جعفر ایکسپریس حملے کے آپریشن کی نگرانی کرنے والے ایک مقامی فوجی عہدے دار نے معلومات کی تصدیق کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ افغانستان میں موجود دہشت گرد سرغنہ کی ہدایت پر کیا گیا،ترجمان نے کہا کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔ طالبان حکومت ماضی میں وہ ایسے تمام تر الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔
بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر قبضے اور مسافروں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد دو دن تک سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری رہا۔ ان دو دنوں میں پیش آنے والے واقعات کا خلاصہ بیان کر رہے ہیں مرتضی زہری۔
جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد تمام یرغمالوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ تاہم کچھ یرغمال ایسے بھی تھے جو دہشتگردوں کی تحویل سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ مرتضیٰ زہری نے ایسے کچھ سروائیورز سے بات کی ہے۔ سنتے ہیں جمشید اجمل نامی نوجوان کی روداد ان کی اپنی زبانی
بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے اور مسافروں کو یرغمال بنانے کی ذمے داری کالعدم عسکری تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے۔ یہ تنظیم کیسے قائم ہوئی اور یہ اتنی بڑی کارروائیاں کیسے کر رہی ہے؟ جانتے ہیں محمد ثاقب کی رپورٹ میں۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہناہے کہ ٹرین پر حملہ اور مسافروں کو یرغمال بنانے کا یہ واقعہ کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اور عسکری حکمتِ عملی میں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔
بازیاب ہونے والے مسافر بشیر احمد کے بقول "ان لوگوں نے ہم سے کہا کہ اترو اور پیچھے مڑ کر مت دیکھنا ۔ میں اپنی بیوی اور دو بچوں کے ہمراہ ٹرین سے اترا اور کئی کلو میٹر پیدل سفر کیا۔"
جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد ایک مرتبہ پھر کالعدم بی ایل اے کا نام زیرِ بحث ہے۔ یہ تنظیم بلوچستان میں ہونے والے متعدد حملوں سمیت صوبے سے باہر کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینچ اور چین کے قونصل خانے پر حملوں میں بھی ملوث رہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تمام 33 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available