ریاست ہوائی کی رکن کانگریس تلسی گیبرڈ نے ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی نامزدگی کے حصول کی مہم ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ وہ سابق نائب صدر جو بائیڈن کی حمایت کریں گی۔
جمعرات کو ایک ویڈیو بیان میں تلسی گیبرڈ نے کہا کہ منگل کے پرائمری انتخاب کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ ڈیموکریٹ ووٹرز نے صدارتی انتخاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے جو بائیڈن کا انتخاب کیا ہے۔ انھوں نے سینیٹر برنی سینڈرز کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
38 سالہ تلسی گیبرڈ امریکی کانگریس کی پہلی ہندو رکن ہیں اور چار بار منتخب ہوچکی ہیں۔ وہ امریکی فوج میں خدمات انجام دے چکی ہیں اور امریکی کانگریس سے پہلے ریاست ہوائی کے ایوان کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔
تلسی گیبرڈ نے 2 فروری 2019 کو اپنی مہم کا باقاعدہ آغاز کیا تھا اور کئی بار تنازعات کا شکار ہوئیں۔ اکتوبر میں ہلیری کلنٹن کا ایک مبینہ بیان سامنے آیا جس میں انھوں نے کہا کہ روس ایک ڈیموکریٹ خاتون رہنما کو تیار کر رہا ہے، تاکہ اس کی وجہ سے صدارتی انتخاب میں صدر ٹرمپ کو فائدہ ہو۔ میڈیا کے مطابق، ان کا اشارہ تلسی گیبرڈ کی طرف تھا جس کے بعد انھوں نے ہلیری کلنٹن کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا۔
تلسی گیبرڈ رائے عامہ کے جائزوں میں کم ریٹنگ کی وجہ سے کئی بار صدارتی مباحثوں میں شریک نہیں کی گئیں، جس کی وجہ سے انھوں نے میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے گوگل کے خلاف بھی مقدمہ کیا کہ وہ ان کی مہم کے خلاف امتیازی سلوک کر رہا ہے۔
اہم امیدواروں کی موجودگی میں تلسی گیبرڈ پرائمری انتخابات میں قابل ذکر ووٹ حاصل نہیں کر پائیں۔ سال کے آغاز میں انھوں نے نیو ہیمپشائر میں مہم چلانے میں کافی وقت صرف کیا، لیکن پرائمری میں ساتویں نمبر پر رہیں۔ سپر ٹیوزڈے کو 14 ریاستوں کے انتخابات میں بھی وہ صرف دو ڈیلیگیٹ جیت سکیں۔
تلسی گیبرڈ کے خیالات سینیٹر برنی سینڈرز سے ملتے ہیں اور وہ سب شہریوں کے لیے طبی سہولتوں جیسے منصوبوں کی قائل ہیں۔ انھوں نے 2016 میں برنی سینڈرز کی حمایت کی تھی۔ لیکن یہ بات کچھ لوگوں کے لیے باعث تعجب ہے کہ انھوں نے اپنی مہم ختم کرتے ہوئے جو بائیڈن کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔