عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھام گیبراسس کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران دنیا کے تقریباً 50 ملکوں میں کرونا وبا سے متاثرہ مریضوں کے اسپتالوں میں داخل ہونے کی شرح 42 فی صد رہی۔
امریکہ سمیت دنیا کے بہت سے ممالک میں کرونا وائرس ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے جس کی وجہ کرونا کے نئے ویریئنٹ 'ایرس' کو قرار دیا جا رہا ہے۔ 'ایرس' کیا ہے؟ کتنا مہلک ہے؟ اس کے لیے احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟ یہ سب جانیے ندا سمیر سے
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم گیبریسس نے جمعے کو ہیلتھ ایمرجنسی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ اس وبا سے دنیا کو خطرہ بھی ختم ہو گیا ہے۔
محکمۂ صحت سندھ کے جاری اعداد و شمار کے مطابق چھ سے 12 اپریل کے دوران کراچی میں 769 کرونا ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 98 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔ٹیسٹ نتائج کےمطابق مثبت کیسز کی یہ شرح 12 اعشاریہ 74 ہے۔
صدر بائیڈن نے کانگریس کی جانب سے نیشنل ایمرجنسی ختم کرنے کے لیے منظور کی جانے والی قرارداد پر پیر کو دستخط کیے۔ یہ ایمرجنسی ایسے وقت میں ختم کی گئی ہے جب 11 مئی کو اس کی میعاد ختم ہو رہی تھی۔
کرونا وائرس کی نئی قسم دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے، وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر سعد بن عمر کہتے ہیں کہ اس کی روک تھام کی کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوں گی تاہم لوگوں میں جو اس وائرس کے خلاف مدافعتی قوت پیدا ہوئی ہے اس کی وجہ سے اموات کی شرح زیادہ نہیں بڑھے گی۔
عالمی وبا کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے چین میں شہریوں کو بیرونِ ملک سفر کی اجازت نہیں تھی۔ اب تقریباً تین برس بعد چین نے اپنی سرحدیں کھول دی ہیں۔ چینی شہری امریکہ آ کر کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ تفصیل اس رپورٹ میں۔
چین نے طویل انتظار کے بعد بالآخر اپنی سرحدیں کھول دی ہیں اورکرونا وبا کی وجہ سے ’زیرو کوویڈ پالیسی‘ کے ترک کرنے کے بعد ملک میں مسافر فضائی، بری اور بحری راستوں سے داخل ہو رہے ہیں۔
چین کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا"حالیہ دنوں میں بہت سے ملکوں کے ماہرین باور کرتے ہیں کہ سائنسی نقطہ نظر سے چینی مسافروں پر داخلے کی پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور انہوں نے بین الاقوامی مسافروں کے درمیان تبادلے کو آسان بنانے کے لیے چین کی پالیسی کا خیرمقدم کیا ہے"۔
چین میں کرونا وائرس کے کنٹرول کے لیے نافذ کی گئی ’زیرو کوویڈ پالیسی‘ کے خاتمے کے ساتھ ہی اچانک وبا کے لاکھوں کیسز سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں ممکنہ طور پر دنیا کو وبا کی ایک نئی قسم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بھارت کے وزیر صحت منسکھ مانڈویہ نے کہا ہے، ’ ملک بھر کے تمام کووڈ اسپتالوں میں ایک فرضی ڈرل کا انعقاد کیا جا رہا ہے تاکہ اگر ملک میں کووڈ کیسز بڑھتے ہیں تو تمام اسپتال مکمل طور پر تیار حالت میں ہوں اور ملک کے شہریوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے اور انہیں اچھا علاج مل سکے ‘۔
چین سمیت بعض ممالک میں کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر بھارت میں حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ حکومت نے تمام ریاستوں کے لیے نئی ہدایات جاری کی ہیں۔ وزارتِ صحت کے حکام اس حوالے سے متواتر اجلاس کر رہے ہیں۔
مزید لوڈ کریں