|
جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات کو مغربی نصف کرہ ارض میں مکمل چاند گرہن سے چاند چمکتے ہوئے سرخ گولے کی مانند دکھائی دے گا۔
رات کی تاریکی میں آسمان پر تیرتے اور چمکتے ہوئے اس سرخ گولے کا نظارہ شمالی اور جنوبی امریکہ میں ہی گیا جا سکے گا۔ تاہم اس کا کچھ جھلک بر اعظم افریقہ اور یورپ کی کچھ حصوں میں بھی نظر آئے گی۔
چاند کو گرہن اس وقت لگتا ہے جب زمین اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے سورج اور چاند کے درمیان میں آجاتی ہے اور اس کا سایہ چاند پر پڑنے لگتا ہے۔
یہ تو آپ کو معلوم ہو گا ہی کہ زمین اور چاند میں روشنی اور حرارت سورج سے آتی ہے۔جب زمین سورج اور چاند کے درمیان آجائے تو مکمل یا جزوی چاند گرہن ہوجاتا ہے۔ اسی طرح جب چاند زمین اور سورج کے درمیان آجائے تو وہ مکمل یا جزوی سورج گرہن ہو تا ہے۔
جزوی چاند گرہن کے دوران، زمین کا سایہ چاند کی سطح کے کچھ حصوں کو ڈھانپ لیتا ہے جب کہ مکمل چاند گرہن کے دوران زمین کا سایہ چاند کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور وہ تانبے کی طرح سرخی مائل ہو کر چمکنے لگتا ہے۔
جب زمین کا سایہ چاند کو پوری طرح ڈھانپ لیتا ہے تو وہ تاریک ہونے کی بجائے سرخی مائل کیوں دکھائی دیتا ہے؟
ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اس موقع پر چاند کی سرخی مائل رنگت کی وجہ سورج کی وہ کرنیں ہیں جو زمین کے ماحول سے فلٹر ہو کر چاند پر پہنچ جاتی ہیں۔
ناسا کا کہنا ہے کہ چاند اور سورج گرہن ہماری زمین، چاند اور سورج کے درمیان ہونے والی گردش کے نتیجے میں پیدا ہونے والا ایک مظہر ہے اور ہر سال چار سے سات مرتبہ ہمیں سورج یا چاند گرہن دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
پچھلے سال ستمبر میں امریکی براعظموں، افریقہ اور یورپ کے کچھ حصوں میں جزوی چاند گرہن دیکھا گیا تھا، جب کہ مکمل چاند گرہن کانظارہ 2022 میں ہوا تھا۔
امریکہ میں سرخ چاند کس وقت دیکھا جا سکتاہے
فلکیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں ایسڑن ٹائم زون کے مطابق چاند گرہن جمعرات اور جمعے کی درمیانی رات 2 بج کر 26 منٹ پر شروع ہو گا اور تین بجے کے لگ بھگ وہ زردی مائل سرخ رنگ کا چمکتا ہوا ایک مکمل گولہ بن جائے گا۔
اگر آپ امریکہ میں رہتے ہیں تو گھر سے باہر نکل کر آپ اس کا نظارہ کر سکتے ہیں اور اپنی یادوں کا حصہ بنا سکتے ہیں۔ چاند گرہن دیکھنے کے لیے سورج گرہن کی طرح کسی خاص آلے یا بندوبست کی ضرورت نہیں ہوتی۔
مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ فلکیات کے ڈائریکٹر شینن سمال کہتے ہیں کہ ’ آسمان جتنا زیادہ صاف ہو گا، آپ سرخ چاند کو اتنا ہی بہتر طور پر دیکھ سکیں گے۔
چاند کے طوع و غرو ب ہونے کے اوقات کچھ ایسے ہیں کہ یورپ اور افریقہ کے زیادہ تر حصوں میں وہ بمشکل ہی نظر آئے گا۔
ییل یونیورسٹی کے ایک ماہر فلکیات مائیکل فیرسن کہتے ہیں کہ حقیقتاً یہ چاند گرہن شمالی اور جنوبی امریکہ والوں کے لیے ہے۔
اگر آپ اس جمعرات کو سرخ گرہن کا نظارہ نہ کرسکیں تو مایوس ہونے کی چنداں ضرورت نہیں ہے بلکہ اپنے کلینڈر پر 7 ستمبر کے گرد دائرہ لگا لیں۔ اس رات بھی مکمل چاند گرہن ہو گا اور وہ افریقہ، ایشیا، آسٹریلیا اور یورپ میں نظر آئے گا۔ جب کہ امریکی براعظموں کے کئی حصوں میں آپ اگلے سال مارچ میں چاند گرہن ایک بار پھر دیکھ سکیں گے۔
انسانی تہذیب ہزاروں برسوں سے چاند گرہن کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ مختلف تہذیبوں اور ادوار میں چاند گرہن سے مختلف عقائد منسوب رہے ہیں۔ قبل از تاریخ میں چاند گرہن کا تعلق نیک اور برگزیدہ روحوں سے جوڑا جاتا تھا۔
یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکسس کے تاریخ دان زہو اوٹیز کہتے ہیں کہ زمانہ قدیم کے لوگ تاریک رات میں جب آسمان کی جانب دیکھتے تھے تو انہیں ہماری نسبت کہیں زیادہ روشن چاند نظر آتا تھا۔ کیونکہ اس دور میں فضا اتنی آلودہ نہیں تھی جتنا کہ آج کے انسان نے اسے کر دیا ہے۔
سب سے پہلے ایک یونانی فلاسفر ارسطو نے یہ دریافت کیا تھا کہ چاند گرہن کے دوران چاند پر زمین کا سایہ ہمیشہ قوس کی شکل میں پڑتا ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ زمین گول ہے۔
قدیم عراقی تہذیب میں سرخ رنگ کے مکمل چاندگرہن کو بادشاہ کے نحوست سمجھا جاتا تھا۔گرہن کے موقع پر بادشاہ کو بدروحوں سے محفوظ رکھنے کے لیے کسی اور شخص کو تخت پر بٹھا دیا جاتا تھا۔
(اس رپورٹ کی کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)
فورم