رسائی کے لنکس

کرونا وائرس اور ماحولیاتی آلودگی


Economic recession fears
Economic recession fears

کرونا وائرس کی وجہ سے ایک جانب زندگی کا پہیہ جام ہوگیا تو دوسری جانب اس پہیہ جام کی وجہ سے دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی میں پچیس سے تیس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ جوں ہی معمولات زندگی بحال ہوئے یہ آلودگی پرانی سطح پر لوٹ آئے گی۔

کرونا وائرس اس وقت دنیا کے لئے ایک دہشت بنا ہوا ہے۔ لاکھوں لوگ اس سے متاثر ہو رہے ہیں اور مرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں پہنچ رہی ہے اور بظاہر اس کے قابو میں آنے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔ سنسان سڑکیں، ویران شاپنگ مالز، سڑکوں پر نہ ہونے کے برابر ٹریفک۔ ویران ہوائی اڈے جہاں کبھی مسافروں کی ریل پیل ہوتی تھی اور ہر چند منٹ بعد ایک جہاز مسافروں کو لیکر یا تو روانہ ہوتا تھا یا اترتا تھا۔ اور جہاں اب جہاز قطاروں میں پارک نظر آتے ہیں۔ انسان کی بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

لیکن، اس وائرس کا ایک مثبت اثر بھی ہے اور وہ ہے ماحولیات پر اس کا اثر، جو کہ ماہرین کے مطابق، دیرپا نہیں ہے۔ لیکن، فی الحال ماحول کی آلودگی میں چین سے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق پچیس سے تیس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

ڈیلور یونیوسٹی میں ماحولیات کے پروفیسر ڈاکٹر سلیم علی نے اس بارے میں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ درست ہے کہ اس وقت ماحول کی آلودگی میں کمی ہوئی ہے اور مزید بھی ہو رہی ہے۔ لیکن اس کے طویل المدت اثرات زیادہ منفی ہوں گے، کیونکہ اس وقت صنعتیں بند ہیں۔ سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔ جہازوں کی پروازیں بند ہیں۔ اور اقتصادی سرگرمیاں انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔ لیکن، جب یہ وبا ختم ہوگی تو اقتصادی بحالی کے لئے تیزی سے کام شروع ہوگا۔ اس وقت آج کے خوف کے سبب لوگ پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کم اور ذاتی گاڑیوں کا زیادہ کریں گے اور آلودگی میں ایکدم اضافہ شروع ہو جائے گا۔

پاکستان میں ماحولیات کے امور کے ایک ماہر ڈاکٹر قمر الزماں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات سے تو اتفاق کیا کہ کرونا وائرس کی وبا پھیلنے سے وقتی طور پر اقتصادی سرگرمیاں رکنے سے ماحولیات پر مثبت اثر پڑا ہے۔ لیکن، ان کے بقول، یہ اثر دیر پا نہیں رہے گا، کیونکہ جیسے ہی یہ وبا ختم ہوگی، اقتصادی کساد بازاری سے بچنے کے لئے جس کی بڑے پیمانے پر پیشگوئیویاں کی جا رہی ہیں۔

بقول ان کے، دنیا بھر میں تیز رفتاری سے کام شروع ہو جائے گا اور گرین ہاؤس گیسوں کا اس سے زیادہ اخراج شروع ہو جائے گا، جتنا پہلے ہوتا تھا۔ بلکہ وہ فنڈز بھی جو گلوبل وارمنگ کے اثرات سے نمبٹنے کے لئے مختص کئے گئے تھے وہ بھی اقتصادی سرگرمیوں کی مد میں دے دئے جائیں گے۔ اور یوں، یہ سرگرمیاں ماضی کی نسبت زیادہ تیز ہو جائیں گی اور آلودگی کو کم کرنے کے لئے ہونے والا کام رک جائے گا اور آلودگی بڑھتی جائے گی۔

واضح رہے کہ پوری دنیا اسوقت کساد بازاری کے شدید خطرے سے دو چار ہے اور اس وبا کے ختم ہوتے ہوتے ہر ملک کی مالیات کا ایک بڑا حصہ اسکی نذر ہو چکا ہو گا۔ تو اقتصادی سرگرمیوں کے لئے دوسری مدوں سے فنڈز ان سرگرمیوں کے لئے دئے جانے لگیں گے۔

اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقتی فائدے پر انحصار کے بجائے ماحولیات کی درستگی کے کام پر توجہ دی جائے ورنہ آگے چل کر ماحولیات کی آلودگی اس وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG