|
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شینسی (ڈوج) کے سربراہ ایلون مسک نے امریکہ کے وفاقی ملازمین کو اپنی ایک ہفتے کی کارکردگی سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اس پر عمل نہ کرے والوں کو برطرف کر دیا جائے گا۔
مسک نے ہفتے کو صدر ٹرمپ کی اپنے سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹرتھ سوشل پر کی گئی پوسٹ کے بعد یہ ہدایت جاری کی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا تھا کہ وفاقی افرادی قوت میں کمی اور تشکیل نو کے لیے ڈوج کو اپنی کوشش مزید تیز کرنی چاہیے۔
اس پوسٹ کے بعد مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ تمام وفاقی ملازمین کو کچھ دیر بعد ایک ای میل موصول ہوگی جس میں ان سے پوچھا جائے گا کہ ’’گزشتہ ہفتے میں انہوں نے کیا کیا؟‘‘
اس ای میل کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس کا جواب نہ دینے کو استعفی تصور کیا جائے گا۔‘‘
ہفتے کی شام تک سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن، نیشنل اوشیئنک اینڈ ایٹموسفیئر ایڈمنسٹریشن، سینٹر فور ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن سمیت مختلف وفاقی اداروں کے ملازمین کو ’’آپ نے گزشتہ ہفتے کیا کیا؟‘‘ کے زیرِ عنوان ای میلز موصول ہوگئی ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی دیکھی گئی ایسی ایک ای میل میں ملازمین سے گزشتہ ایک ہفتے کی کارکردگی بیان کرنے کا کہا گیا ہے اور ای میل کے جواب میں اپنے مینیجرز کو کاپی کرنے کا کہا گیا ہے۔
ای میل کے جواب کے لیے پیر کو ایسٹرن اسٹیںڈرڈ ٹائم کے مطابق رات گیارہ بج کر 59 منٹ تک کی مہلت دی گئی ہے۔
تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ اگر وفاقی ملازمین اس ای میل کا جواب نہیں دیتے تو ایلون مسک کس قانونی اختیار کے تحت انہیں برطرف کرسکتے ہیں۔
ڈوج کے ترجمان نے اس بارے میں رابطہ کرنے پر کوئی فوری جواب نہیں دیا ہے۔
امریکہ میں وفاقی سرکاری ملازمین کی یونین اے ایف جی ای نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی غیر قانونی برطرفی کو چیلنج کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ ڈوج کے سربراہ کے طور پر ایلون مسک کا ذکر کرتے رہے ہیں۔ ڈوج کابینہ کی سطح کے محکموں میں شامل نہیں ہے۔
رواں ماہ عدالت میں جمع کرائے گئے ایک بیان میں وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ مسک کو ڈوج پر اتھارٹی حاصل نہیں ہے اور وہ اس پروگرام کے ملازم نہیں ہیں۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں۔