|
پشاور — افغانستان کی سرحد کے ساتھ پاکستان کے قبائلی اضلاع شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دو مختلف مقامات پر فورسز پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں چار اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں چار مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یا کسی اور سرکاری ادارے نے ان جھڑپوں کے بارے میں بیان جاری نہیں کیا۔
شمالی اور جنوبی وزیرستان کی سول انتظامیہ کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ان واقعات کی تصدیق کی ہے۔
حکام نے بتایا کہ شمالی وزیرستان کے علاقے اسپین وام میں سیکیورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر عسکریت پسندوں نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب حملہ کیا۔ اس حملے میں چار اہلکار ہلاک جب کہ دو زخمی ہوئے ہیں۔
حکام نے عسکریت پسندوں کے خلاف مبینہ جوابی کارروائی میں چار عسکریت کو ہلاک کرنے کا دعوٰی کیا ۔
عسکریت پسندوں کے حملے میں زخمی ہونے والے دو اہلکاروں کو مقامی اسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔
حکام اس کارروائی میں مزید افراد کی ہلاکتوں کا اندیشہ ظاہر کررہے ہیں۔ لیکن سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی ۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا گھیراؤ کرکے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا ہے۔اس آپریشن کے بارے میں بھی تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں۔
دوسری جانب جنوبی وزیرستان کے تھانہ لدھا کی حدود سلے روغہ پوسٹ پر عسکریت پسندوں نے حملہ کیا۔ مقامی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس حملے کے دوران چھوٹے ہتھیار استعمال کیے گئے۔
سلے روغہ پوسٹ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں ۔
جنوبی و شمالی وزیرستان سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف جنوبی اضلاع میں سیکیورتی فورسز کئی ماہ سے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کارروائیاں کر رہی ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایک سرکاری اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کارروائیوں میں30 عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔
افغان سرحد کے ساتھ واقع اضلاع میں پاکستان کی فوجی، مقامی پولیس اور دیگر سرکاری اداروں کو تقریباً روزانہ عسکریت پسندوں کی جانب سے حملوں کا سامنا رہتا ہے جن میں سے بیشتر کی ذمہ داری پاکستان میں کالعدم قرار دی گئی تنظیم ٹی ٹی پی قبول کرتی ہے۔
تشدد کے ان واقعات میں 2025 کے ابتدائی دو ماہ میں متعدد پاکستانی سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
فوجی حکام کا دعویٰ ہے کہ جوابی کارروائیوں میں حالیہ دنوں میں اہم عسکریت پسند کمانڈروں سمیت ٹی ٹی پی کے متعدد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
اسلام آباد کا الزام ہے کہ ٹی ٹی پی جسے اقوام متحدہ بھی دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے، سرحد پار سے حملوں کے لیے افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں اور تربیتی کیمپ استعمال کرتی ہے۔
کابل میں طالبان حکومت پاکستان کے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔