رسائی کے لنکس

یرغمالوں کی حوالگی کی تقاریب پراعترض؛ اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کر دی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • اسرائیل نے اتوار کو فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
  • بنجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مزید یرغمالوں کی رہائی اور حوالگی کے وقت حماس کی جانب سے منعقد کی جانے والی تقریبات کا سلسلہ رکنے تک قیدیوں کی رہائی ملتوی کی جاری ہے۔
  • اسرائیل نے یرغمالوں کی رہائی کے لیے حماس کی منعقد کی جانے والی تقاریب کو ’تضحیک آمیز’ قرار دیا ہے۔
  • اسرائیل سے 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کی گئی ہی جنہیں ہفتے کو چھ یرغمالوں کی حوالگی کے بعد رہا کیا جانا تھا۔

ویب ڈیسک —اسرائیل نے کہا ہے کہ جب تک مزید یرغمالوں کی رہائی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی اور غزہ میں’’تضحیک آمیز تقاریب منعقد کیے بغیر‘‘ ان کی حوالگی نہیں ہوتی اس وقت تک سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کی جا رہی ہے۔

اتوار کو وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں قیدیوں کی رہائی مؤخر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اسرائیل سے 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کی گئی ہی جنہیں ہفتے کو چھ یرغمالوں کی حوالگی کے بعد رہا کیا جانا تھا۔

غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں ایک دن کے اندر یہ سب سے زیادہ تعداد میں قیدیوں کا تبادلہ ہونا تھا۔

اسرائیل کے اس اچانک اعلان کے بعد جنگ بندی کے مستقبل پر مزید شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کے قیدیوں سے متعلق کمیشن نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

حماس کی جانب سے رہا کیے گئے یرغمالوں کو مجمعے کے سامنے اسٹیج پر لایا جاتا ہے اور حوالگی سے قبل ان سے بات بھی کرائی جاتی ہے۔ ہلاک ہونے والے یرغمالوں کے تابوت بھی مجمعے سے گزار کر حوالے کیے جاتے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے حکام نے بھی حال ہی میں حماس کی جانب سے یرغمالوں کی حوالگی کے طریقۂ کار کو غیر مناسب ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔

ہفتے کو اسرائیل کے حوالے کیے گئے چھ یرغمال پہلے مرحلے میں طے شدہ مراحل کے مطابق رہا ہونے والے زندہ یرغمالوں کا آخری گروپ تھا۔ آئندہ ہفتے چار اسرائیلی یرغمالوں کی لاشیں حوالے کی جانی تھیں۔ جنگ بندی کے اگلے مرحلے کے لیے بات چیت کا آغاز ہونا باقی ہے۔

ہفتے کو رہا کیے گئے تین مرد یرغمالوں کو حماس نے جنوبی اسرائیل میں سات اکتوبر 2023 کو کیے گئے حملے میں یرغمال بنایا تھا۔ اس حملے کے بعد غزہ میں لگ بھگ 15 ماہ جاری رہنے والی جنگ کا آغاز ہوا تھا۔ واضح رہے امریکہ حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

رہا کیے گئے یرغمالوں میں سے دو افراد کو غزہ میں غلطی سے داخل ہونے کے بعد گزشتہ ایک دہائی سے قید میں رکھا گیا تھا۔

اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے ہفتے کو رہا ہونے والے چھٹے یرغمال کی شناخت اور دیگر تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔

حماس نے ہفتے کو غزہ کی پٹی میں دو الگ الگ عوامی تقریبات کے دوران ان یرغمالوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا تھا اور یہ مناظر تل ابیب میں بھی دیکھے گئے تھے۔

حماس یرغمالوں کو رہا کرنے کے لیے ہونے والی تقریبات پر تنقید کو مسترد کرتی ہے اور اسے فلسطینیوں کے اتحاد کا اظہار قرار دیتی ہے۔

امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں فریقین نے گزشتہ ماہ جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا اور 19 جنوری کو باقاعدہ طور پر یرغمالوں اور قیدیوں کے تبادلے کا عمل شروع ہو ا تھا۔

غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔

اس حملے کے جواب میں اسرائیل کی شروع کی گئی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس تعداد میں ہلاک ہونے والوں میں 17 ہزار عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG