رسائی کے لنکس

یورپی یونین کا دفاع مضبوط کرنے کے 800 ارب یورو کے منصوبے پرغور


 یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لین برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹرز میں دفاع کے پیکیج پر ایک میڈیا کانفرنس کے دوران، فوٹو اے پی 4 مارچ 2025
یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لین برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹرز میں دفاع کے پیکیج پر ایک میڈیا کانفرنس کے دوران، فوٹو اے پی 4 مارچ 2025

  • یورپی یونین کی ایکزیکٹیو برانچ کی سر براہ نے یورپی یونین کے ملکوں کے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے منگل کو 800 ارب یورو (841ارب ڈالر) کا ایک منصوبہ پیش کیا ہے۔
  • جسکا مقصدامریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ان کے دفاع میں مدد سے ممکنہ علیحدگی کے اثرات کم کرنا ،
  • اور یوکرین کے لئے امریکی امداد روکے جانے کے بعد اسے روس سے بات چیت کے لیے فوجی طور پر تقویت فراہم کر نا ہے ۔
  • یورپ کو دوبارہ مسلح کرنے کا یہ بڑا پیکیج یورپی یونین کے 27 ملکوں کے سامنے برسلز میں جمعرات کے سر براہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وین ڈرلین۔
  • یہ امکان نہیں ہے کہ مضبوط وعدوں کے علاوہ فوری طور پر کوئی فیصلے کیے جائیں گے ۔

یورپی یونین کی ایکزیکٹیو برانچ کی سر براہ نے یورپی یونین کے ملکوں کے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے منگل کو 800 ارب یورو (841ارب ڈالر) کا ایک منصوبہ پیش کیا جس کا مقصدامریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ان کے دفاع میں مدد سے ممکنہ علیحدگی کے اثرات کم کرنا اور یوکرین کے لئے امریکی امداد روکے جانے کے بعد اسے روس سے بات چیت کے لیے فوجی طور پر تقویت فراہم کر نا ہے ۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وین ڈرلین نے کہا کہ یورپ کو دوبارہ مسلح کرنے کا ایک بڑا پیکیج یورپی یونین کے 27 ملکوں کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

وہ واشنگٹن کے ساتھ بڑھتی ہوئی غیر یقینی سیاسی صورتحال کے ایک ہفتے کے بعد ،جس دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے براعظم سے اپنے اتحا د اور یوکرین کے دفاع دونوں کے بارے میں سوال اٹھائے ، جمعرات کو برسلز میں ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ’، ہمیں جس نوعیت کے خطرات درپیش ہیں مجھے انہیں بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

اس منصوبےپر منگل کو صدر ٹرمپ کی جانب سے یوکرین کے لیے فوجی امداد بند کرنے کے فیصلے سے پہلے ہی کام ہو رہا تھا۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لین برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹرز میں دفاع کے پیکیج پر ایک میڈیا کانفرنس کے دوران، فوٹو اے ایف پی 4 مارچ
یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لین برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹرز میں دفاع کے پیکیج پر ایک میڈیا کانفرنس کے دوران، فوٹو اے ایف پی 4 مارچ

یورپی یونین کے ملکوں کی مشکلات کی اہم وجہ یہ تھی کہ وہ گزشتہ کئی عشروں سے اپنے دفاع پر زیادہ رقم نہیں خرچ کر رہے تھے کیوں کہ ایک تو یہ کہ انہیں جوہری طور پر مسلح امریکہ کے اتحادی کے طور پر اپنے دفاع میں اس کی مدد کی ضمانت حاصل تھی۔

دوسرے یہ کہ انہیں اپنی انحطاط پذیر اقتصادی صورتحال کی وجہ سے بھی اپنے دفاعی اخراجات تیزی سے بڑھانے میں مشکلات درپیش تھیں۔

ارسلا ڈیر لین نے کہا کہ فوجی سازو سامان میں, جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے فضائی اور میزائل ڈیفینس ، آرٹیلری سسٹمز ،میزائیل اور ایمو نیشن ، ڈرونز اور اینٹی ڈرون سسٹمز اور سائبر تیاری شامل ہیں۔

ایسا کوئی منصوبہ یورپی یونین کے کئی رکن ممالک کو اپنے فوجی اخراجات میں بہت زیادہ اضافے پر مجبور کرے گا ، جو ابھی تک مجموعی قومی پیداوار کے 2 فیصد سے بھی کم ہیں ۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے رکن ممالک کو بتایا ہے کہ انہیں جلد از جلد ان اخراجات کو 3 فیصد سے زیادہ کرنے کی ضرورت ہے ۔

یہ منصوبہ جمعرات کے سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا اگرچہ یہ امکان نہیں ہے کہ مضبوط وعدوں کے علاوہ فوری طور پر کوئی فیصلے کیے جائیں گے ۔

اب جبکہ صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی پر روس سے جنگ کے خاتمے کے لیے ان کے ساتھ مذاکرات کرنے پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے یوکرین کی امریکی امداد روکنے کی ہدایت دے دی ہے ، ارسلا وان ڈیر لین نے کہا کہ اس منصوبے سے یوکرین کو بھی مدد ملے گی جو اس وقت خاص طور پر فوجی ساز وسامان کی کسی مشترکہ خریداری کے لئے جدو جہد کررہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس سازو سامان سے رکن ممالک یوکرین کی مدد کے لیے اپنی کوششوں میں بہت زیادہ اضافہ کر سکتے ہیں۔

واشنگٹن نے یوکرین کی امداد روکنے کا اقدام وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی کے ساتھ اس ملاقات کے بعد اٹھایا ہے جس میں صدر ٹرمپ نے زیلنسکی پر اس بارےمیں تنقید کی کہ امریکہ نے کیف کو 24 فروری 2022 کو روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے فوجی امداد اور دیگر امداد کے لیے 180 بلین ڈالر سے زیادہ کی معاونت کی ہے لیکن وہ اس کے لیے کافی شکریہ ادا نہیں کرتے ہیں۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG