انسدادِ دہشت گردی عدالت نے حاضر 100 ملزمان پر فردِ جرم عائد کی جس میں ملزمان پر بغاوت، دہشت گردی، اقدامِ قتل، توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور سازش مجرمانہ کے الزامات شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتِ حال میں ایک طرف ملک کی کپڑے کی صنعت متاثر ہونے کا خدشہ ہے تو وہیں روئی کی درآمد سے اخراجات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی قرضہ اُن اہم مسائل میں سے ایک ہے جو معیشت کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
پاکستان میں ایک بار پھر انٹرنیٹ کی شکایات آ رہی ہیں اور لوگوں کو سوشل میڈیا ایپس تک رسائی اور واٹس ایپ پر پیغامات بھیجنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہر کچھ دن بعد انٹرنیٹ کے یہ مسائل پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری اور فری لانسرز کو کتنا نقصان پہنچا رہے ہیں؟ جانیے نوید نسیم کی اس رپورٹ میں۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک ’پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کونفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز‘ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ حملوں اور جھڑپوں میں 245 افراد ہلاک ہوئے جن میں 68 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں سو سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں سمیت کم از کم 257 افراد زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان دنیا میں دودھ پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔ لیکن چھ کروڑ ٹن سالانہ دودھ کی پیداوار میں سے صرف تین فی صد ہی گھی، مکھن اور دیگر اشیا بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ ملک میں مقامی سطح پر پنیر کی تیاری کو فروغ دینے کے لیے کیا کیا جا رہا ہے؟ جانیے ثمن خان کی اس رپورٹ میں۔
اندرونی اور بیرونی پریشانیوں کے پیشِ نظر چینی مینوفیکچررز اپنے اضافی ساز و سامان کو ختم کرنے کے لیے تیزی سے ترقی پذیر ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی کڑی شرائط پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کار اور کالم نویس سلمان غنی کہتے ہیں کہ 26 نومبر کے احتجاج کا حکومت اور پی ٹی آئی کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ اس سارے معاملے میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار مزید کھل کر سامنے آیا ہے۔
پاڑہ چنار کے رہائشی عدنان حیدر کہتے ہیں کہ پاڑہ چنار ٹل مین روڈ اور پاک، افغان خرلاچی بارڈر ہر قسم کی آمدورفت اور تجارت کے لیے بند ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کہتی ہیں کہ اسلام آباد میں احتجاج کے روز کنٹینر کے ذریعے لوگوں کو کنٹرول نہیں کیا گیا اور دھرنا ختم کرنے سے متعلق بھی پارٹی نے اعتماد میں نہیں لیا۔ علیمہ خان کا ضیاالرحٰمن کے ساتھ انٹرویو دیکھیے۔
حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ 30 نومبر کے بعد غیر رجسٹرڈ شدہ وی پی اینز کو بند کر دیا جائے گا۔ اگرچہ اس میں فی الحال توسیع کی گئی ہے۔ لیکن اس کے باوجود بیشتر وی پی این بند ہو چکے ہیں اور انٹرنیٹ بار بار بند ہونے اور سوشل میڈیا سمیت مختلف ایپس کام نہیں کر رہی۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available