جمعرات کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے غزہ کی تعمیرِ نو سے متعلق کہا کہ اس کے لیے کسی امریکی فوجی کی ضرورت نہیں پڑے گی اور خطے میں استحکام کا دور دورہ ہو گا۔
سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی الگ ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ بہت ہی خوبصورت علاقہ ہے جسے تعمیر کرنا اور وہاں ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا بہت ہی شاندار ہو گا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کی ہے۔ صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ غزہ کا انتظام سنبھالے گا۔ مزید جاننے کے لیے ویڈیو دیکھیے۔
غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان بات چیت شروع ہو گؕئ ہے جس میں یرغمالوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلا توجہ کا مرکز ہوں گے۔
اکانومسٹ کے مطابق ، الشرع نے کہا ہے کہ امریکی فوجی شام میں حکومت کی منظوری کے بغیرموجود ہیں اور انہوں نے ایسی کسی بھی موجودگی کو ملک کے لیے ’’ سنگین ترین خطرہ‘‘ قرار دیا ۔
اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ مغربی کنارے کے شمالی حصے میں واقع ایک گاؤں تیاسر کے ایک چیک پوانٹ پر ایک مسلح شخص نے فوجیوں پر فائرنگ کی۔ جس کا فوجیوں نے اس کا جواب دیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور مارا گیا۔
چند روز کے دوران منبج نامی شہر میں ہونے والا یہ دوسرا حملہ ہے جو ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب شام کے نئے حکمرانوں اور سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (SDF) کے درمیان مستقبل کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے۔
امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں طے پانے والے اس معاہدے کے مطابق اسرائیل نے کہا کہ وہ روزانہ 600 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے دے گا، جو کہ جنگ کے دوران محصور رہنے والے علاقے میں پہلے کی تعداد میں ایک بڑا اضافہ ہے۔
عرب رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ناقابلِ تنسیخ حق سے سمجھوتہ کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ عرب وزرائے خارجہ کے مطابق وہ دو ریاستی حل کی بنیاد پر مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور جامع امن کے لیے ٹرمپ حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان 19 جنوری کو جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے بعد سے اب تک پانچ تھائی یرغمالوں سمیت 18 یرغمالی رہا ہو چکے ہیں۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available