رسائی کے لنکس

پاکستان افغانستان میں سرحدی گزرگاہ طورخم تیسرے دن بھی بند، مذاکرات کا آغاز نہ ہوسکا


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • سرحدی گزرگاہ طورخم پیر کو تیسرے روز بھی ہر قسم کی آمد و رفت اور تجارت کے لیے بند ہے۔
  • ابھی تک سرحدی گزرگاہ کھولنے یا تنازعے کے حل کے لیے مذاکرات کا آغاز نہیں ہوا: حکام
  • سرحد کے دونوں طرف تجارتی سامان سے لدے ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہیں ۔
  • طالبان حکام کے مطابق پاکستانی حکام نے افغانستان کی حدود میں ایک تعمیراتی کام پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

پشاور—پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہ طورخم پیر کو تیسرے روز بھی ہر قسم کی آمد و رفت اور تجارت کے لیے بند ہے۔

گزرگاہ کی بندش سے سرحد کے دونوں طرف تجارتی سامان سے لدے ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہیں ۔

ان ٹرکوں کے مالکان اور دیگر تاجروں کے مطابق رکی ہوئی گاڑیوں میں تازہ سبزیاں اور پھل لدے ہوئے ہیں۔

سرکاری طور پر طورخم کی سرحدی گزرگاہ کی بندش کے بارے میں پاکستانی حکام یا متعلقہ اداروں نے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔

سرحد پار افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کی حکومت کے ایک عہدیدار عبدالجبار حکمت نے طورخم گزرگاہ کی بندش کی تصدیق کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے افغانستان کی حدود میں ایک تعمیراتی کام پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور اس کے بعد سے سرحدی گزرگاہ کو بند کر دیا تھا جو اب بھی بند ہے۔

قبائلی ضلعے خیبر کے علاقے طورخم میں تعینات ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ابھی تک سرحدی گزرگاہ کھولنے اور تنازعے کے حل کے لیے مذاکرات کا آغاز نہیں ہوا۔

دونوں ممالک کی سرحدی گزرگاہوں پر عمومی طور پر اس قسم کے تنازعات کو جرگوں کے ذریعے حل کیا جاتا رہا ہے ۔

طورخم میں کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹ ابلان علی نے سرحدی گزرگاہ کی مسلسل بندش پر کہا کہ اس راستے کی بندش سےتاجروں، ٹرانسپورٹروں اور دیگر لوگوں کا نقصان مالی نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی وجہ سے دو طرفہ تجارت کا زیادہ تر حصہ ایران اور وسطی ایشیائی ممالک منتقل ہو چکا ہے۔

طورخم کی سرحدی گزرگاہ کو ایک ایسے وقت میں دو طرفہ تجارت اور آمد و رفت کے لیے بند کیا گیا ہے جب اسلام آباد پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کو وطن واپس بھجوانے پر اصرار کر رہا ہے ۔

XS
SM
MD
LG