|
ویب ڈیسک— امریکہ کی ایک نجی کمپنی کا لینڈر اتوار کو چاند پر اتر گیا ہے جو امریکی خلائی ادارے ’ناسا‘ کے لیے مختلف تجربات کرے گا۔
اتوار کو’فائر فلائی ایرواسپیس‘ نامی کمپنی کا ’بلیو گھوسٹ لینڈر‘خلا میں مدار سے خودکار انداز میں یعنی آٹوپائلٹ پر نیچے آیا اور چاند پر اتر گیا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اس لینڈر کا ہدف چاند پر شمال مشرقی کنارے میں ایک امپیکٹ بیسن تھا جو ایک قدیم آتش فشاں کی ڈھلوان ہے۔
فائر فلائی ایرواسپیس کے مشن کا کنٹرول روم ٹیکساس کے شہر آسٹن میں ہے جہاں سے کامیاب لینڈنگ کی خبر سامنے آئی۔
لینڈر کے چاند پر اترنے کے عمل کی نگرانی آسٹن میں اس سے تین لاکھ 60 ہزار کلومیٹر دور سے کی جا رہی تھی۔
لینڈنگ کے بعد فائر فلائی ایرواسپیس کے لینڈر کے چیف انجینئر ول کوگن نے اعلان کیا ، ’’ہم چاند پر ہیں۔‘‘
فائر فلائی ایرواسپیس امریکہ میں ایک دہائی قبل قائم ہونے والی اسٹارٹ اپ کمپنی ہے جس نے لینڈر کی چاند پر بالکل سیدھی اور مستحکم لینڈنگ کو ممکن بنایا ہے۔ یوں فائر فلائی ایرواسپیس پہلی نجی کمپنی بن گئی ہے جس نے کریش یا ناکام ہوئے بغیر چاند پر خلائی گاڑی کو اتاراہے۔
لینڈر ایسے خلائی جہاز یا گاڑی کو کہا جاتا ہے جسے چاند یا کسی سیارے پر اتارنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ اس میں مٹی اور فضا سے متعلق معلومات جمع کرنے کے آلات بھی نصب ہوتے ہیں اور یہ معلوما ت کو زمین پر قائم سینٹر تک پہنچا تا ہے۔
چاند پر اب تک دنیا کے پانچ ممالک پہنچے ہیں جن میں روس، امریکہ، چین، بھارت اور جاپان شامل ہیں۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی اس طرح لینڈنگ میں کامیاب نہیں ہوا۔
چاند پر لینڈنگ کے آدھے گھنٹے بعد ہی خلائی گاڑی ’بلیو گھوسٹ‘ نے سطح سے تصاویر بھیجنا شروع کر دیں۔
دو دیگر کمپنیوں کے لینڈرز بھی بلیو گھوسٹ کے پیچھے پیچھے چاند پر اترنے کے سفر میں ہیں جن میں سے ایک کی چند دن میں چاند پر اترنے کی توقع ہے۔
فائر فلائی ایرواسپیس نے اپنے لینڈر کا نام امریکہ میں جگنو کی ایک نایاب نسل بلیو گھوسٹ کے نام پر رکھا ہے۔ بلیو گھوسٹ ایک چار ٹانگوں والا لینڈر ہے جو ساڑھے چھ فٹ لمبا اور 11 فٹ چوڑا ہے۔
فائر فلائی ایرواسپیس کا مشن جنوری کے وسط میں فلوریڈا سے لانچ کیا گیا تھا۔ یہ لینڈر چاند پر ناسا کے لیے 10 تجربات کرے گا۔ ناسا نے کمپنی کے لیے 10 کروڑ ڈالر سے زائد جب کہ سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق چار کروڑ 40 لاکھ ڈالر ادا کیے ہیں۔
یہ ناسا کے کمرشل لونر ڈیلیوری پروگرام کے تحت تیسرا مشن ہے۔ اس پروگرام کا مقصد رواں دہائی کے آخر تک خلابازوں کو چاند پر اتارنے سے قبل چاند پر پہنچنے کے لیے نجی کاروباری اداروں کے درمیان مسابقت پیدا کرنا ہے۔
فائر فلائی ایرواسپیس کے بلیو گھوسٹ میں چاند کی مٹی کا تجزیہ کرنے کے لیے ویکیوم اور سطح سے 10 فٹ گہرائی تک درجۂ حرارت معلوم کرنے کے لیے ایک ڈرل شامل کی گئی ہے۔
اس کے لینڈر میں ایک ایسا آلہ بھی موجود ہے جو چاند کی سطح پر موجود د گرد و غبار صاف کرنے کے لیے استعمال ہوگا ۔ چاند پرموجود گرد ناسا کے کئی دہائیوں قبل اپولو مشن میں چاند پر چہل قدمی کرنے والے خلابازوں کے لیے بھی مشکل کا سبب بنی تھی اور ان کے خلائی سوٹ اور دیگر سامان پر جم گئی تھی۔
چاند پر پہنچنے سے قبل بھی بلیو گھوسٹ نے زمین کی تصاویر ارسال کی تھیں جن کو شاندار قرار دیا جا رہا ہے۔ چاند کے گرد مدار میں داخل ہونے کے بعد لینڈر نے چاند کی تفصیلی تصاویر بھی بھیجی تھیں۔ اسی دوران اس نے امریکہ کے جی پی ایس اور یورپ کے گیلیلیو سیٹلائٹس سے سگنلز کو ٹریک کیا جس کو مستقبل میں نیوی گیشن کے لیے حوصلہ افزا قرار دیا جا رہا ہے۔
اس لینڈنگ سے چاند پر پہنچنے کی دوڑ تیز اور چاند پر اترنے کے اس کاروبار کے خواہش مندوں میں اضافہ ہوگا۔
امریکہ کی ایک اور کمپنی ’انٹیوٹیو مشینز‘ کا لینڈر بھی ممکنہ طور پر جمعرات کو چاند پر اترے گا۔ اس لینڈر کی لمبائی زیادہ ہے۔ اس کمپنی نے گزشتہ برس اپنا پہلا لینڈر چاند پر اتارا تھا لیکن اس کی ایک ٹانگ ٹوٹنے کے بعد وہ الٹ گیا تھا جس کی وجہ سے اس مشن کو کامیابی نہیں ملی تھی۔
اس کمپنی کا مشن تو ناکام ہو گیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود انٹیوٹیو مشینز کے لینڈر نے 1972 میں ناسا کے خلابازوں کے اپولو مشن کے بعد پہلی بار امریکہ کو چاند کی سرزمین پر پہنچایا تھا۔
جاپان کی کمپنی’آئی اسپیس‘ کا لینڈر بھی تین ماہ بعد چاند پر اترے گا۔ یہ لینڈر 15 جنوری کو بلیو گھوسٹ کے ساتھ راکٹ میں روانہ ہوا تھا۔ لیکن اس نے چاند پر اترنے کے لیے ایک لمبا اور پیچیدہ راستہ اختیار کیا۔ انٹیوٹیو مشینز کی طرح آئی اسپیس بھی دوسری بار چاند پر اترنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کا پہلا لینڈر 2023 میں کریش ہوا تھا۔
سائنسی مبصرین کے مطابق چاند پر نہ صرف آئی اسپیس بلکہ دہائیوں سے دیگر ناکام ہونے والے مشنز کے ملبے کے ڈھیر موجود ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔