رسائی کے لنکس

جرمنی کے انتخابات میں قدامت پسند جماعت کو برتری حاصل، حکومت بنانے کا اعلان


  • جرمن الیکشن حکام کے مطابق کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو مشترکہ طور پر حاصل ہونے والی نشستوں سے ایوان میں اکثریت حاصل ہو گئی ہے۔
  • انتخابی نتائج سامنے آنے پر ایک بیان میں سی ڈی یو کے رہنما فریڈرک مرز نے کہا کہ وہ جلد ہی حکومت تشکیل دیں گے۔
  • فریڈرک مرز نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت 'الٹرنیٹو فار جرمنی' (اے ایف ڈی) کے ساتھ کسی بھی اتحاد کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

ویب ڈیسک– جرمنی میں فریڈرک مرز کی قیادت میں قدامت پسند پارٹی نے انتخابات میں برتری حاصل کر لی ہے۔ انتہائی دائیں بازو کی ایک اور جماعت دوسری بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔

سینٹر رائٹ کے اپوزیشن رہنما فریڈرک مرز کی جماعت 'کرسچن ڈیمو کریٹک یونین' (سی ڈی یو) کو 630 رکنی ایوان میں 208 نشستیں ملی ہیں جب کہ انتہائی دائیں بازو کی مہاجرین مخالف جماعت 'الٹرنیٹو فار جرمنی' (اے ایف ڈی) 152 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولز کی پارٹی سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی (ایس ڈی پی) نے 120 جب کہ سیاسی اتحاد 'گرینز' نے 85 نشستیں حاصل کی ہیں۔

'فری ڈیمو کریٹس' پارٹی کی حکومت سے علیحدگی کے باعث جرمنی میں قبل از وقت الیکشن ہوئے تھے۔ یہ پارٹی انتخابات میں پانچ فی صد ووٹ بھی حاصل نہیں کر سکی جس کے باعث ایوان میں اسے کوئی نشست نہیں دی جائے گی۔

جرمنی کی 'لیفٹ پارٹی' نے 64 نشستیں حاصل کی ہیں۔ اسی طرح بائیں بازو کے اتحاد کو بھی پانچ فی صد سے کچھ کم ووٹ ملے جس کے سبب وہ دوڑ میں پیچھے رہا ہے۔

جرمنی میں انتخابی مہم کے دوران معیشت اور تارکینِ وطن کی آمد روکنے سمیت دیگر معاملات سرِفہرست رہے۔ فریڈرک مرز نے بھی حالیہ ہفتوں میں اس حوالے سے سخت اقدامات پر زور دیا تھا۔

جرمنی میں انتخابات ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب یورپ کے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں غیر یقینی ہے اور یوکرین میں جاری جنگ کے بارے میں خدشات موجود ہیں۔

جرمن الیکشن حکام کے مطابق فریڈرک مرز کی جماعت 'کرسچن ڈیمو کریٹک یونین' (سی ڈی یو) اور سینٹر لیفٹ کی جماعت 'سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی' (ایس ڈی پی) کو ملنے والی نشستوں کے بعد یہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئی ہیں۔

ماہرین کے مطابق نتائج سامنے آنے کے بعد یہ فریڈرک مرز کے لیے جرمنی کا چانسلر بننے کا بہترین موقع ہے۔

انتخابی نتائج سامنے آنے پر ایک بیان میں فریڈرک مرز نے کہا کہ وہ جلد ہی حکومت تشکیل دیں گے۔

فریڈرک مرز نے انتخابات میں دوسری بڑی جماعت کے طور پر اُبھرنے والی 'الٹرنیٹو فار جرمنی' (اے ایف ڈی) کے ساتھ کسی بھی اتحاد کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

جرمنی میں نئے چانسلر کے عہدہ سنبھالنے تک موجودہ چانسلر اولاف شولز اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ اولاف شولز کی جماعت 'سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی' ان انتخابات میں تیسرے نمبر پر آئی ہے۔

فریڈرک مرز اپنے حامیوں سے خطاب کر رہے ہیں۔
فریڈرک مرز اپنے حامیوں سے خطاب کر رہے ہیں۔

'اے ایف ڈی' کے رہنما اپنی کامیابی پر جشن مناتے ہوئے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ آئندہ الیکشن میں وہ سب سے بڑی جماعت بن کر اُبھریں گے۔

اس پارٹی کا قیام 12 برس قبل ہی عمل میں آیا تھا جس کے بعد اس نے خود کو اہم سیاسی قوت کے طور پر منوایا ہے۔ لیکن اب تک یہ کسی ریاست یا مرکز میں حکومت کا حصہ نہیں بن سکی ہے۔

دیگر جماعتیں 'اے ایف ڈی' کے ساتھ اتحاد سے گریز کرتی رہی ہیں۔

حالیہ الیکشن میں اے ایف ڈی ملک کی دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔
حالیہ الیکشن میں اے ایف ڈی ملک کی دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔

واضح رہے کہ جرمنی میں گزشتہ پارلیمان کے ارکان کی تعداد 736 تھی جن کا انتخاب 2021 میں ہوا تھا۔ بعد ازاں قانون سازی کرکے ایوان کی نشستوں کی تعداد 630 مقرر کی گئی۔

حالیہ الیکشن مقررہ مدت سے سات ماہ قبل ہوئے ہیں۔

گزشتہ برس نومبر میں اولاف شولز کی قیادت میں قائم حکومتی اتحاد ٹوٹ گیا تھا جسے اپنی مقررہ چار سالہ مدت کے تین برس کے دوران تنازعات کا سامنا رہا تھا۔

جرمنی یورپی یونین کے 27 ممالک میں جہاں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے وہیں یہ عسکری اتحاد نیٹو کا سرکردہ رکن بھی ہے۔

یورپ کے جنگ زدہ ملک یوکرین کو امریکہ کے بعد سب سے زیادہ گولہ بارود جرمنی فراہم کرتا رہا ہے۔

مبصرین اب امکان ظاہر کر رہے ہیں کہ آنے والے وقت میں جرمنی کا یورپ کو درپیش چیلنجز میں اہم کردار ہوگا۔ اس میں امریکہ کے ساتھ اس کی خارجہ اور تجارتی پالیسی بھی شامل ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG