امریکہ میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 4000 سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ وبا سے مرنے والوں کی تعداد چین سے بھی زیادہ ہو چکی ہے جہاں اس وبا نے جنم لیا تھا۔
جانز ہوپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق بدھ کی صبح تک امریکہ میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 89 ہزار 510 ہو گئی ہے جب کہ ہلاکتیں 4076 ہو چکی ہیں۔
کرونا وائرس کی جنم بھومی چین میں اس وبا نے 3310 افراد کی جان لی تھی۔ تاہم امریکہ میں ہلاکتیں چین کے مقابلے میں زیادہ ہیں اور اس وبا پر قابو پانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
امریکہ کی ریاست نیویارک کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں 1700 سے زیادہ افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ یکم مارچ کو ریاست میں کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔
ایک ماہ کے دوران ریاست میں کرونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 76 ہزار سے زائد ہو چکی ہے جو کسی بھی ریاست کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے اور نیویارک کو امریکہ میں کرونا وائرس کا مرکز قرار دیا جا رہا ہے۔
نیویارک کے سینٹرل پارک میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لیے خیمہ بستی قائم کر دی گئی ہے جہاں متاثرہ مریضوں کی آمد متوقع ہے۔
نیویارک کے میئر بل دی بلاسیو نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ کرونا وائرس سے شہر کے تمام اسپتالوں میں گنجائش ختم ہو گئی ہے اور انہیں اسپتال میں اس وقت جتنی گنجائش درکار ہے اس سے پہلے کبھی اس طرح کی صورتِ حال کا سامنا نہیں تھا۔
'آئندہ دو ہفتے انتہائی تکلیف دہ ہو سکتے ہیں'
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دو ہفتے پورے ملک کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کی سربراہی میں ٹاسک فورس روزانہ وائٹ ہاؤس میں نیوز بریفنگ دیتی ہے۔
منگل کو اس کے رکن ماہرین صحت نے وائرس سے تباہی کی خوفناک تصویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکیوں نے آئندہ کم از کم 30 دن سماجی دوری اختیار نہ کی تو بڑا جانی نقصان ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر ڈیبورا برکس اور ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے مستقبل کے امکانات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر عوام نے احتیاطی تدابیر اختیار کیں تو ایک لاکھ سے ڈھائی لاکھ تک اموات ہو سکتی ہیں۔ احتیاط نہ کی تو 15 سے 22 لاکھ افراد مرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر فاؤچی نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اگلے چند دن میں اموات کی تعداد میں اضافہ دیکھیں تو حوصلہ نہ ہاریں۔ ممکن ہے کہ مجموعی طور پر ایک لاکھ سے بہت کم اموات ہوں لیکن ہمیں بدترین صورتِ حال کے لیے تیار رہنا ہے۔
امریکہ بحری بیڑے کے کپتان کی مدد کی اپیل
امریکہ کے بحری بیڑے 'روزویلٹ' کے کپتان نے محکمۂ دفاع پینٹاگون کو لکھے گئے ایک خط میں تشویش کا اظہار کیا ہے کہ کرونا وائرس سے بیڑے پر موجود اہلکاروں کی زندگیوں کو خطرہ ہے اس لیے فوری طور پر مدد کی جائے۔
بحری بیڑے کے کپتان بریٹ کروزیئر نے چار صفحات پر مشتمل ایک خط میں پینٹاگون کو آگاہ کیا کہ بحرالکاہل کے ایک امریکی علاقے گوام میں ان کا بیڑا موجود ہے۔
ان کے بقول کرونا وائرس بیڑے پر تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے باعث چار ہزار اہلکاروں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکی اخبار سان فرانسسکو کرونیکل نے منگل کو بحری بیڑے کے کپتان کی جانب سے پینٹاگون کو لکھا گیا خط شائع بھی کیا ہے۔
خط کے متن کے مطابق کپتان بریڈ کروزیئر نے کہا ہے کہ ہم حالتِ جنگ میں نہیں ہیں اور یہ وہ حالات نہیں جن میں سیلرز اپنی جانیں دیں۔
انہوں نے کہا کہ بحری بیڑے میں گنجائش کم ہے اور کرونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اس لیے بیڑے پر موجود اہلکاروں کو قریبی ساحل پر قرنطینہ میں رکھا جائے۔