رسائی کے لنکس

کرونا وائرس: سیاسی جلسے منسوخ، لیکن نومبر صدارتی انتخاب وقت پر


کرونا وائرس کی وجہ سے امریکہ میں سیاسی سرگرمیاں ماند ہیں۔ تاہم، دونوں جماعتوں کے ممکنہ امیدوار الکٹرانک اور سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں اور کسی نہ کسی طور اپنی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔

صدر ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کے بڑے امیدوار جو بائیڈن الکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ایک دوسرے پر تنقید کا موقع نکال ہی لیتے ہیں؛ اور یوں، ان کی انتخابی مہم جاری ہے۔

پیر کے روز ٹرمپ نے فاکس اینڈ فرینڈز کے پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ "اگر خوابیدہ جو صدر ہوتے تو ان کو کرونا وائرس کے بارے کچھ سمجھ میں بھی نہیں آتا۔‘‘

جو بائیڈن نے اپنے گھر میں عارضی اسٹوڈیو بنایا ہے جہاں سے وہ ٹاون ہال جلسے اور ٹی وی انٹرویو دیتے ہیں۔ وہ جولائی میں اپنی پارٹی کی حتمی نامزدگی کے لیے بھی کام کر رہے ہیں؛ کیوں کہ ابھی تک ان کے واحد حریف برنی سینڈرز میدان میں ہیں۔

حال ہی میں جو بائیڈن نے ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے لیڈر باآواز بلند سوچنے کے بجائے سنجیدگی اور گہرائی سے کرونا وائرس کے خلاف حکمت عملی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس ٹرمپ کی غلطی نہیں مگر اس کے خلاف سست رو پالیسی اور رد عمل ٹرمپ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وہ وفاقی ہدایت نامے میں مزید توسیع کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔

بہرحال بات کرونا وائرس سے شروع ہوتی ہے اور درمیان میں صدارتی انتخاب بین السطور آ جاتا ہے۔ نومبر میں ہونے والا صدارتی انتخاب یقینی طور پر ان امیدواروں کے لیے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔

XS
SM
MD
LG