پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ان دنوں کوئی ایسا بازار اور شاپنگ مال نہیں جہاں رش دکھائی نہ دے۔افطار سے پہلے اور پھر نمازِ عشاء کے بعد ان علاقوں سے جہاں بازار موجود ہیں گزرنا محال نظر آتا ہے۔ گاڑیوں کی طویل قطاریں اور سڑکوں کے اطراف ڈبل پارکنگ ان شاہراہوں سے گزرنا ایک چیلنج بنا دیتا ہے۔ ہر شخص اس جلدی میں نظر آتا ہے کہ اس کی عید کی تیاری مکمل ہو جائے کیوں کہ اب عید میں چند روز ہی باقی رہ گئے ہیں۔
عید سیزن میں بازاروں میں اس طرح کا رش عام سی بات ہے۔ لیکن سال 2020 اور 2021 میں ایسا نہیں تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب کرونا کے بڑھتے کیسز کے باعث حکومت نے بازاروں کے کھلنے اور بند ہونے کے اوقات مقرر کیے تھے اور احتیاط اور سختی بھی زیادہ تھی۔
لیکن ایک مرتبہ پھر کراچی میں کرونا کے بڑھتے کیسز یہ بتا رہے ہیں کہ خطرہ اب بھی منڈلا رہا ہے۔ محکمۂ صحت سندھ کے جاری اعداد و شمار کے مطابق چھ سے 12 اپریل کے دوران کراچی میں 769 کرونا ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 98 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔ٹیسٹ نتائج کےمطابق مثبت کیسز کی یہ شرح 12 اعشاریہ 74 ہے۔
اگر صرف 11 اپریل کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو 24 گھنٹوں میں ہونے والے 70 ٹیسٹ میں سے 17 مثبت آئے جو مجموعی کیسز کا 24.29 فی صد بنتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اپریل میں کرونا کے سبب دو خواتین کی اموات بھی ریکارڈ کی گئی ہیں جو کراچی کے ضلع شرقی سے تعلق رکھتی تھیں۔ دونوں خواتین عمر رسیدہ بتائی جاتی ہیں۔
صرف کرونا کی علامات والے مریضوں کےٹیسٹ ہو رہے ہیں: سیکریٹری صحت سندھ
سیکریٹری صحت سندھ ذوالفقار علی شاہ کہتے ہیں کہ ماضی کے مقابلے میں اس وقت اس طرح ٹیسٹ نہیں ہو رہے جن کی تعداد ہزاروں میں ہوں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف ان مریضوں کےٹیسٹ کیے جا رہے ہیں جن میں کرونا کی علامات کا خدشہ ہے۔ ایسے میں اگر ان میں سے کسی کا ٹیسٹ مثبت آجاتا ہے تو اسے شہر بھر کی آبادی کے تناسب سے جوڑنا درست نہیں۔
ان کے بقول اس میں کوئی شک نہیں کہ کرونا اب بھی موجود ہے لیکن ملک بھر بالخصوص سندھ وہ واحد صوبہ ہے جہاں اس وقت لوگوں کو سب سے زیادہ ویکسین لگائی گئی ہے اور صوبے میں کرونا کا پہلے کی طرح پھیلنا ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے کرونا کے باعث ہلاکتیں کہیں زیادہ تھیں اور اسپتال بھی مریضوں سے بھرے ہوئے تھے۔ لیکن اب لوگوں کو لگنے والی ویکسین سے ایسی صورتِِ حال کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا۔ البتہ نزلہ، زکام اور کھانسی کی شکایت کے ساتھ لوگ ڈاکٹروں کے پاس آ رہے ہیں۔ ان افراد میں کرونا کی علامات ہوسکتی ہیں۔
ذوالفقار علی شاہ کے مطابق عید کی وجہ سے اس وقت بازاروں میں رش عروج پر ہے۔ محکمۂ صحت نے اسی صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے رمضان سے قبل ایک ایڈوائزری جاری کی تھی جس میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے، اسپتال یا رش والی جگہوں پر ماسک پہننے اور قوت مدافعت بڑھانے کے لیے بوسٹر ڈوز لگوانے کا کہا گیا تھا۔
کیسز میں اضافے کی ایک وجہ بے احتیاطی ہے: ڈاکٹر قیصر سجاد
دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجادکا کہنا ہے کہ کرونا وائرس بوڑھے افراد بالخصوص ذیابیطس، سرطان، پھیپھڑے اور امراض قلب سےمتاثر افراد پر زیادہ تیزی سے حملہ آور ہوسکتا ہے۔
ان کے بقول کرونا کیسز میں اضافے کی ایک اور اہم وجہ لوگوں کی جانب سے بے احتیاطی بھی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر قیصر کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سے تین روز میں کیسز کا ایسے بڑھنا بتاتا ہے کہ لوگ احتیاط نہیں کر رہے ہیں۔ان کے بقول اس وقت بہت سے مریض نزلہ، زکام کی شکایت سے ساتھ آ رہےہیں جب کہ اب وہ موسم بھی نہیں رہا کہ انہیں نزلہ، زکام ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایسے افراد میں کرونا کی علامات ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔ لیکن وہ بتاتے ہیں کہ بہت سے مریض کھانسی سے بچاؤ یا درد کش ادویات لےرہے ہیں اور احتیاط کے بغیر ہجوم میں جا رہے ہیں جس سے اور لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔
ڈاکٹر قیصر کے مطابق کرونا وائرس کا یہ اومیکرون ویریئنٹ ہے جو تیزی سے پھیلتا ہے۔ اگر اس کا شکار ایک شخص ہے اور وہ اپنے ارد گرد 15 لوگوں سے ملتا ہے تو دوسرے بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا واحد حل ماسک کا استعمال ہے جو لوگ اس وقت نزلہ، زکام، کھانسی کا شکار ہیں انہیں دوسرے لوگوں سے ہاتھ ملانے، گلے ملنے اور رش کی جگہوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ صرف متاثرہ افراد ہی بلکہ تمام لوگوں کو ماسک لازمی استعمال کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ اس وقت اکثریت بغیر ماسک کے نظر آ رہی ہے۔اس کے علاوہ ٹی وی پر ایک بار پھر سے پبلک سروس میسج کے ذریعے لوگوں کو خبردار کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ احتیاط کریں اور باہر سے گھر آنے کے بعد صابن سے نہ صرف ہاتھ دھوئیں بلکہ سینیٹائزر کا استعمال کرتے رہیں۔
سیکریٹری صحت ذوالفقار علی شاہ کے بقول ابھی صورتِ حال قابو میں ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ پہلے کی طرح کیسز میں اضافہ نہیں ہوگا۔ البتہ اگر ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ مثبت کیسز بڑھ رہے ہیں تو اسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کی گنجائش میں اضافہ کیا جائےگا۔
انہوں نے کہا کہ محکمۂ صحت سندھ اس وقت صورتِ حال کا جائزہ لے رہا ہے عید سے قبل احتیاطی ایڈوائزری جاری کی جائے گی۔ مگر جو لوگ عید کی تیاریوں میں مصروف ہیں انہیں اپنے ساتھ دوسروں کا خیال رکھنے کے لیے ماسک کا استعمال بڑھانے کی ضرورت ہے۔