امریکہ کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن نے ایک مرتبہ پھر پرائمری ووٹنگ میں اپنے حریف برنی سینڈرز کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
منگل کو ریاست مشی گن سمیت دیگر چھ ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رجسٹرڈ ووٹرز نے ووٹ ڈالے جس کے نتائج کے مطابق جو بائیڈن نے چار ریاستوں میں کامیابی حاصل کرلی جب کہ دو ریاستوں میں سینڈرز اور بائیڈن کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔
ابتدائی نتائج کے مطابق سب سے اہم سمجھی جانے والی ریاست مشی گن میں سابق نائب صدر جو بائیڈن نے کامیابی حاصل کر لی ہے جب کہ برنی سینڈرز دوسرے نمبر پر ہیں۔
بائیڈن نے ریاست مسوری، مسیسیپی اور ایڈاہو میں بھی کامیابی حاصل کرلی ہے جب کہ واشنگٹن اور شمالی ڈکوٹا میں دونوں امیدواروں کے درمیان جیت کا معمولی فرق ہے۔
منگل کو ہونے والی ووٹنگ کے 91 فی صد نتائج کے مطابق بائیڈن مشی گن میں 53 فی صد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے جب کہ سینڈرز صرف 37 فی صد ووٹ حاصل کر سکے ہیں۔ اسی طرح بائیڈن نے مسوری میں 60 فی صد اور مسیسیپی میں 81 فی صد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔
ایڈیسن ریسرچ کے ایگزٹ پول کے مطابق بائیڈن کو خواتین، افریقن امریکن، سینئر ووٹرز، طلبہ اور مزدور یونین کے ارکان کی حمایت حاصل تھی۔
ایڈیسن ریسرچ کے مطابق منگل کو پرائمری ووٹنگ کے دوران ووٹوں کا تناسب 17 لاکھ رہا جو 2016 کی پرائمری ووٹنگ سے زیادہ ہے۔ 2016 کے پرائمری میں مذکورہ ریاستوں میں 12 لاکھ ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے حتمی امیدوار کا مقابلہ رواں برس تین نومبر کو ری پبلکن پارٹی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہو گا۔
صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل جو بائیڈن اب تک ڈیمو کریٹس کی جانب سے مضبوط ترین امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
پرائمری ووٹنگ کے نتائج کے مطابق برنی سینڈرز کو اُن ریاستوں میں بھی ناکامی کا سامنا ہے جہاں 2016 کے ڈیموکریٹک پرائمری میں وہ کامیاب ہوئے تھے جس پر انہوں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
جو بائیڈن نے فلاڈیلفیا میں مجمع سے خطاب کرتے ہوئے برنی سینڈرز اور ان کے حامیوں کی جانب سے پارٹی کو متحد رہنے کی اپیل کرنے پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ "ہمارا مشترکہ ہدف صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مل کر ہرانا ہے۔"
دوسری جانب برنی سینڈرز منگل کی شب ہی واپس ورمونٹ پہنچ گئے اور اُن کا پرائمری ووٹنگ کے نتائج پر بیان جاری کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں ری پبلکن اور ڈیموکریٹ میں صدارتی امیدوار کے انتخاب کے لیے پرائمری اور کاکس طریقے کے ذریعے پارٹی کارکنوں کی رائے لی جاتی ہے۔
اس عمل کے دوران جیتنے والے امیدوار ڈیلیگیٹس (مندوبین) حاصل کرتے ہیں۔ سب سے زیادہ مندوبین حاصل کرنے والا امیدوار صدارتی نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
جو بائیڈن مجموعی طور پر 713 اور سینڈرز کے پاس 576 ڈیلیگیٹس ہیں۔ مارچ کے اختتام تک دو تہائی مندوبین کا فیصلہ ہو جائے گا۔ صدارتی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے 4000 میں سے 1991 مندوبین حاصل کرنا ضروری ہے۔
جولائی میں ہونے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے اجلاس کے دوران مندوبین حتمی صدارتی امیدوار کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔