|
ویب ڈیسک —امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کو چار ارب ڈالر فوجی امداد کی فراہمی تیز کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
مارکو روبیو نے کہا کہ انہوں نے اسرائیل کو فوجی امداد کی فراہمی کے لیے ہنگامی حالات کے لیے حاصل اختیارات استعمال کیے ہیں۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ حکومت اب تک اسرائیل کو 12 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے چکی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کی سیکیورٹی سے متعلق اپنا دیرینہ عزم پورا کرنے کے لیے امریکہ ہر ممکن اقدام کرے گا جس میں سیکیورٹی خدشات سے مقابلہ بھی شامل ہے۔
اس سے قبل جمعے کو پینٹاگان نے کہا تھا کہ امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے اسرائیل کو تین ارب ڈالر مالیت کا جنگی ساز و سامان اور ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
کسی ملک کو ہتھیار سپلائی کرنے کے لیے امریکی کانگریس سے اس کی منظوری لی جاتی ہے جس میں دونوں ایوانواں میں قائم خارجہ امور کی کمیٹیاں دفاعی سودوں کا جائزہ لیتی ہیں اور کانگریس کو باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کرنے سے قبل مزید معلومات بھی طلب کرسکتی ہیں۔ اس عمل کے لیے طویل دورانیہ درکار ہوتا ہے۔
تاہم ٹرمپ حکومت نے کانگریس کو آگاہ کر دیا ہے کہ اسرائیل کو ہنگامی بنیادوں پر ہتھیاروں کی فروخت کی جاری ہے جس کے بعد اس دفاعی سودے کو کانگریس سے منظوری کے طویل مراحل سے نہیں گزرنا پڑے گا۔
ٹرمپ حکومت نے حالیہ ہفتوں میں دوسری بار اسرائیل کو ہنگامی بنیادوں پر ہتھیاروں کی فروخت کا اعلان کیا ہے۔
بائیڈن حکومت نے بھی کانگریس کے جائزے کے بغیر اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے کے لیے ہنگامی حالات کے اختیارات کا استعمال کیا تھا۔
یہ اقدام ایسے وقت کیا گیا ہے جب اسرائیل اور امریکہ کی دہشت گرد قرار دی گئی عسکری تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی کا پہلا مرحلہ ختم ہوچکا ہے۔
اس جنگ کا آغاز حماس نے سات اکتوبر 2023 کے دہشت گرد حملوں سے کیا تھا جس میں 1200 اسرائیلی مارے گئے تھے جن میں سویلین کی اکثریت تھی۔ اس حملے میں حماس نے 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے کارروائیوں شروع کی تھیں جن میں غزہ کی وزارتِ صحت کے بقول اب تک 48 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کی حمایت
ادھر اتوار کو اسرائیل جنگ بندی کے پہلے مرحلے کو رمضان اور پاس اوور تک توسیع دینے کے امریکہ کے مجوزہ منصوبے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں امریکہ کی تجویز کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کے تحت جنگ بندی کو پاس اوور یا 20 اپریل تک توسیع دے دی جائے گی۔ پہلے دن حماس اپنے پاس موجود یرغمالوں کی نصف تعداد کی رہائی اور مرنے والوں کی لاشوں کو حوالے کرے گی۔ جب کہ باقی یرغمالوں کی حوالگی مستقل جنگ بندی کا معاہدہ ہونے کے بعد کی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے اس بیان کے بعد یہ تجویز سامنے آئی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ اس مرحلے پر فریقین کو جنگ بند کرنے کے لیے قریب لانے کے فوری امکانات نہیں ہے اس لیے مستقل جنگ بندی کے لیے مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔
غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روکنے کا اعلان
اسرائیل نے اتوار کو غزہ میں امداد اور دیگر ساز و سامان کی رسد روکنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں اس اقدام کی مزید وضاحت نہیں کی گئی ہے۔
تاہم خبردار کیا گیا ہے کہ اگر حماس جنگ بندی میں توسیع کے لیے امریکہ کا مجوزہ تسلیم نہیں کرتی تو اسے ’’مزید نتائج‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کرانے والے ممالک امریکہ، مصر یا قطر نے بھی تاحال اس پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا ہے۔
حماس کی جانب سے بھی مجوزہ منصوبے سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں اداروں رائٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔