امریکہ میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے وہیں یومیہ ہلاکتیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔
کرونا وائرس کے اعداد و شمار جمع کرنے والی ویب سائٹ 'ورلڈومیٹرز' کے مطابق امریکہ میں وبا سے متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد دو لاکھ 15 ہزار 334 ہو گئی ہے جب کہ 14 مارچ سے اب تک 'کووڈ 19' کے پانچ ہزار 112 مریض ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکہ میں اب بھی کرونا وائرس کے پانچ ہزار سے زائد مریض ایسے ہیں جن کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
بدھ کو امریکہ میں مزید ایک ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئیں جو کسی بھی ملک میں کرونا وائرس کے مریضوں کی ایک دن میں ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر کے 190 کے قریب ممالک اور خود مختار خطوں میں اب تک نو لاکھ 39 ہزار کے لگ بھگ افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ اس وبا سے مجموعی ہلاکتیں 48 ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں۔
امریکہ میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاست نیویارک ہے جہاں 84 ہزار افراد میں کووڈ 19 کے مرض کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 2219 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا سے ان کی ریاست میں 16 ہزار اموات کا خدشہ ہے۔
انہوں نے یہ بات ایک غیر سرکاری فلاحی تنظیم 'بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن' کے ماہرین کے اندازوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہی، جن کے مطابق عالمگیر وبا امریکہ میں 93 ہزار افراد کی جان لے سکتی ہے۔
نیویارک کے بعد نیو جرسی سب سے زیادہ متاثر ہونے والی امریکی ریاست ہے جہاں 22 ہزار افراد وبا سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 355 ہے۔
کیلی فورنیا میں کرونا کے 9936 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ 215 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسی طرح مشی گن میں 337 اموات، فلوریڈا میں 101، لوزیانا میں 273 افراد، واشنگٹن میں 254 اور جارجیا میں 154 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکہ سے متعلق طبی ماہرین یہ خدشات ظاہر کر چکے ہیں کہ اگر شہریوں نے سماجی دوری کے ضابطوں اور پابندیوں پر عمل نہ کیا تو کئی لاکھ اموات ہو سکتی ہیں۔
امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس کی قیادت میں کام کرنے والی کرونا وائرس ٹاسک فورس نے گیٹس فاؤنڈیشن کے ماہرین سے کہیں زیادہ ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
منگل کو پریس کانفرنس میں ڈاکٹر فاؤچی اور ڈاکٹر ڈیبورا برکس نے کہا تھا کہ امریکی عوام نے احتیاطی تدابیر اختیار کیں تو ایک سے ڈھائی لاکھ اور اگر بے احتیاطی کی تو 15 سے 22 لاکھ تک ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔
بدھ کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے میڈیا بریفنگ میں سوال کیا گیا کہ وہ ملک بھر میں لوگوں کو گھروں میں رہنے کے احکامات کیوں جاری نہیں کرتے؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی ہر ریاست میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی صورت حال مختلف ہے۔ اس لیے وہ لوگوں کو گھروں تک محدود کرنے کے احکامات جاری نہیں کر سکتے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی حکومت ریاستوں میں گورنرز کی مدد کر رہی ہے۔ ان کو اربوں ڈالر کے فنڈز دیے جا رہے ہیں۔ ایسی امداد ان کو پہلے کبھی نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کئی مقامات پر اسپتال بنائے جا رہے ہیں۔ ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جو پہلے اس ملک میں نہیں کیے گئے۔
امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں حکومت نے کرونا وائرس کی وبا کے باعث اپنے اتحادی ممالک کو میڈیکل سے متعلق حفاظتی اشیا کی درآمد روک دی ہے۔ کیوں کہ ملک میں طبی سامان کی قلت کے باعث مقامی سطح پر ضرورت بڑھ گئی ہے۔
ریاست کیلی فورنیا میں حکام نے شہریوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ جب بھی کسی ضروری کام سے گھر سے باہر نکلیں تو لازمی نہیں کہ وہ سرجیکل ماسک ہی پہنیں۔ ڈپارٹمنٹ آف پبلک ہیلتھ کے مطابق چہرے کو کپڑے سے ڈھانپ لینے سے بھی وبا سے محفوظ رہنے میں مدد مل سکتی ہے۔
امریکہ میں اب جیلوں میں بھی کرونا وائرس کی وبا پھیلنے لگی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لوزیانا کی ایک جیل میں کرونا وائرس سے متاثرہ ایک اور قیدی کی ہلاکت ہوئی ہے۔
'سی این این' کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک جیلوں میں قید تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جو کووڈ 19 میں مبتلا تھے۔
دوسری جانب امریکہ میں وائرس سے بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کرنے والے طبی ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کو سیکیورٹی خدشات کے باعث مستقل حفاظتی اہلکاروں کی ضرورت ہے۔ امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' نے ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کی زندگی کو لاحق خطرات کے حوالے سے رپورٹ بھی شائع کی ہے۔
امریکہ میں کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد اسلحے کی فروخت میں بھی بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ 'سی این این' کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے اسلحہ خریدنے والوں کی معلومات جمع کرنے کا عمل تیز کر دیا ہے۔
سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق ایف بی آئی نے مارچ کے مہینے میں اسلحہ خریدنے والے 37 لاکھ افراد کی معلومات کا جائزہ لیا ہے۔ ایف بی آئی کے 1998 میں بنائے جانے والے 'نیشنل انسٹنٹ بیک گراؤنڈ چیک سسٹم' کے تحت اتنی بڑی تعداد میں پہلی بار اسلحہ خریدنے والوں کی معلومات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ادھر امریکہ کے زیرِ انتظام جزیرے گوام پر موجود بحریہ کے جوہری ہتھیاروں سے لیس 'روزویلٹ' نامی بیڑے سے ہزاروں نیوی اہلکاروں کو نکالا جا رہا ہے۔
بیڑے کے کپتان نے کرونا وائرس کی وبا سے اہلکاروں کی جان خطرے میں ہونے سے متعلق پینٹاگون کو خط لکھا تھا۔
امریکی بحریہ کے مطابق بیڑے پر 4800 افراد کا عملہ تعینات تھا جن میں سے اب تک ایک ہزار اہلکاروں کو نکالا جا چکا ہے۔ ان اہلکاروں میں سے 93 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔