رسائی کے لنکس

امریکہ سے سویا بین کی درآمد؛ پاکستان میں پولٹری کی صنعت کو کتنا فائدہ ہو گا؟


  • امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق امریکی کسانوں کے لیے کروڑوں ڈالرز کی مارکیٹ دوبارہ کھل گئی ہے۔
  • پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے امریکی سویابین کی درآمد پر کہا ہے کہ سویابین کی درآمد سے پاکستان میں سالوینٹ انڈسٹری (مختلف اقسام کے بیجوں سے تیل نکالنے کے لیے قائم فیکٹریاں) کو فائدہ پہنچے گا۔
  • پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین غلام محمد کہتے ہیں کہ پاکستان میں گزشتہ دو سال سے اس پر عائد پابندی کی وجہ سے پولٹری کی صنعت کو بہت مشکلات کا سامنا تھا۔

اسلام آباد -- پاکستان میں دو سال بعد امریکہ سے سویا بین کی درآمد دوبارہ شروع ہوگئی ہے جس کے بعد ملک میں پولٹری مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی اُمید ظاہر کی جا رہی ہے۔

پاکستان میں حکومت نے 2022 میں امریکی سویابین کے جینیاتی طور پرتبدیل شدہ بیجوں (جی ایم او) کو مضرِصحت قرار دے کر درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔

لیکن گزشتہ سال حکومت نے اس کی درآمد کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد پہلا جہاز چند روز قبل کراچی پورٹ پر پہنچ گیا۔ ابتدائی طور پر دو لاکھ 65 ہزار ٹن سویابین آئندہ چند ماہ میں آنے کی توقع ہے۔

خیال رہے کہ سویا بین مرغیوں کی فیڈ میں استعمال ہوتا ہے اور دو برس قبل اس کی درآمد پر پابندی کی وجہ سے پولٹری فیڈ تیار کرنے والے کارخانوں کی بندش کی رپورٹس بھی آئی تھیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افئیرز نے امریکہ سے سویابین کی پاکستان برآمد شروع ہونے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہو گا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق امریکی سویابین سے امریکی کسانوں کے لیے کروڑوں ڈالرز کی مارکیٹ دوبارہ کھل گئی ہے جس کی مدد سے پاکستان کی پولٹری صنعت کو فائدہ پہنچے گا جو سالانہ 1.3 ارب کلو گرام گوشت اور 18 ارب انڈوں کی پیداوار کے لیے ضروری ہے۔

امریکی سویابین کی درآمد شروع ہونے کے حوالے سے کراچی میں ہونے والی ایک تقریب میں امریکی قونصل جنرل اسکاٹ اربام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امریکی سویا بین کی درآمد 370 ملین ڈالر کی ہوتی ہے جو امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارت کا دوسرا بڑا آئٹم ہے۔

انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کی فرزانہ الطاف نے بھی اس تقریب سے خطاب کیا اور کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ نے اس بارے میں قانون سازی کی ہے جس کے بعد امریکہ سے سویابین کی درآمد شروع ہوئی ہے۔

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے امریکی سویابین کی درآمد پر کہا ہے کہ سویابین کی درآمد سے پاکستان میں سالوینٹ انڈسٹری (مختلف اقسام کے بیجوں سے تیل نکالنے کے لیے قائم فیکٹریاں) کو تو فائدہ پہنچے گا لیکن پولٹری ایسوسی ایشن کو ابھی بھی مختلف کارٹیلز کا سامنا ہوگا۔

اُن کے بقول اگر سویابین کے بیج کے ساتھ میلڈ (تیل نکالنے کے بعد بچنے والے اجزا) کی درآمد کی اجازت دی جائے تو اس سے فوری طور پر قیمتوں میں کمی آسکتی ہے۔

'پولٹری صنعت کی مشکلات میں کمی آئے گی'

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین غلام محمد کہتے ہیں کہ پاکستان میں گزشتہ دو سال سے اس پر عائد پابندی کی وجہ سے پولٹری کی صنعت کو بہت مشکلات کا سامنا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس وقت سالوینٹ پلانٹس کے لیے سویابین کی درآمد کی اجازت دی ہے۔ لیکن میلڈ کی ابھی امپورٹ کی اجازت نہیں دی گئی۔

اس وجہ سے سالوینٹ پلانٹ والے کارٹیل مل کر اس کی قیمتوں میں اضافہ کردیتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ میلڈ نہ آنے کی وجہ سے ابھی مرغی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے پولٹری کے لیے میلڈ کی امپورٹ کی اجازت دی جائے تو اس سے بہت بہتری آسکتی ہے۔

سابق دور حکومت میں امریکی جی ایم اوسویا بین کی درآمد کے حوالے سے پابندی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے غیر ضروری طور پر اس کی درآمد پر پابندی عائد کی۔

غلام محمد کے بقول پوری دنیا میں جی ایم او سویا بین استعمال کی جاتی ہے ۔کئی ترقی یافتہ ممالک میں اس کی پیداوار کی جاتی ہے۔ چین میں بھی جی ایم سویابین استعمال کی جارہی ہے لیکن پاکستان میں اس پر الزامات عائد کر کے اس کی درآمد پر پابندی عائد کردی گئی تھی جس سے مختلف صنعتوں کو نقصان پہنچا۔

اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کے پولٹری کی صنعت کے لیے سویابین کے ساتھ ساتھ میلڈ کی درآمد پر پابندی کو ختم کرے تاکہ پاکستان میں مرغی کے سستے گوشت کی فراہمی کو ممکن بنایا جاسکے۔

جی ایم او کیا ہے؟

جینیٹکلی موڈیفائڈ آرگنزم کے ذریعے بیجوں میں موجود جینیاتی مواد میں جینیاتی انجینئرنگ کی مدد سے پانچ وجوہ کی بنا پر رد و بدل کیا جاتا ہے۔

نیشنل ایگری کلچرل ریسرچ سینٹر (این اے آر سی) کے ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر یاسر وہاب کہتے ہیں کہ اس جینیاتی تبدیلی کا مقصد ہوتا ہے کہ کیڑے مکوڑے فصل سے دور رہیں اور جڑی بوٹیاں فصل کو نقصان نہ پہنچائیں۔

اس سے نئی اقسام کی فصلوں کی ورائٹی بھی تیار کی جاتی ہے لیکن اس پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔

ڈاکٹر یاسر کا کہنا تھا کہ جینیاتی تبدیلی کا مطلب یہ ہے کہ ان کی جنیاتی ساخت یعنی ڈی این اے کو تبدیل کردیا جاتا ہے۔ بیج کے قدرتی جینیاتی مواد میں کوئی تبدیلی کر کے باقاعدہ تحقیق اور تجربات کیے جاتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ تبدیلی انسانی صحت کے لیے نقصان دہ تو نہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ جب ہر لحاظ سے اطمینان ہو جائے تب بیج میں جینیاتی تبدیلی انجام پاتی ہے اور اسے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ کوئی بھی سائنس دان یا کمپنی یہ نہیں چاہے گی کہ وہ انسانی صحت کو نقصان پہنچانے والی مصنوعات تیار کر ے۔

پاکستان میں جی ایم او سویابین کا مسئلہ کیا تھا؟

اس بارے میں نومبر 2022 میں اس وقت کے وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے ایک پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ کینسر کا سبب بننے والی سویابین کی درآمد پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کبھی بھی ایسی چیز کی درآمد کی اجازت نہیں دے گی جو بیرون ملک انسانی صحت کے لیے خطرناک اور ماحولیاتی خطرات کی وجہ سے ممنوع ہو چکی ہو۔

اُن کا کہنا تھا کہ سویابین کے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ بیجوں جی ایم او کی درآمد ملک میں انسانی صحت اور ماحول پر اس کے منفی اثرات کی وجہ سے ممنوع تھی۔

جی ایم اوسویابین کے بیجوں کی درآمد 2019 سے ممنوع تھی۔ سال 2022 میں پاکستان کسٹمز نے نو جہازوں کو ضبط کیا تھا جو مقامی پولٹری انڈسٹری کو تیل اور پولٹری فیڈ تیار کرنے کے لیے یہ اجناس لے کر آئے تھے۔

طارق بشیر چیمہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان جہازوں کو اس لیے ضبط کیا کیوں کہ اسے کینسر کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔

طارق بشیر چیمہ کے اس بیان کے بعد ملک بھر میں مرغی کے گوشت کی قیمت میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا تھا اور ملک میں امریکہ سے درآمد ہونے والی سویابین پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

لیکن حالیہ دنوں میں حکومت نے اس بارے میں انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کی اجازت کے بعد اس کی درآمد کی اجازت دے دی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG