چین نے امریکہ کی اُس انٹیلی جنس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بیجنگ نے کرونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ اور اس سے متاثرہ افراد کے بارے میں درست اعداد و شمار ظاہر نہیں کیے ہیں۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے چین میں کرونا وائرس کے بارے میں الزام تراشی، امریکی حکومت پر کرونا وئرس کی وبا سے نمٹنے سے متعلق لگنے والے الزمات سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے جمعرات کو معمول کی بریفنگ کے دوران کرونا وائرس کی وبا سے متعلق چین کی پالیسی کو 'آزاد اور شفاف' قرار دیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بعض امریکی عہدیدار صرف الزام تراشی کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم ان کے ساتھ اس بحث میں نہیں الجھنا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک خفیہ رپورٹ وائٹ ہاؤس کو ارسال کی گئی تھی جس میں امریکی ادارے بلوم برگ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ کرونا وائرس سے چین میں ہلاکتوں اور متاثرہ افراد سے متعلق اعداد و شمار جعلی ہیں۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بدھ کو نیوز بریفنگ کے دوران کرونا وائرس سے چین میں ہونے والی ہلاکتوں اور مریضوں کی تعداد سے متعلق فراہم کردہ اعداد و شمار پر شک کا اظہار کیا تھا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "ہم کس طرح تسلیم کر لیں کہ چین کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار درست ہیں۔"
چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے جمعرات کو نیوز بریفنگ کے دوران مزید کہا کہ امریکہ کو صحت عامہ کے معاملے کو سیاسی مسئلہ بنانے کے بجائے اپنے عوام پر توجہ دینی چاہیے۔
اُدھر کرونا وائرس پر صدر ٹرمپ کی بنائی گئی ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر ڈیبورا برکس نے بھی اس شبہے کا اظہار کیا تھا کہ میڈیکل کمیونٹی نے جائزہ لیا ہے کہ چین میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ متوقع اندازوں سے حیران کن طور پر کافی کم ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ شاید ہمارے پاس اعداد و شمار کی درست معلومات موجود نہیں ہیں۔
کانگریس میں ری پبلکن جماعت کے ارکان بھی یہ تاثر پیش کر رہے ہیں کہ کرونا وائرس سے چین میں ہونے والی ہلاکتوں اور مریضوں کی تعداد سے متعلق اعداد و شمار درست نہیں ہیں۔
ری پبلکن ارکان اُس خفیہ رپورٹ کا بھی حوالہ دیتے رہے ہیں جو حال ہی میں وائٹ ہاؤس کو موصول ہوئی ہے۔
ری پبلکن ارکان کا کہنا ہے کہ چین نے 2019 کے آخر میں ووہان سے جنم لینے والے وائرس اور اس سے ہونے والی تباہی سے متعلق عالمی برادری کو گمراہ کیا ہے۔
جانز ہوپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق چین میں اب تک کرونا وائرس کے 82 ہزار 361 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور اس وائرس نے 3316 افراد کی جان لی ہے۔
کرونا وائرس سے ہونے والے انسانی جانوں کا تقابلی جائزہ لیں تو چین کے مقابلے میں امریکہ میں زیادہ نقصان ہوا ہے۔
امریکہ میں اب تک اس وبا سے 4542 اموات ہو چکی ہیں اور متاثرہ مریضوں کی تعداد دو لاکھ چھ ہزار 207 ہے، جو دنیا میں کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ری پبلکن ارکان کے خدشات
وائٹ ہاؤس کو فراہم کردہ رپورٹ کے جواب میں خارجہ امور کمیٹی کے ایک اہم ری پبلکن رکن مائیکل میکوئل نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں چین اب ہمارا قابلِ بھروسہ ساتھی نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ چین نے انسان سے انسان میں منتقل ہونے والے کرونا وائرس سے متعلق عالمی برادری سے جھوٹ بولا اور اس مقصد کے لیے اس نے ڈاکٹروں اور صحافیوں کو سچ بتانے سے دباؤ ڈالا۔
اُن کے بقول، چین اب اپنے ملک میں کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں اور متاثرہ مریضوں سے متعلق درست اعداد و شمار بھی چھپا رہا ہے۔
مائیکل میکوئیل سمیت دیگر ری پبلکن ارکان نے وزارتِ خارجہ سے کہا ہے کہ وہ عالمی وبا سے چین میں ہونے والی تباہی کے درست اعداد و شمار کی تحقیقات کرے۔
ری پبلکن سینیٹر بین سسی نے چین میں متاثرین کی تعداد سے متعلق کہا تھا کہ یہ غلیظ پروپیگنڈا نے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چین کا یہ دعویٰ کہ اس کے ملک میں امریکہ کے مقابلے میں کم ہلاکتیں ہوئی ہیں، یہ جعلی ہے۔
کسی خفیہ رپورٹ کا ذکر کیے بغیر بین سسی کا کہنا تھا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق غلط بیانی کر رہی ہے اور اپنے ملک کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے مسلسل جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے۔