رسائی کے لنکس

یورپی یونین کے ایمرجینسی اجلاس میں یوکرین کے دفاع  کی حمایت کا اظہار


یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا اور یورپی کمیشن کے صدر ارسلا وان ڈیر لیین میڈیا سے بات کر رہے ہیں ۔ 6 مارچ 2025۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا اور یورپی کمیشن کے صدر ارسلا وان ڈیر لیین میڈیا سے بات کر رہے ہیں ۔ 6 مارچ 2025۔

  • یورپین کمیشن نے تجویز دی ہے کہ ممبر ملکوں کو مشترکہ طور پر 150 ارب یوروز یعنی 160 ارب ڈالرز کا قرض لینا چاہیے تاکہ وہ اپنی اپنی فوج پر خاطر خواہ رقوم خرچ کر سکیں۔
  • یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان درلین نے ایک خط میں یونین کے 27 ممبر ملکوں کے رہنماوں کو خبر دار کیا کہ اس وقت یورپ کو ایک بڑا خطرہ درپیش ہے جو کسی بھی رہنما نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا۔
  • یورپ کئی دہائیوں سے امریکہ پر اپنے تحفظ کے لیے انحصار کرتا آ رہا ہے۔
  • یوکرین کو گزشتہ سال دی گئی عسکری امداد کا 40 فیصد امریکہ کی طرف سے آیا تھا۔

یورپی یونین کے رہنما برسلز میں ایمرجنسی اجلاس میں شرکت کررہے ہیں جس میں رکن ملکوں کے دفاعی بجٹ میں اضافہ اور یوکرین کے لیے حمایت توجہ کا مرکز ہیں۔

بعض یورپی رہنماؤں نے ان دونوں مقاصد کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ یورپین کمیشن نے تجویز دی ہے کہ ممبر ملکوں کو مشترکہ طور پر 150 ارب یوروز یعنی 160 ارب ڈالرز کا قرض لینا چاہیے تاکہ وہ اپنی اپنی فوج پر خاطر خواہ رقوم خرچ کر سکیں۔

یورپی یونین کا اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ عندیہ دیا ہے کہ یورپ کو اپنی سلامتی کی خود ذمہ داری اٹھانی چاہیے اور اس نے روس کے خلاف جنگ کرنے والے یوکرین کے لیے دفاعی امداد معطل کر دی ہے۔

اس ہفتے ٹرمپ نے یوکرین کے لیے عسکری امداد کو روک دیا جس کا مقصد صدر ولودیمیر زیلنسکی پر دباو ڈالنا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے روس سے مذاکرات کرے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیرلیین نے ایک خط میں یونین کے 27 ممبر ملکوں کے رہنماؤں کو خبر دار کیا کہ اس وقت یورپ کو ایک بڑا خطرہ درپیش ہے جو کسی بھی رہنما نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بنیادی مفروضوں کو ان کی بنیاد تک کمزور کیا جا رہا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق یورپی رہنما ایمر جینسی اجلاس میں دفاع پر اخراجات کی رقوم کے انتظام اور اس قسم کے خرچ پر عائد پابندیوں کو نرم کرنے پر غور کریں گے۔

اجلاس سے قبل صدارت کرنے والے رہنما انتونیو کوسٹا نے یوکرین کے صدر کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا، ہم یہاں یوکرین کا دفاع کرنے کے لیے جمع ہو رہے ہیں۔

تاہم، رائٹرز کے مطابق، کیونکہ یورپ کئی دہائیوں سے امریکہ پر اپنے تحفظ کے لیے انحصار کرتا آ رہا ہے اور اس کے علاوہ دفاعی فنڈنگ اور فرانس کے ایٹمی ڈیٹرنس کے یورپ کے دفاع میں استعمال کرنے جیسے معاملات پر ممبر ملکوں میں اختلاف اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ براعظم یورپ کے لیے واشنگٹن کی یوکرین کے لیے فوجی امداد کے روکنے کے تناظر میں امریکی خلا کو پر کرنا کتنا مشکل ہوگا۔

مغربی فوجی اتحاد نیٹو کے مطابق یوکرین کو گزشتہ سال دی گئی عسکری امداد کا 40 فیصد امریکہ کی طرف سے آیا تھا اور یہ کہ یورپ امریکی امداد میں سے کچھ کا آسانی سے متبادل پیش نہیں کر سکتا۔

اس صورت حال میں بعض یورپی رہنماؤں کو ا ابھی بھی یہ توقع ہے کہ واشنگٹن کو دوبارہ یوکرین کی امداد پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔

اس سلسلے میں جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے کہا، "ہمیں ٹھنڈے دل اور سوچ سمجھ کے ساتھ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ آنے والے مہینوں میں امریکی امداد کی ضمانت برقرار رہے کیونکہ یوکرین کا دفاع ان کی ( امریکی) حمایت پر منحصر ہے۔"

اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے پر پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے برسلز میں کہا "یورپ کو اس چیلنج کو قبول کرنا چاہیے، یہ اسلحے کے دوڑ، اور ہمیں یہ دوڑ جیتنی چاہیے"۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انہوں نے کہا "یورپ روس کے خلاف کسی بھی فوجی،مالی، اقتصادی تنازعے کو جیتنے کے قابل ہے ، ہم زیادہ مضبوط ہیں۔"

برسلز میں منعقد ہونے والا اجلاس میں دفاعی پالیسی کے فیصلے ا ن خدشات کے پس منظر میں ہو ں گے کہ یوکرین کے خلاف جنگ سے اعتماد حاصل کر کے روس آئندہ کسی یورپی ملک پر ایٹمی حملہ کر سکتا ہے اور یہ کہ یورپ اپنے دفاع کے لیے امریکہ پر انحصار نہیں کر سکتا۔

اس ضمن میں فرانس کے صدر ایمونل میکراں نے قوم سے خطاب میں کہا، "میں اس بات پر اعتبار کرنا چاہتا ہوں کہ امریکہ ہمارے ساتھ کھڑا ہو گا۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو ہمیں اس (صورت حال) کے لیے تیار رہنا چاہیے۔"

انہوں نے کہا کہ روس پورے یورپ کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔

ماسکو نے فرانسیسی صدر کے ریمارکس کی مذمت کی ہے۔

(اس خبر میں شامل مواد اے پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG