وادی سوات میں مالاکنڈ یونیورسٹی کے ایک ماہر تعلیم مراد علی کہتے ہیں کہ خطے کی فوجی کارروائیوں کی تاریخ نے فوج کے منصوبوں پر بہت سے لوگوں کو شکوک و شبہات کا شکار کر دیا ہے۔
بعض ماہرین کے مطابق عمران خان کو سول عدالتوں سے ریلیف مل رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اُنہیں خدشہ ہے کہ شاید اُنہیں فوج کی تحویل میں دیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کنٹرول کرنے سے ملک میں آن لائن بزنس اور بینکنگ سمیت دیگر کئی شعبے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
جماعتِ اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کہتے ہیں کہ وہ بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور ٹیکسوں کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دے رہے ہیں۔ ان کے بقول یہ دھرنا اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے۔ حافظ نعیم الرحمٰن کا انٹرویو دیکھیے۔
چھبیس جولائی 1990 میں امریکہ میں معذوری کے ایک ایسے ایکٹ پر دستخط کیے گئے جو انہیں ملازمت کے دوران امتیازی سلوک سے تخفظ فراہم کرتا ہے۔ لیکن ایسے افراد کے لیے زندگی بہتر بنانے کے مواقعوں میں نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر میں کمی نظر آتی ہے۔ امریکی محکمۂ خارجہ کی خصوصی مشیر سارہ منکارا کی گفتگو سنیے۔
بنگلہ دیش کی طرح پاکستان میں بھی برسوں سے کوٹہ سسٹم نافذ ہے۔ بنگلہ دیش میں طلبہ کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ اب 93 فی صد ملازمتیں میرٹ پر دی جائیں گی۔ لیکن پاکستان میں 50 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود یہ سسٹم اب بھی برقرار ہے۔ مزید تفصیلات محمد ثاقب کی اس رپورٹ میں۔
مختلف مذہبی تنظیموں نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے جمعے کو ملک بھر میں اجتجاج کا اعلان کیا ہے۔
لاہور پولیس نے چند روز قبل اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیرِ اعظم کو شاملِ تفتیش بھی کیا تھا، تاہم عمران خان نے اپنا پولی گرافک ٹیسٹ کرانے سے انکار کیا تھا۔
سندھ کے شہر سکھر سے تین برس قبل لاپتا ہونے والی پریا کمار کے والد راج کمار کہتے ہیں جب سے انہیں پتا چلا ہے کہ پریا زندگی ہے اس کے بعد سے ان کی دم توڑتی امیدیں جاگ اٹھی ہیں۔
وزارتِ توانائی کی ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق رواں برس جنوری تک صرف بجلی کے شعبے میں 2 ہزار 635 ارب روپے کا سرکلر ڈیبٹ ہوچکا ہے اور اس میں ماہانہ اضافہ کوئی 66 ارب روپے سے زائد کا نوٹ کیا جارہا ہے۔
امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے ایک سیمینار سے خطاب پاکستان کے کسی بھی سیاسی شراکت دار کا نام لیے بغیر کہا کہ استحکام کی عدم موجودگی میں سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کے امکانات محدود ہو جاتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کی وجہ سے لوگ پہلے ہی پریشان تھے اور اب بجلی کے نرخوں میں آئے روز اضافے کی وجہ سے اُن کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available