رسائی کے لنکس

کائنات اورزندگی کیسے وجود میں آئی؟ ناسا نے نئی دوربین خلا میں بھیج دی


کائنات کی تحقیق کے لیے خلا میں بھیجی جانے والی ناسا کی جدید دوربین جو دو سال میں جدید طریقے سے کائنات کا نقشہ تیار کرے گی۔ یہ دوربین 11 مارچ کو لانچ کی گئی ہے۔
کائنات کی تحقیق کے لیے خلا میں بھیجی جانے والی ناسا کی جدید دوربین جو دو سال میں جدید طریقے سے کائنات کا نقشہ تیار کرے گی۔ یہ دوربین 11 مارچ کو لانچ کی گئی ہے۔
  • ناسا کی نئی دوربین انفرا ریڈ لہروں پر کام کرے گی۔
  • دو سال کے عرصے میں دور بین کائنات کی کہکشاؤں اور سیاروں سے خارج ہونے والی انفرا ریڈ ریز کا ڈیٹا اکھٹا کرے گی۔
  • ان لہروں میں 102 رنگ ایسے ہیں جنہیں انسانی آنکھ نہیں دیکھ سکتی۔
  • سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کائنات کے آغاز سے اب تک جتنی انفرا ریڈ ریز خارج ہوئیں ہیں، وہ دوربین کے مشاہدے میں آئیں گی۔
  • اس ڈیٹا سے سائنس دانوں کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کب کونسی کہکشاں وجود میں آئی اور کائنات میں پانی اور زندگی کے اجزا کہاں کہاں ہیں۔

ناسا نے منگل کے روز اپنی ایک نئی دور بین کو خلا میں بھیج دیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس دور بین سے پورے آسمان کا وسیع تر مشاہدہ کیا جا سکے گا جو اس سے پہلے ممکن نہیں تھا۔

خلائی دوربین سے اربوں کہکشاؤں کا جائزہ لیا جائے گا جس سے سائنس دانوں کو کائنات کے آغاز کے بارے میں جاننے میں مدد ملے گی۔

اس دوربین کا نام اسفیئر ایکس (Spherex) ہے۔ یہ زمین سے لگ بھگ 400 میل کے فاصلے پر خلا میں گردش کرے گی اور کائنات میں پھیلی ہوئی اربوں کہکشاؤں سے متعلق معلومات زمینی مرکز کو بھیجے گی۔

اس نئی دوربین کو منگل کے روز کیلی فورنیا سے اسپیس ایکس راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا۔


کیلی فورنیا سے اسپیس ایکس راکٹ کے ذریعے خلائی دوربین سفیئر ایکس کو روانہ کیا جا رہا ہے۔ 11 مارچ 2025
کیلی فورنیا سے اسپیس ایکس راکٹ کے ذریعے خلائی دوربین سفیئر ایکس کو روانہ کیا جا رہا ہے۔ 11 مارچ 2025

اسفیئر ایکس کی تیاری پر 48 کروڑ 80 لاکھ ڈالر لاگت آئی ہے۔دوربین کا بنیادی مشن اس راز سے پردہ اٹھانا ہے کہ کائنات کی ابتدا کے بعد اربوں برسوں کے اس سفر کے دوران کہکشائیں کیسے وجود میں آئیں اور اپنے آغاز کے پہلے لمحے کے بعد سے اب تک کائنات میں کس قدر پھیلاؤ آیا ہے۔

اس کے علاوہ اسفیئر ایکس یہ کھوج بھی لگائے گی کہ ہماری اپنی کہکشاں میں، جہاں ہمارا نظام شمسی واقع ہے، ستاروں اور نئے قائم ہونے والے شمسی نظاموں کے درمیان برفانی بادلوں میں پانی اور وہ اجزا کہاں کہاں موجود ہیں جو زندگی کی تشکیل کرتے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سفیئر ایکس، زمین سے 400 میل یعنی 650 کلومیٹر کی بلندی پر پورے کائنات کا نقشہ دو سال کے عرصے میں مکمل کر لے گی۔اس دوران وہ زمین کے ایک قطب سے دوسرے قطب کے گرد چکر لگائے گی۔

جیسا کہ آپ نیچے اس تصویر میں دیکہ سکتے ہیں ناسا کی نئی خلائی دوربین کی شکل قیف جیسی ہے۔ اس کا وزن ایک ہزار ایک سو دس پاؤنڈ یعنی 500 کلوگرام ہے۔یہ روایتی دور بینوں کی بجائے انفرا ریڈ لہروں پر کام کرتی ہے۔


نئی خلائی دوربین سفیئر ایکس زمین سے 400 میل کی بلندی پر گردش کر رہی ہے۔ تصویر ناسا
نئی خلائی دوربین سفیئر ایکس زمین سے 400 میل کی بلندی پر گردش کر رہی ہے۔ تصویر ناسا

نئی دوربین کائنات میں موجود کہکشاؤں کی گنتی نہیں کرے گی بلکہ اس کی بجائے ان سے خارج ہونے والی مجموعی چمک یا روشنی کی پیمائش کرے گی جن میں وہ ابتدائی کہکشائیں بھی شامل ہیں جو کائنات کی تخلیق کا سبب بننے والے ایک بڑے دھماکے، جسے بگ بینگ کہا جاتا ہے، کے فوراً بعد وجود میں آئی تھیں۔

کیلی فورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے جیمی باک نے، جو اس خلائی مشن کے چیف سائنٹسٹ بھی ہیں، کہا ہے کہ کائنات سے خارج ہونے والی چمک یا تابکار روشنی کے اندر ، کائنات کی پوری تاریخ کے دوران خارج ہونے والی روشنی موجود ہے۔ اس لحاظ سے یہ کائنات کے اندر جھانکنے کا ایک بہت ہی منفرد طریقہ ہے، جس سے سائنس دانوں کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ روشنی کا کونسا ماخذ ماضی کے کس حصے میں موجود نہیں تھا۔

باک کا کہنا تھا کہ سائنس دانوں کو توقع ہے کہ کائنات کی مجموعی چمک یا روشنی کے مطالعے سے یہ سب سے پہلے وجود میں آنے والی کہکشاؤں کو الگ سے پہچاننے اور جاننے میں مدد ملے گی کہ وہ کب بنیں تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کائنات کے پہلے دھماکے یعنی بگ بینگ کو نہیں دیکھ سکتے، لیکن ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ اس کے بعد کیا ہوا تھا۔اور اس طرح ہم کائنات کے آغاز کے متعلق جان سکتے ہیں۔

نئی خلائی دوربین سفیئر ایکس کی ایک اور تصویر۔ ناسا
نئی خلائی دوربین سفیئر ایکس کی ایک اور تصویر۔ ناسا

سفیئر ایکس کے انفرا ریڈ کو شناخت کرنے والے آلات 102 ایسے رنگ دیکھ سکتے ہیں جو انسانی آنکھ کی پہنچ سے باہر ہیں۔

ناسا کی فلکیات سے متعلق لیبارٹری کے ڈپٹی پراجیکٹ مینیجر بیتھ فیبنسکی کہتے ہیں کہ یہ ایک طرح سے کائنات کو قوس و قزح کے ایک سیٹ کو رنگدار شیشوں سے دیکھنے جیسا ہے۔

انفرا ریڈ لہروں کی بہتر شناخت کے لیے اس آلے انتہائی ٹھنڈا رکھنا ضروری ہے۔ زمین سے 400 میل کی بلندی پر چونکہ درجہ حرارت بہت کم ہوتا ہے اس لیے وہاں اس دوربین کے آلات منفی 350 ڈگری فارن ہائیٹ پر کام کریں گے۔ سائنس دانوں کو توقع ہے کہ اس درجہ حرارت پر دوربین کی کارکردگی اعلیٰ ترین ہو گی۔

خلا میں نئی دوربین سفیئر ایکس کو بھیجنے میں دو ہفتے کی تاخیر ہوئی جس کی وجہ راکٹ اور کئی دوسرے مسائل تھے۔

(اس رپورٹ کی کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG