|
ویب ڈیسک _ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے تین یرغمالوں جب کہ اسرائیل نے 369 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کردیا ہے۔
ہفتے کو غزہ کی پٹی کے علاقے خان یونس میں یرغمالوں کی رہائی کے لیے ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں حماس اور فلسطینی عسکری تنظیم اسلامک جہاد کی جانب سے تین یرغمالوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ تینوں یرغمال اس کے پاس پہنچ گئے ہیں۔
رہائی پانے والوں میں 46 سالہ ایئر ہورن، 36 سالہ سگی دیکل ہین، 29 سالہ الیگزینڈر تروفانو شامل ہیں۔ یہ تینوں دوہری شہریت کے حامل ہیں۔
یائر ہورن ارجنٹائنی اسرائیلی، سگی دیکل امریکی اسرائیل جب کہ الیگزینڈر روسی اسرائیلی ہیں۔
ان تینوں کو سات اکتوبر 2023 کے حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے دوران یرغمال بنایا گیا تھا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت 19 جنوری کے بعد سے یہ چھٹا تبادلہ ہے۔ اس سے قبل ہونے والے تبادلوں میں 21 یرغمال جب کہ 700 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو چھوڑا جا چکا ہے۔
تین مراحل پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں حماس کو 33 یرغمال رہا کرنے ہیں جس کے بعد فریقین کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات ہوں گے۔
اس سے قبل حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے یرغمالوں کی رہائی روکنے کا اعلان کیا تھا۔
حماس نے الزام لگایا تھا کہ گزشتہ تین ہفتوں کے دوران اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس کی وجہ سے شمالی غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی میں تاخیر ہوئی ہے جب کہ مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل معاہدے کے تحت امداد کے غزہ میں بلا رکاوٹ داخلےکو یقینی بنانے میں بھی ناکام رہا ہے۔
حماس کے الزام کے بعد اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دھمکی دی تھی کہ حماس کی تحویل میں موجود یرغمالوں کی ہفتے تک رہائی نہ ہونے کی صورت میں غزہ جنگ بندی معاہدہ ختم اور دوبارہ جنگ شروع کردی جائے گی۔
بعد ازاں حماس نے جمعرات کو اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر عمل کرے گا۔ جمعے کو حماس نے ان یرغمالوں کے نام بھی جاری کیے تھے جنہیں ہفتے کو رہا کیا گیا ہے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ حماس کو چاہیے کہ وہ ہفتے تک تمام یرغمالوں کو رہا کر دے ورنہ وہ جنگ بندی معاہدے کو منسوخ کرنے کی تجویز دیں گے جس کے بعد بہت تباہی آئے گی۔
صدر ٹرمپ نے حماس کی جانب سے گزشتہ ہفتے رہا کیے جانے والے یرغمالوں کی صحت اور یرغمالوں کی رہائی سے متعلق حماس کے حالیہ اعلان پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدہ لگ بھگ 15 ماہ تک ہونے والی لڑائی کے بعد ہوا ہے۔ غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔
امریکہ، یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
اس حملے کے جواب میں اسرائیل کی شروع کی گئی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس تعداد میں ہلاک ہونے والوں میں 17 ہزار عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس ے لی گئی ہیں۔
فورم