہ کیا۔

دیگرممالک میں بھی بدعنوانی اور گورننس کا جائزہ

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اس سے قبل سری لنکا، یوکرین، موریطانیہ، موزمبیق، پیراگوائے، کیمرون اور دیگر ممالک میں ایسے جائزے لے چکا ہے۔

فنڈ کے مطابق ناقص گورننس اور شفافیت کا فقدان بدعنوانی کے لیے زیادہ ترغیت اور مواقع فراہم کرتا ہے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے سن 1997 میں معاشی نظم و نسق کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک پالیسی اختیار کی تھی جس میں گورننس کے معاملات میں آئی ایم ایف کے کردار کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔

بعد ازاں سال 2018 میں اس سے متعلق ایک نئے فریم ورک کو اپنایا گیا جس کا مقصد رکن ممالک میں مزید منظم، مؤثر، نیک نیتی اور غیرجانب داری پر مبنی روابط کو فرغ دینا ہے تاکہ گورننس کے مسائل بشمول کرپشن جیسی کمزوریوں کو دور کیا جاسکے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے مشن کی آمد کا خیر مقدم

پاکستان آنے والا آئی ایم ایف کا وفد مالیاتی گورننس، مرکزی بینک گورننس اینڈ آپریشنز، مالیاتی شعبے کی نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن، قانون کی حکمرانی اور اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے تحت کام کرنے والے اداروں میں کرپشن کی کمزوریوں کا جائزہ لے گا۔

آئی ایم ایف مشن کی گورننس اور کرپشن سے متعلق معاملات کے جائزے کے لیے پاکستان آمد پر وزارتِ خزانہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی فنڈ طویل عرصے سے پاکستان کو رہنمائی اور تکنیکی امداد فراہم کرتا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے بہتر طرز حکمرانی اور پبلک سیکٹر کی شفافیت اور احتساب کے فروغ میں مدد ملی ہے۔

ترجمان وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے تحت ایسے کئی تجزیاتی رپورٹس پر کام جاری ہے اور کئی پر غور ہو رہا ہے۔ اس رپورٹ سے کلیدی گورننس اور کرپشن خامیوں کی جانچ پڑتال کے لیے گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک اسیسمنٹ ممکن ہو سکے گی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ان سفارشات سے حکومت کو شفافیت کے فروغ، ادارہ جاتی صلاحیتوں میں اضافے اور شمولیتی اور پائیدار معاشی ترقی کے حصول میں مدد ملے گی۔

ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے دبئی میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے بھی ملاقات کی جس میں پاکستان کے جاری آئی ایم ایف پروگرام، حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے اور میکرو اکنامک استحکام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے ایک ایکس پوسٹ میں لکھا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے اس حوالے سے مضبوط عزم سے انہیں حوصلہ ملا ہے۔

انہوں نےکہا کہ وہ پاکستان کی نوجوان آبادی کے لیے اعلیٰ ترقی اور زیادہ ملازمتوں کی راہ ہموار کرنے کے لیے حکومت کے فیصلہ کن اقدامات کی حمایت کرتی ہیں۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG