رسائی کے لنکس

فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کریں گے: سعودی عرب


  • فلسطینیوں سے متعلق مؤقف غیر متزلزل ہے; سعودی وزارتِ خارجہ کا بیان
  • وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے مؤقف کی واضح اور غیر مبہم انداز میں تصدیق کی ہے جس کی کسی بھی صورت میں کوئی اور تشریح نہیں کی جا سکتی۔
  • بیان میں فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا گیا ہے۔

ویب ڈیسک — سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی الگ ریاست کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا۔

سعودی وزارتِ خارجہ نے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینیوں سے متعلق اس کا مؤقف غیر متزلزل ہے۔

بیان میں فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز‘ کے مطابق سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے مؤقف کی واضح اور غیر مبہم انداز میں تصدیق کی ہے جس کی کسی بھی صورت میں کوئی اور تشریح نہیں کی جا سکتی۔

سعودی عرب کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو امریکہ کے دورے پر ہیں اور منگل کو انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی ہے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کا مطالبہ کر رہا ہے؟ تو اس پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نہیں وہ ایسا مطالبہ نہیں کر رہے۔

پریس کانفرنس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن نہ صرف ممکن ہے بلکہ ایسا ہونے والا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے یکسو ہے اور امریکی صدر ٹرمپ بھی ایسا کرنے کے لیے یکسو ہیں۔

ان کا دعویٰ تھا کہ سعودی قیادت بھی اس میں دلچسپی رکھتی ہے۔ ان کے بقول ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے۔‘‘

غزہ کا انتظام سنبھال لیں گے، صدر ٹرمپ
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:09 0:00

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں تجویز دی تھی کہ مصر اور اردن غزہ کے فلسطینیوں کو قبول کریں کیوں کہ غزہ کھنڈر بن چکا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ میں شامل مصر، اردن اور سعودی عرب نے ان کی اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

منگل کو پریس کانفرنس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ غزہ کا انتظام سنبھالے گا اور وہاں کی تعمیرِ نو بھی کرے گا۔ لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس منصوبے پر عمل درآمد کس طرح کیا جائے گا۔

سعودی وزارتِ خارجہ کے بدھ کو جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ محمد بن سلمان واضح کر چکے ہیں کہ سعودی عرب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششیں جاری رکھے گا جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ریاست کے قیام کے بغیر سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارت کا حلف اٹھانے سے صرف ایک دن قبل غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت حماس کی تحویل میں موجود یرغمالوں کو رہا کیا جا رہا ہے جب کہ اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہو رہی ہے۔


امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں گزشتہ ماہ فریقین کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کے تحت حماس نے اب تک 18 یرغمالوں کو رہا کیا ہے جب کہ اسرائیل بھی اپنی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینیوں کو آزاد کر چکا ہے۔

غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا۔ امریکہ اور بعض یورپی ممالک حماس کو دہشت گرد قرار دے چکے ہیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG