رسائی کے لنکس

بھارت میں اسٹار لنک کی انٹری؛ کیا سستے انٹرنیٹ کی فراہمی ممکن ہو سکے گی؟


  • بھارت کی دو بڑی اور حریف ٹیلی کام کمپنیوں نے اسپیس ایکس کے ساتھ الگ الگ معاہدے کیے ہیں۔
  • ایئر ٹیل اور ریلائنس جیو نے ابتدا میں اسٹارلنک کی مخالفت کی تھی لیکن دونوں کمپنیوں نے رواں ہفتے ہی اسپیس ایکس سے معاہدے کیے ہیں۔
  • اسٹار لنک کی سروسز کے بعد انٹرنیٹ سے محروم علاقوں اور ایسے علاقے جہاں فائبر آپٹکس بچھانا ممکن نہیں، وہاں انٹرنیٹ سروسز پہنچانا ممکن ہو جائے گا: ماہرین

نئی دہلی _ بھارت کی سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنی ریلائنس جیو اور اس کی حریف کمپنی بھارتی ایئر ٹیل نے ایلون مسک کی کمپنی ’اسپیس ایکس‘ کے ساتھ علیحدہ علیحدہ معاہدے کیے ہیں۔ جس کا مقصد ’اسٹار لنک‘ کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز بھارتی شہریوں کو فراہم کرنا ہے۔

مبصرین ان معاہدوں کو انٹرنیٹ کے شعبے میں ایک انقلابی قدم قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ امریکی کمپنی کے ساتھ معاہدوں پر عمل ہونے کی صورت میں بھارت کے دور دراز علاقوں میں بھی ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروسز دستیاب ہوں گی۔

ایئر ٹیل نے 11 مارچ اور ریلائنس جیو نے 12 مارچ کو اسپیس ایکس کے ساتھ معاہدے کا اعلان کیا تھا۔اسپیس ایکس کی صدر اور چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) گیوین شاٹ ویل نے بھی دونوں بھارتی کمپنیوں کے ساتھ مستقبل میں کام کرنے کو سراہا۔

دنیا کے امیر ترین امریکی شخص ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کی 'اسٹار لنک' ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروسز فراہم کرتی ہے اور یہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے۔

اسٹار لنک کے پاس ’لو ارتھ آربٹ‘یعنی زمین کے نچلے مدار میں ہزاروں سیٹلائٹ ہیں۔’لو ارتھ آربٹ‘ میں سیٹلائٹ کے ہونے کی وجہ سے تیز رفتار کنکٹی وٹی میں آسانی ہوتی ہے۔ صرف مکان کی چھت پر ایک اینٹینا نصب کرنے کی ضرورت ہوگی۔

بھارت کی بہت بڑی آبادی اب تک انٹرنیٹ کی سہولتوں سے محروم ہے۔ماہرین کے مطابق اسٹار لنک کی سروسز کے بعد انٹرنیٹ سے محروم علاقوں اور ایسے علاقے جہاں فائبر آپٹکس بچھانا ممکن نہیں، وہاں انٹرنیٹ سروسز پہنچانا ممکن ہو جائے گا۔

ڈیجیٹل ایکسپرٹ اور سینئر صحافی مظہر حسنین کہتے ہیں کہ بھارت میں اب تک ڈی ایس ایل، کیبل اور موبائل وائی فائی سے انٹرنیٹ سروسز مہیا کی جا رہی ہیں۔ لیکن سیٹلائٹ انٹرنیٹ چوں کہ ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ فراہم کرتا ہے اس لیے دنیا اب اس کی طرف متوجہ ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایلون مسک بھارت میں ایک بڑی مارکیٹ دیکھ رہے ہیں اسی لیے وہ اسٹار لنک کو یہاں لانا چاہتے تھے۔ لیکن بھارتی کی دونوں بڑی ٹیلی کام کمپنیاں جیو اور ایئرٹیل اس کی مخالفت کر رہی تھیں۔

مظہر حسنین کے بقول، مقامی ٹیلی کام کمپنیوں کا خیال تھا کہ اسٹار لنک نے اگر بھارتی مارکیٹ میں قدم رکھا تو اس سے بزنس پر اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ جیو اور ایئرٹیل ایک دوسرے کی حریف کمپنیاں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب ایک کمپنی نے اسٹارلنک سے معاہدہ کیا تو دوسری نے بھی آناً فاناً ایسا ہی کیا۔

مظہر حسنین کے مطابق اس معاملے کو بزنس سودے کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ لیکن اسٹار لنک کے آنے سے ان دونوں کمپنیوں کی تجارت پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

ان کے خیال میں اس بارے میں ابھی کچھ واضح نہیں ہے کہ اسٹارلنک کی آمد کے بعد صارفین کو سستی انٹر نیٹ سروسز حاصل ہوں گی یا مہنگی۔

دیہی علاقوں میں 48 کروڑ انٹرنیٹ صارفین

ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) کی یکم جنوری 2025 کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں جون 2024 تک انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 96 کروڑ تھی جو بڑھ کر 97 کروڑ سے زائد ہو گئی ہے۔

انٹرنیٹ اینڈ موبائل ایسو سی ایشن آف انڈیا‘ (آئی اے ایم اے آئی) کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کے دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 48 کروڑ ہے۔

وزارتِ مواصلات کے مطابق حکومت کے ایک ٹیلی کام پروجیکٹ ’بھارت نیٹ پروجیکٹ‘ کے تحت ملک کی تمام گرام پنچایتوں کو آپٹیکل فائبر کیبل کنکٹی وٹی فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ تاکہ تمام دیہی علاقوں کو بھی براڈبینڈ سروسز مہیا کی جا سکیں۔

بھارتی ایئرٹیل کا گزشتہ برس سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کے لیے لائسنس کی فیس اور اسپیکٹرم کی تقسیم کے معاملے پر تنازع پیدا ہوا تھا۔

نئی دہلی میں گزشتہ برس منعقد ’انڈیا موبائل کانگریس ‘ کے موقع پر ایئر ٹیل کمپنی کے مالک سنیل متل نے حریف کمپنی مکیش امبانی کی ریلائنس جیو کے اس مؤقف کی حمایت کی تھی کہ سیٹلائٹ کمپنیاں بھی ٹیلی کام کمپنیوں کی طرح لائسنس فیس ادا کریں اور ایئر ویو خریدیں۔

دونوں کمپنیوں کا کہنا تھا کہ سیٹلائٹ براڈبینڈ کے لیے اسپیکٹرم کی نیلامی ہونی چاہیے نہ کہ الاٹمنٹ۔

کانفرنس میں وزیرِ اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں ایلون مسلک نے اس مؤقف کی مخالفت کی تھی اور پوچھا تھا کہ کیا اسٹار لنک کو بھارت میں اپنی سروسز فراہم کرنے کے لیے اجازت حاصل کرنا بہت زیادہ دشوار ہوگا۔

لیکن گزشتہ سال نومبر میں اُس وقت اسٹار لنک کی حمایت میں فضا سازگار ہوئی جب وزیرِمواصلات جیوترادتیہ سندھیا نے اعلان کیا کہ اسپیکٹرم الاٹ کیے جائیں گے، ان کی نیلامی نہیں ہوگی۔

وزیرِ مواصلات کا کہنا تھا کہ سیٹلائٹ براڈبینڈ اسپکٹرم مفت نہیں دیے جائیں گے بلکہ ان کی قیمت ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹرائی) طے کرے گی۔

ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ انٹرنیٹ بھارت کے پہاڑی، ریگستانی اور بحری علاقوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی کے مسئلے کا حل پیش کرتا ہے۔ اس سے دور دراز علاقوں میں طبی اور تعلیمی سمیت کئی قسم کی سہولتیں فراہم کی جا سکیں گی۔

نئی دہلی کے اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے ٹیکنالوجی ایڈیٹر وشال ماتھر کے مطابق مشکل خطوں اور کم آمدنی والے ملکوں میں انٹرنیٹ سروسز کے لیے بنیادی ڈھانچہ قائم کرنا آسان نہیں ہوتا۔ البتہ زمین کے قریب سیٹلائٹ کے ذریعے کنکٹی وٹی میں خاصی آسانی ہوتی ہے۔

ان کے مطابق اسٹار لنک نے دنیا کے مختلف ملکوں جیسے کہ جاپان، کینیڈا اور نیوزی لینڈ وغیرہ میں الگ الگ کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کر رکھے ہیں۔

ڈیجیٹل ایکسپرٹ مظہر حسنین کے خیال میں جیو اور ایئرٹیل دونوں نے یہ محسوس کیا تھا کہ بھارت میں ایلون مسلک کی کمپنی کی آمد کو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔ اگر انہوں نے اس سے معاہدہ نہیں کیا تو وہ ان کی مارکیٹ ختم کر دے گی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG