امریکہ نے متعدد ممالک کی مصنوعات پر ٹیرف لگانے کا اعلان کیا ہے؟ یہ ٹیرفس کیوں لگائے جا رہے ہیں؟ کیا پاکستان بھی اس کی زد میں آئے گا؟ اور ان ٹیرفس کے پاکستان پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟ جانیے محمد ثاقب کی رپورٹ میں۔
بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلز کو سولر انرجی پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ اس حکومتی منصوبے پر کاشت کار کیا کہتے ہیں اور ماہرینِ ماحولیات کو اس پر کیا خدشات ہیں؟ جانیے مرتضیٰ زہری کی رپورٹ میں۔
حکام گوادر میں ایئرپورٹ کی تعمیر کو ایک بڑی تبدیلی اور کامیابی قرار دیتے ہیں لیکن گوادر میں کسی تبدیلی کے بہت کم ہی آثار نظر آتے ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہ طورخم پیر کو چوتھے روز بھی ہر قسم کی آمد و رفت اور تجارت کے لیے بند ہے۔ گزرگاہ کی بندش سے سرحد کے دونوں طرف تجارتی سامان سے لدے ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہیں ۔
افغانستان کی سرحد کے ساتھ پاکستان کے قبائلی اضلاع شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دو مختلف مقامات پر فورسز پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں چار اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔
بلوچستان کے ضلع بولان (کچھی) میں عسکریت پسندوں نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے صوبائی اسمبلی کے رکن میر لیاقت لہڑی کے محافظوں سے اسلحہ چھین لیا۔
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جن پناہ گزینوں کو کوئی ملک منتقل کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے اور انہیں لے جانے کا باضابطہ وعدہ کرلیتا ہے تو ایسے افراد کے لیے کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہوگی۔
کالعدم ٹی ٹی پی اور حافظ گل بہادر گروپ کے درمیان گزشتہ چند ہفتوں سے جاری اثر و رسوخ کی لڑائی میں شدت آنے کی اطلاعات ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں گروپوں کے درمیان یہ رسہ کشی ایک دوسرے کے کمانڈروں کو اپنی صفوں میں شامل کرنے اور زیرِ اثر علاقوں میں قدم جمانے کی کوششوں کا تسلسل ہے۔
اطلاعات ہیں لمز میں طلبہ و طالبات کے ایک گروپ نے فوجی ترجمان کے ساتھ ہونے والی خصوصی نشست کا بائیکاٹ کیا اور اُس ہال کے باہر نعرے بازی شروع کر دی جہاں اِس نشست کا اہتمام کیا گیا تھا۔
سینیٹ کے ایک افسر نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایک اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کو بتایا گیا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد کے لیے پنجاب حکومت سمیت "اعلیٰ سطح" تک بات کرنا ہو گی۔
قبائلی تاجروں اور عمائدین نے بتایا ہے کہ سرحد پار افغانستان کے برسر اقتدار طالبان نے ایک مبینہ متنازع علاقے میں تعمیراتی کام شروع کیا تھا جس کے بعد حکام نے سرحدی گزرگاہ کو بند کر دیا ہے۔
نالوں کا پانی اور کچرا سمندر میں گرنے سے کراچی کے ساحل آلودہ ہوتے جا رہے ہیں۔ آلودگی سے جہاں تفریحی ساحل خراب ہو رہے ہیں تو وہیں ماہی گیروں کا روزگار بھی متاثر ہو رہا ہے۔ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available