|
پشاور-پاکستانی حکام کے مطابق خیبرپختونخوا کےضلع ٹانک سے ملحق نیم قبائلی علاقے جنڈولہ میں ایک قلعے میں واقع سیکیورٹی فورسز کی ایک چیک پوسٹ پر ایک خودکش حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نےاس واقعےمیں خود کش حملہ آور سمیت 10عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
فوج کے ترجمان ادارے کے بیان کے مطابق چیک پوسٹ کے مرکزی دروازے پر تعینات سیکیور ٹی فورسز نے بارود بھری گاڑی اندر لانے کی کوشش ناکام بنادی جس کے بعددہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چیک پوسٹ کی بیرونی دیوار سے ٹکرادی۔ سیکیورٹی اہل کاروں اور دہشت گردوں کے درمیان بھاری فائرنگ کے تبادلے میں تمام حملہ آور مارے گئےجن میں خودکش حملہ آور بھی شامل تھا۔
تاہم دیگر اطلاعات میں عسکریت پسندوں کے ساتھ بھاری فائرنگ کے تبادلےمیں ایک سیکورٹی اہلکار کی ہلاکت اور مقامی قبائلیوں نے فائرنگ کی زد میں آنے والے دو راہگیروں کےبھی زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔
پاکستان کے صدر، وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ نے حملہ ناکام بنانے اور جرات اور شجاعت کا مظاہرہ کرنے پر سیکیورٹی اہل کاروں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
ٹانک کے ضلعی پولیس افسر کے دفتر کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعرات کی شام روزہ افطار ہونے سے قبل ایک خودکش بمبار نے اندر داخل ہونے میں ناکامی کے بعد بارود سے بھری گاڑی جنڈولہ میں فرنٹیئر کور کے قلعے (چیک پوسٹ) سے ٹکرادی جس سےعقبی دیوار میں اس جگہ سوراخ ہو گیا جہاں اندر عسکریت پسندوں کی بحالی کا مرکز "اجالا سنٹر" قائم تھا ۔
پولیس عہدیدار کا کہنا ہے کہ بارود بھری گاڑی کے ساتھ آنے والی ایک اور گاڑی میں دیگر عسکریت پسند موجود تھے۔قلعے کی دیوار میں دراڑ پڑنے کے بعد بحالی مرکز میں موجود کچھ افراد فرار ہونے کی کوشش کر رہےتھے تاہم سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبدلے میں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔
مقامی قبائلیوں نے فائرنگ کی زد میں آنے والے دو راہگیروں کے زخمی ہونے کا بتایا ہے ۔
ٹانک سے ملحقہ شہر ڈیرہ اسماعیل خان کے مقامی سیاسی تجزیہ کار جعفر خان زکوٰزکوڑی کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند دو گاڑیوں میں سوار تھے ایک گاڑی میں خود کش حملہ آور تھا جب کہ دوسری میں دیگر عسکریت پسند سوار تھے جو ان کے بقول قلعے کے بحالی مرکز میں زیر حراست اپنے ساتھیوں کو چھڑانے آئے تھے ۔ انہوں نےکہا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو کلیر کر دیا ہے ۔
ٹانک سے تعلق رکھنے والے ایک قبائلی رہنما ملک رحمت اللہ نے رابطے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فائرنگ لگ بھگ ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ انہوں نے کہا کہ فائرنگ کی زد میں آ کر زخمی ہونے والے دو مقامی افراد ٹانک کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پشاور کے ایک سینئر صحافی اور تجزیہ کار فرید اللہ خان نے اس واقع پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف افغانستان میں روپوش کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی حالیہ دنوں میں تنظیم نو کی گئی ھے اور شمالی وزیرستان سمیت مختلف علاقوں میں پر تشدد کاروائیوں کے لیے عسکریت پسندوں کو مختلف گروہوں اور ٹولیوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے اور دوسری طرف شدت پسند پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی سے بھی بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بین الاقوامی سطح پر مصروف ترین سرحدی گزرگاہ طورخم پچھلے 23 دنوں سے بند ہے جس سے نہ صرف دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت اور تعلقات بری طرح متاثر ہورہے ہیں بلکہ اس سے پاکستان کی وسط ایشیائی ریاستوں کی تجارتی منڈیوں تک رسائی پر بھی اثر پڑا ہے۔
فورم