ویب ڈیسک _امریکہ نے بدھ کو اسٹیل اور ایلومینیم کی در آمدات پر 25 فی صد نئے ٹیرف نافذ کر دیے ہیں جس کے ساتھ امریکہ کے کئی اتحادیوں کو ماضی میں ان ٹیرفس سے حاصل استثنا بھی ختم ہو گیا ہے۔
بدھ کو نافذ ہونے والے ٹیرف کا اطلاق ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، برطانیہ، کینیڈا، جاپان، میکسیکو، جنوبی کوریا اور یورپی یونین کی درآمدات پر ہوگا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسٹیل کی درآمدات سے "بڑھتے بوجھ " اور امریکہ کی سلامتی کے لیے اس کے ممکنہ خطرات سے بچاؤ کے لیے ٹیرف کا نفاذ ضروری ہے۔
یورپی یونین نے بدھ کو امریکی مصنوعات پر 28 ارب ڈالر کے ٹیرف نافذ کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جن کا اطلاق اپریل سے ہوگا۔
یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وون ڈر لائن نے ایک بیان میں کہا کہ ـ"بات چیت کے لیے ہمارے دروازے کھلے رہیں گے۔ ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ جغرافیائی سیاست اور معاشی بے یقینی سے دو چار دنیا میں اپنی معیشتوں پر ٹیرف کا بوجھ ڈالنا ہمارے مشترکہ مفاد میں نہیں۔"
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے کینیڈا کی تمام درآمدات پر 25 فی صد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جسے مؤخر کردیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کینیڈا پر دباؤ بڑھا رہے تاکہ وہ غیر قانونی تارکینِ وطن اور بالخصوص فینٹینل سمیت منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے اقدامات بڑھائے۔
جوابی اقدام کے طور پر امریکہ کی سرحد کے ساتھ واقع صوبے اونٹاریو کے حکام نے سرحد پار 15 لاکھ امریکی صارفین کو فراہم کی جانے والی بجلی پر 25 فی صد لیوی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر ردِ عمل میں صدر ٹرمپ نے کینیڈا پر اسٹیل اور ایلومینیم کے ٹیرف دگنا کرنے کی دھمکی دی تھی۔
امریکہ اور کینیڈا کے حکام کے درمیان منگل کو ہونے والی بات چیت کے بعد اونٹاریو نے بجلی پر لیوی واپس لے لی تھی اور ٹرمپ حکومت نے کینیڈا سے آنے والی اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد کا ٹیرف 25 فی صد پر رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
کینیڈا کے سبکدوش ہونے والے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ کے اقدامات کے جواب میں امریکہ برآمدات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔
حال ہی میں کینیڈا کی وزارتِ عظمیٰ کے لیے نامزد ہونے والے مار کارنی نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت ایسے اقدامات کرے گی جس سے کینیڈا پر ٹیرف کے اثرات کم سے کم ہوں اور امریکہ کو اس سے زیادہ سے زیادہ متاثر ہو۔
فورم